سپریم کورٹ نے ایل پی جی مافیا کا سرغنہ زیڈ اقبال عرف بالی کا 50 کروڑ روپے فراڈ کا مقدمہ کا ریکارڈ طلب کر لیا

وزارت خزانہ نے بالی مافیا پر 50 کروڑ جرمانہ ( 2009 ) میں فراڈ کرنے پر کیا,عدالت عالیہ لاہور نے جرمانہ کے خلاف حکم امتناعی فوری جاری کردیا ,10 سالوں میں 65 سماعتیں ہونے کے باوجود عدالت عالیہ فیصلہ کرنے میں ناکام جلد انصاف کی فراہمی کا خواب چکناچور، اعتزاز احسن بالی مافیا کے وکیل ہیں

منگل 3 اپریل 2018 16:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اپریل2018ء) سپریم کورٹ نے 50 کروڑ روپے جرمانہ کی عدم ادائیگی کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب کے ایل پی جی مافیا کا سرغنہ ایم زیڈ اقبال کے خلاف مقدمہ کی چھان بین شروع کر دی ہے۔ وزارت خزانہ نے ایل پی بی مافیا نے فراڈ کے ذریعے 50 کروڑ روپے پر حقائق چھپانے پر جرمانہ عائد کیا تھا جس کے خلاف لاہور ہائی کورٹ نے حکم امتناعی جاری کر دیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں یہ مقدمہ گزشتہ دس سالوں سے زیر سماعت ہے اور 65 دفعہ یہ مقدمہ سماعت ملتوی کیا گیا ہے اس مقدمہ میں ملزم ایم زیڈ اقبال عرف بالی کے وکیل چودھری اعتزاز احسن ہیں ۔ لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس مقدمہ کی 25 سماعتیں کیں تھیں ۔ سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ شیخ عظمت سعید نے 14 سماعتیں کیں تھیں ۔

(جاری ہے)

جسٹس عطاء بندیال نے 8 سماعتیں کیں تھیں جبکہ جسٹس منصور علی شاہ نے بھی 3 سماعتیں کیں مجموعی طور پر 65 سماعتیں ہونے کے باوجود بھی اس مقدمہ کا فیصلہ نہیں ہو سکا۔

میڈیا میں رپورٹ آنے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے 10 سال سے مقدمہ کی سماعت مکمل نہ ہونے کی وجوہات تلاش کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پورا ریکارڈ طلب کر لیا ہے ۔ ایم زیڈ اقبال چودھری اعتزاز احسن کے بچپن کے دوست ہیں اور چودھری اعتزاز احسن کی بیگم بشری کے کاروباری شراکت دار ہیں کیونکہ اعتزاز احسن کی بیگم بھی ایل پی جی کے کاروبار سے منسلک ہے جبکہ اقبال زیڈ کو بچپن سے بالی کے نام سے ریکارڈ پکارا جاتا ہے ۔ ۔