آزادکشمیر میں 2001ء قانون سازی ایکٹ کے تحت عمل میں آنے والی ریڈ کریسٹ سوسائٹی میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

اتوار 1 اپریل 2018 12:30

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اپریل2018ء)آزادکشمیر میں 2001ء قانون سازی ایکٹ کے تحت عمل میں آنے والی ریڈ کریسٹ سوسائٹی میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ! ، بیرون ِ ملک سے آنے والے کروڑوں روپے کی امداد بند ربانٹ کی نظر ہوگئی ! تقرریوں سمیت مختلف منصوبہ جات میں بھی حصہ وصولی کا انکشاف سامنے آیا جبکہ نہ تو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اِس طرف رخ کرکے تحقیقات کی ! اور نہ ہی حکومت آزادکشمیر نے نوٹس لیا جو کہ سوالیہ نشان ہے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ریڈ کریسٹ سوسائٹی 2001ء میں قائم ہوئی جہاں اُنہوں نے 8اکتوبر 2005ء کے زلزلے میں قیمتی جانوں کو بچانے اور اربوںروپے کی امداد کے بعد بھی 12سال گزرنے کے باوجود کوئی خاطر خواہ سامنے نہیں آسکی جبکہ 73ہزار افراد کی جانیں بچانے جبکہ 33لاکھ افراد کو خوراک ، لباس اور سہولت دی جانے کے دعوے بھی کئے گئے ہیں جہاں تقریباً ساڑھے چھے ارب روپے کے اخراجات آئے مگر حیران کن بات ہے کہ باقی اربوں روپے کہاں گئے جس کا نہ تو کوئی حساب ہے نہ ہی آڈٹ کاپی جبکہ 2010ء میں آزادکشمیر ،گلگت بلتستان اور پاکستان کے مختلف علاقے سیلاب سے زیر آب آئے جہاں ایک طرف 21 لاکھ افراد کو امداد دینے کا دعوہ ریڈ کریسٹ نے کیا جن پر تقریبا ً ایک کروڑ روپے سے زائد کی رقم خرچ ہوئی وہاں آزادکشمیر کے مختلف سیکٹرز پر اعلیٰ آفیسرانوں کی ملی بھگت ،ملازمین تو کروڑوں روپے کے مالک جبکہ آفیسران اربوں کا حنسہ عبور کرگئے وہاں ملکی اور غیر ملکی بینکوں میں مختلف ناموں سے اپنے اثاثوں میں اضافہ ، بیرون ملک سے آنے والے سینکڑوں ڈونرز جو سالانہ اربوں ڈالرز ، پائونڈز اور ریال کی صورت میں مدد تو کرتے ہیں مگر آزادکشمیر میں ریڈ کریسٹ سوائے چند علاقوں میں اپنے نارمل دفتر قائم کرنے کے کچھ نہ کرسکے اگر وفاقی حکومت سمیت آزادکشمیر کی حکومت تحقیقات کریں توریڈ کریسٹ میں اربوں روپے کی کرپشن سامنے آسکتی ہے ۔