جوڈیشل مارشل لاء کا نام چاہئے جو بھی کردیں لیکن سب کا فائدہ اسی میں ہے،شیخ رشید احمد

میرے متعلق عدالت کا جو بھی فیصلہ ہو گا قبول کروں گا۔ اپنے خلاف فیصلے پر نہیں کہوں گا کہ مجھے کیوں نکالا، خورشید شاہ اورشاہد خاقان عباسی کی مرضی سے نگران وزیراعظم منتخب نہیں ہوگا،سربراہ عوامی مسلم لیگ کی نجی ٹی و ی کو انٹرویو

اتوار 1 اپریل 2018 23:30

جوڈیشل مارشل لاء کا نام چاہئے جو بھی کردیں لیکن سب کا فائدہ اسی میں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 اپریل2018ء) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ جوڈیشل مارشل لاء کا نام چاہئے جو بھی کردیں لیکن سب کا فائدہ اسی میں ہے، کوئی بھی پارٹی اپنی مرضی کانگران سیٹ اپ نہیں لا سکتی ،میرے متعلق عدالت کا جو بھی فیصلہ ہو گا قبول کروں گا۔ اپنے خلاف فیصلے پر نہیں کہوں گا کہ مجھے کیوں نکالا ،شاہد خاقان عباسی کا دورہ امریکہ کا مشکوک سمجھتا ہوں۔

فوج آئیں او رقانون کے پیچھے کھڑی ہے ۔خورشید شاہ اور شاہد خاقان عباسی کی مرضی سے نگران وزیراعظم منتخب نہیں ہونے دیںگے گزشتہ روز نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہمیرامطالبہ ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک صاف اور شفاف الیکشن منعقد کروانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے ۔

(جاری ہے)

مرکز اور صوبوں کا متفقہ ایک امیدا وار شخص کو نگران وزیراعظم مقرر ہونا چاہئے ۔

منصفانہ انتخابات پوری قوم کا ڈیمانڈ ہے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا دورہ امریکہ مشکوک سمجھتا ہوں میں ان کو خوب سمجھتا ہوں اور جانتا ہوں، نواز شریف اس انتظار میں ہیں کہ درمیانی راستہ ملے اور نکل جاؤں، نواز شریف معافی مانگ رہا ہے کہ سزا نہ ہو ، وہ این آر او کو ایک نیا نام دینا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے خود کہا ہے کہ الیکشن ہوں گے فوج آئین اور قانون کے پیچھے کھڑ ے ہونگے، نواز شریف پہلے ڈراتے ہیں پھر بھیگی بلی بن جاتے ہیں ،جس ملک کا وزیراعظم کہیں کہ پانچ ججوں کا فیصلہ کچرے میں پھینکتا ہوں اس کے عدلیہ پر حیران ہوں کہ کیوں اس کے خلاف کارروائی نہیں کرتی، چالیس چالیس گاڑیوں کے پروٹوکول میں گھومتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ میں باغی ہونے جا رہا ہوں یہ سب قوم کی خیانت کار ہے، ان کا کام قوم کو دھوکہ دینا ہے اوراس ملک کا پیسہ لوٹنا ہے الیکشن سے پہلے حلقہ بندیوں میں گڑ بڑھ کرنا حکومت کی بد نیتی ہے انہوں نے کہا ہے کہ خورشید شاہ اورشاہد خاقان عباسی کی مرضی سے نگران وزیراعظم منتخب نہیں ہوگا اس مہینے کی 26 تاریخ کو عمران خان سے ملوں گا پھر نگران حکومت کے معاملے پر بات کروں گا میں 1975 سے ٹیکس باقائدہ طور پر ادا کر رہا ہوں اورا س کا سارا ثبوت میرے پاس ہے میری ساری چیزیں واضح طور پر ہیں اور میں نے سپریم کورٹ میں پیش کیا ہے سپریم کورٹ کو جو بھی فیصلہ آئے گا میں قبول کروں گا ۔