پاکستان میر املک ہے جتنا کہ کسی دوسرے کا ہے، ملالہ یوسفزئی

پاکستان میں مستقل قیام کر کے تعلیم پر توجہ دوں گی مجھ پربے بنیاد الزامات درست نہیں شکوہ منہ پر کریں فاٹا کو خیبر پخو نخوا کا حصہ بنایا جائے تاکہ وہاں کی عوام کو برابری کے حقوق حاصل ہو سکیں پاک بھارت قیام سے اب تک کشمیریوں نے امن نہیں دیکھا دونوں ممالک کو مذاکرات کرنے چاہیں بہادری کا دوسرا نام عاصمہ جہانگیر ہے، نجی ٹی وی کو انٹر ویو

جمعہ 30 مارچ 2018 23:37

پاکستان میر املک ہے جتنا کہ کسی دوسرے کا ہے، ملالہ یوسفزئی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 مارچ2018ء) امن کا نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ پاکستان اتنا ہی میر املک ہے جتنا کسی دوسرے کا ہے پاکستان میں مستقل قیام کر کے تعلیم پر توجہ دوں گی مجھ پربے بنیاد الزامات درست نہیں شکوہ منہ پر کریں فاٹا کو خیبر پخو نخوا کا حصہ بنایا جائے تاکہ وہاں کی عوام کو برابری کے حقوق حاصل ہو سکیں ۔

پاک بھارت قیام سے اب تک کشمیریوں نے امن نہیں دیکھا دونوں ممالک کو مذاکرات کرنے چاہیں بہادری کا دوسرا نام عاصمہ جہانگیر ہے نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ پاکستان واپس آنے پر بہت خوش ہوں اوربار بار اپنے آپ کو یاد دلوا رہی ہو ں کہ میں پاکستانی ہوں نقشے میں دیکھتی تھی کہ پاکستان میرا ملک ہے اور سوچھتی تھی کہ ایک دن اپنے ملک واپس جاؤں گی ہم کوشش کریں گے کہ پاکستان کی ہر بچی کو تعلیم ملے اور وہ اپنا خواب پور اکر سکے پاکستان میں معثب ہو رہا ہے لوگ متحد اور متحرک لگتے ہیں پی ایس ایل پاکستان میںہوا امید ہے کہ آئندہ بھی ہو گا تعلیم مکمل ہونے کے بعد پاکستان واپس آؤ چونکہ پاکستان میرا ملک ہے جتنا کسی دوسرے کا ہے اور پاکستان میں مستقل قیام کروں گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ میرا ساتھ زخمی ہونے والی زخمی ساتھی بھی سکالر شپ پر بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور اپنا مستقبل بہتر بنا رہی ہیں میرے خیال میں ہمیں لوگوں کی مدد کرنی چاہئے مدد پیسوں کے علاوہ مسکراہٹ دے کر سلام کر کے مدد کر سکتے ہیں ہمیں درس ہمارامذہب بھی دیتا ہے ملالہ فنڈ قائم کرنے کا مقصد ہر بچی کو تعلیم فراہم کرنا ہے دنیا میںپہلے نمبر پر نائیجریا دوسرے نمبر پر پاکستان ہے جہاں سب سے زیادہ بچے سکول سے باہر ہیں ۔

ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں میرے خلاف جو لوگ باتیں کرتے ہیں دہشتگرانہ سوچ والے ہیں مگر ملک کے ترقی پسند اور تعلیم یافتہ افراد کی طرف سے ایسا رویہ میرے لئے حیرت کا باعث بنتی ہے ۔ مجھ پر بے بنیاد الزامات عائد کرنے درست نہیں میرے سے کوئی شکوہ ہے تو مجھ سے آ کر بات کرئیں۔ میںنہ تو ٹی وی اور نہ میں انٹر ویو دیکھتی ہوں ہمیں سب کی عزت کرنی چاہئے ار ایشوز پر فوکس کرنا چاہئے فلم کے ھوالے سے میرا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے ملالہ کا کہنا تھا کہ پاکستان بہت سے ممالک سے بہتر ہے پاکستان ترقی کی طرف گامزن ہے معیشت بہتر ہو رہی ہے پاکستانی یوتھ میں جوان ہے تبدیلی لانے کا اور وہ اپنے حق کے حصول کے لئے کھڑے ہوں گے ۔

ہم نے عاصمہ جہانگیر جیسے رول ماڈل کو کھو دیا ہے وفات سے قبل ان سے ملاقات ہوئی ۔ بہت حوصلہ دینے والی اور انصاف کے لئے بلا خوف خطر آواز بلند کرنے کا کہ رہی تھی اگر بہادری کا ترجمہ کیا جائے تو عاصمہ جہانگیر بننا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیشہ کہتی ہوں کشمیریوں کا فیصلہ ہے وہ آزادی چاہتے ہیں پاکستان یا انڈیا کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں کسی کے معاملات میںمداخلت نہیںکرنی چاہئے ۔

پاکستان اور انڈیا کے بننے سے اچانک کشمیریوں نے امن نہیں دیکھا ہے امن اور تعلیم کا حصول کشمیریوں کا حق ہے بھارت کے لوگوں سے ملاقات ہوئی ہے تو کشمیری بچوں کی تعلیم کے حوالے سے ہوتی ہے باقی ان کا فیصلہ ہے پاک بھارت تعلقات پر بھی بات کی بھارت اور پاکستان دونوں سے کہوں گی کہ مسئلہ کشمیر کا حل نکالا جائے دونوںممالک کو مزاکرات کرنے چاہئے معاشی میدان میں بھلے مقابلہ کریں جنگ نہیںکرنی چاہئے ۔ فاٹا کے مستقبل پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا کی عوام کو بھی ویسے ہی حقوق ملنے چاہئے جیسے باقی پاکستانی عوام کو ملتے ہیں فاٹاکو کے پی کے کا حصہ بنانا چاہئے فاٹا کے لوگوںکو ووٹ دینے کا حق حاصل نہیں ۔ ۔