صحافی میمونہ عارف کی وجہ موت معلوم کرنے کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جا ئے ،سی آئی اے ہومی سائیڈ یونٹ

بااثر عناصر کی من پسند رپورٹ تیار کروا کرکے وفاقی پولیس کے حوالے کی گئی ،میمونہ عارف کے مبینہ قتل کے معاملے پر لاہور لیبارٹری کے ساتھ ساتھ وفاقی پولیس افسران پر بھی دباؤ ہے،ذرائع

منگل 3 اپریل 2018 16:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اپریل2018ء) صحافی میمونہ عارف کی پراسرار موت کی تحقیقات نے ایک نیا رخ اختیار کرلیا کیونکہ پولیس تفتیشی ٹیم نے ڈپٹی کمشنر اسلام آبادسے در خواست کی ہے کہ پراسرار موت کی تحقیقات کے لئے ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے تاکہ موت کی نتیجہ خیر تحقیقات ہوسکیں۔میمونہ عارف پراسرار حالات میں 5ماہ قبل پمز میں ڈرامائی انداز میں جاں بحق ہوئی اور بعض عناصر ان کی موت کو قتل قرار دے رہے ہیں تاہم پمز کے ڈاکٹر بھی اس کی ہلاکت کے بارے میں واضح جوابات نہیں دے سکے جس کے بعد اب پولیس نے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے،میڈیکل بورڈ میں تمام طبی شعبہ کے ماہرین ڈاکٹرز ہوں گے جو پراسرار حالات میں میمونہ عارف کی موت کا کھوج لگائیں گے۔

سی آئی اے ہومی سائیڈ یونٹ نے خاتون صحافی میمونہ عارف کی وجہ موت معلوم کرنے کیلئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کیلئے تحریری طورپر آگاہ کردیا۔

(جاری ہے)

نیشنل پریس کلب کے سالانہ الیکشن سے چند دن قبل9جنوری کو پولیس کو اطلاع ملی کہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس میں ایک نامعلوم خاتون کی نعش پڑی ہے،جس پر پولیس کو موقع پر پہنچ کر پتہ چلا خاتون نجی میڈیا ہاؤس کے ساتھ بطور جنرلسٹ کام کر رہی ہے،بعد ازاں پولیس نے نعش قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کیلئے نعش کو مارچری سے منتقل کردیا اور معدے اور دیگر جسمانی اعضاء کے نمونہ جات لے کر فرانزک لیبارٹری لاہور بھیجوا دئیے،رپٹ نمبر45تھانہ آبپارہ کے لاہور لیبارٹری بھیجوائے گئے نمونہ جات کی16/18 نمبری روڈ سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔

ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ کئی ماہ لاہور لیبارٹری کے چکر کاٹنے کے بعد چند بااثر عناصر کی من پسند رپورٹ تیار کروا کرکے وفاقی پولیس کے حوالے کردی گئی۔رپورٹ موصول ہونے کے بعد سی آئی اے ہومی سائیڈ کے انسپکٹر راشد نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے ڈاکٹرز سے رابطہ کیا لیکن ڈاکٹرز نے وجہ موت بتانے سے معذرت کا اظہار کیا۔پولیس کی جانب سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کیلئے پوسٹمارٹم رپورٹ کی رپٹ لکھی گئی اور بعد ازاں درخواست برائے تشکیل دیئے جانے میڈیکل بورڈ کے ذریعے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو تحریر طور پر آگاہ کیا گیا،پولیس کے متن کے مطابق مورخہ9جنوری2018ء کو اطلاع ملی کہ ایک عورت میمونہ عارف کی نعش پمز مارچری میں پڑی ہوئی ہے جس کو مورخہ7جنوری2018ء کو رات تقریباً10:40بجے طاہر مسعود نامی شخص نے داخل کرایا تھا جو ہسپتال میں دوران علاج معالجہ فوت ہوگئی جس کی نعش کا پوسٹمارٹم کروایا گیا اور پوسٹمارٹم رپورٹ حاصل کی گئی اور پارسل نمونہ جات لاہور لیبارٹری بھجوائے گئے تاکہ وجہ موت کا تعین کیا جاسکے جو پارسل ہائے متعلقہ لیبارٹری بھجوائے گئے جن کی رپورٹ نمبری00032 لیبارٹری سے موصول ہوئی ہیں جو پمز کے ڈاکٹرز کو پڑھائی گئی اور پوسٹمارٹم رپورٹ پر واضح وجہ موت حاصل کرنے کی استدعا کی گئی،پوسٹمارٹم رپورٹ نمبری745ڈاکٹرز کے مطابق لیبارٹری رپورٹ میں متوفیہ کی موت کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔

متوفیہ کی وجہ موت کارروائی ضابطہ عمل میں لائے جانے کیلئے معلوم کئے جانا ضروری ہے،اندریں حالات استدعا ہے کہ مطابق رپورٹ لیبارٹری متوفیہ کی موت بارے واضح تحریر کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے تاکہ وجہ موت متوفیہ معلوم ہونے پر کارروائی ضابطہ عمل میں لائی جاسکے۔دوسری جانب ذرائع کا مزید کہنا تھا خاتون صحافی میمونہ عارف کے مبینہ قتل کے معاملے پر لاہور لیبارٹری کے ساتھ ساتھ وفاقی پولیس افسران پر بھی دباؤ ہے،جس کی وجہ سے پولیس نے سی ڈی آر رپورٹ کے مطابق مشکوک افراد کو تاحال شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :