وزیراعلیٰ پنجاب کا پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کا دورہ ،زیر علاج

مریضوں کی عیادت کی اورطبی سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا مریضوں اور انکے لواحقین کا علاج معالجے کی شاندار سہولتوں پراظہار اطمینان ،آپ نے دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے بہترین ہسپتال بنایا ہے :مریض خدمت کا دوبارہ موقع ملاتو انشاء اللہ کے پی کے ،سندھ،بلوچستان کو صحت ،تعلیمی اداروںاورہر لحاظ سے پنجاب کے ہم پلہ بنا دینگے احتساب سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے بغیر بے لاگ اور بلاامتیازہونا چاہیی:شہباز شریف نیب کا ادارہ جس طرح متحرک ہے ،خدا کر ے یہ ملک کیلئے خیرو برکت کا باعث بنے اورقوم کے لوٹے گئے اربوں روپے وصول ہوں خداکرے الیکشن مقرر ہ وقت پر ہو، شفاف اورفیئر ہو تاکہ ملک پوری آب و تاب کے ساتھ تیزرفتاری سے آگے بڑھے اورنج لائن میٹروٹرین کے منصوبے میں پی ٹی آئی کی وجہ سے 22ماہ کی تاخیر ہوئی ،یہ لوگ نہیں چاہتے کہ عوام کو عالمی معیار کی سہولتیں ملیں پی ٹی آئی کااورنج لائن میٹرو ٹرین کے منصوبے میں کرپشن کے حوالے سے شور مچانا تھوک کر چاٹنے کے مترداف ہی:وزیر اعلی

بدھ 4 اپریل 2018 21:28

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 اپریل2018ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کا دورہ کیااور ادارے میں زیرعلاج مریضوں سے ملاقات کی۔وزیراعلیٰ نے مریضوں کی عیادت کی اور ان کی خیریت دریافت کی اور ادارے میں فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں کے بارے میں پوچھا۔مریضوں اور ان کے لواحقین نے علاج معالجے کی شاندار سہولتوں پر اطمینان کا اظہارکیا۔

وزیراعلیٰ ڈائیلسیز سنٹر، او پی ڈی اور دیگر وارڈز میںبھی گئے۔مریضوں نے وزیراعلیٰ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے بہترین ہسپتال بنایا ہے اوراس ہسپتال میں بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال میں مہیا کی جانے والی طبی سہولتوں پر مریضوں کے اعتماد سے مجھے بڑی خوشی ہوئی ہے اوریہ ہسپتال خطے میں رول ماڈل بنے گا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ہسپتال کے دورے اوراعلی سطح کے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے سٹیٹ آف دی آرٹ پاکستان کڈنی اینڈ لیورٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا ہے اور ہم یہاں جلد سے جلد جگر اورگردے کی ٹرانسپلانٹیشن شروع کرنا چاہتے ہیں ۔یورپ اورامریکہ سے شعبہ طب کے ماہرین ،پروفیشنلز،ڈاکٹرز اورسرجنز یہاں آچکے ہیں ۔

مشینری اوردیگر لوازمات ہسپتال میں نصب کیے جارہے ہیں ۔آپریشنز تھیٹرز بھی کراچی پہنچ چکے ہیں ،اس ہسپتال کو مکمل طورپر آپریشنلز کرنے کیلئے تیزرفتاری سے اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو اس حوالے سے پیش آنے والے مسائل اوردقتوں کو دور کرے گی۔انہوںنے کہا کہ ہم نے دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے پنجاب حکومت کے اربوں روپے کے وسائل سے یہ شاندار ہسپتال بنایا ہے اورہم چاہتے ہیں کہ ان فنڈز کے ثمرات بلاتاخیر مریضوں کو ملیں۔

ہسپتال کے قیام اوراسے مکمل طورپر فنکشنل بنانے کے حوالے سے متعلقہ صوبائی وزراء ،سیکرٹریزاورتمام متعلقہ اداروںکامشکورہوں جو شب و روز محنت کررہے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ میں نے ہسپتال کا دورہ کیا ہے اوریہاںکے پی کے کے ضلع بنوں سے آئے ہوئے مریضوں سے بھی ملا ہوںاوران کے یہ الفاظ کہ یہاں ہمیں بہترین علاج مل رہا ہے ، میرے لئے باعث تسکین ہیں۔

انہوںنے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اورعوام نے ہمیں خدمت کا دوبارہ موقع دیاتو ہم انشاء اللہ کے پی کے ،سندھ،بلوچستان کو صحت،تعلیمی اداروں،انفرسٹرکچر اورہر لحاظ سے پنجاب کے ہم پلہ بنا دیں گے۔انہوںنے کہا کہ پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انٹی ٹیوٹ کا جو شاندار ادارہ بنایا ہے اس کی ملک کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔

یہ بہت بڑی عوامی خدمت ہے ،جس کا اجر اللہ تعالیٰ دے گا۔وزیراعلیٰ نے باجوہ ڈاکٹر آئن کے حوالے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس بار ے میں میڈیا میں بہت کچھ لکھا گیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے ملاہوں، وہ پاک فوج کے سپہ سالار اورپروفیشنل ہیں،ایک کھرے انسان ہیں جو سیدھی بات کرتے ہیں ۔پاکستان کیلئے ان کی خدمات کی بھر پور تحسین کی جانی چاہیے۔

انہوںنے کہا کہ ہمیں ملکر ملک کے دفاع کو مضبو ط بنانا ہے ۔افواج پاکستان نے دفاع پاکستان کی مضبوطی،دہشت گردی اورانتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے جو لازوال قربانیاں دی ہیں ان کی صدق دل سے تحسین ہونی چاہیے اوریہ بے مثال قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ۔نیب کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ نیب آج کل بہت فعال ہوچکا ہے۔

بددیانتی اورکرپشن کا کھوج لگانا نیب کی بنیادی ذمہ داری ہے ۔بددیانتی جہاں بھی ہوکوئی وزیر کرے یا کوئی بیورکریٹ اس کا احتساب کرنا نیب کی ذمہ داری ہے لیکن یہ احتساب سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے بغیر بے لاگ اور بلاامتیازہونا چاہیے۔جہاں اربوںکھربوں روپے کے کرپشن کے کیس اسٹیبلش ہوچکے ہیں ،نیب کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ پیسہ نکال کر قوم کے سامنے لائے اور امید ہے کہ نیب کرپشن کے ان کیسوں میں بھی لوٹی دولت واپس لائے گا ۔

نیب کا ادارہ جس طرح متحرک ہے ،خدا کر ے کہ یہ ملک کیلئے خیرو برکت کا باعث بنے اورقوم کے لوٹے گئے اربوں روپے کرپٹ لوگوں سے وصول کرے ۔انہوںنے کہا کہ نیب نے مجھے بھی بلایا اورمیں نیب میں حاضرہوا اوران کے سوالات کے جوابات دیئے اوریہ سب کچھ ریکارڈڈ ہے ۔اس کے بعد میں نے پریس کانفرنس کی جس میں ہر چیز قوم کے سامنے لایا۔انہوںنے کہا کہ اگر معاشرے کا کوئی حصہ احتساب کے نام پر سیاست کررہا ہے تو یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے ،چاہے پی ٹی آئی ہو یا پیپلز پارٹی یا میری اپنی جماعت احتساب کے نام پر سیاست کرنے سے احتساب پیچھے رہ جائے تو یہ قوم کا بڑا نقصان ہوگا۔

شفاف اور احتساب کے کڑے نظام کے ذریعے ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں اورکامیابی حاصل کر سکتے ہیں ۔ایک اورسوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ چوہدری نثار سے ملاقات ہوتی رہتی ہے،ان کی پارٹی کیلئے بڑی خدمات ہیںتاہم بطور صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) میںپارٹی ڈسپلن بھی میری ذمہ داری ہے، اس لئے میں نے سب پر واضح کیا ہے کہ پارٹی ڈسپلن ہر گز نہ توڑا جائے ۔

الزامات کا سلسلہ بند ہونا چاہیے تاکہ پارٹی یک سوئی کے ساتھ الیکشن میں جائے ۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ اورنج لائن میٹروٹرین کے منصوبے میں پی ٹی آئی کی وجہ سے 22ماہ کی تاخیر ہوئی ہے ۔پی ٹی آئی نے اس عوامی منصوبے میں رکاوٹیں ڈالنے کیلئے عدالتوں میں پٹیشنز دائر کیں۔انہوںنے کہاکہ لاہور ہائی کورٹ میںڈیڑھ سال تک مقدمہ چلتا رہااورعدالت عالیہ نے 300صفحات پر مشتمل جو فیصلہ دیا اس میں 11مقامات پر سٹے آڈر تھا تاہم ایک لائن بھی اس منصوبے کے بارے میں کرپشن کے حوالے سے نہ تھی۔

اس طرح سپریم کورٹ میں بھی یہ مقدمہ چلتا رہا ۔تحریک انصاف کے ولید اقبال نے پٹیشن دائر کی۔اگر اس منصوبے میں کرپشن تھی تو پی ٹی آئی کو ثبوت عدالت میں دینے چاہیے تھے ،اب کرپشن کا رونا دھونا درحقیقت اس قوم کو غلط راہ پر لگانے کی کوشش ہے۔ پی ٹی آئی نہیں چاہتی کہ پاکستان کے عوام کو بھی یورپ اورترقی یافتہ ممالک میں بسنے والے لوگوں کے ہم پلہ معیاری سہولتیں ملیں۔

یہ لوگ نہیں چاہتے کہ پاکستان کا محنت کش ،استاد،ڈاکٹر،وکیل،بیوہ،طالب علم اوریتیم عزت و وقار کے ساتھ آرام دہ سفر ی سہولتوں سے فائدہ اٹھا کر اپنی منازل پر پہنچیں۔عدالت عظمی اورعدالت عالیہ سے بڑے تو کوئی انصاف کے فورم نہیں،یہاں کرپشن کے الزامات ثابت نہ کرنے کے بعد پی ٹی آئی کا اس منصوبے میں کرپشن کے حوالے سے شور مچانا تھوک کر چاٹنے کے مترداف ہے۔

انہوںنے کہا کہ 25دسمبر 2017ء کو اورنج لائن میٹروٹرین کے منصوبے کو مکمل ہونا تھا اور3لاکھ لوگوں کو روزانہ اس پر سفر کرنا تھا ۔ڈیرہ گجراں سے ٹھوکر نیاز بیگ تک 2گھنٹوں کا سفر 35منٹ میں طے ہونا تھا لیکن پی ٹی آئی کی عوام دشمنی کے باعث اس منصوبے میں 22ماہ کی تاخیر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں دھرنوں،لاک ڈاون اورہڑتالوں کا کلچر پی ٹی آئی نے متعارف کرایاہے اوریہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ اس جماعت نے سیاست کو الزامات اورجھوٹ کی سیاست بنادیاہے۔

وزیراعلیٰ نے ایک اور سوا ل کے جواب میں کہا کہ خداکرے الیکشن مقرر ہ وقت پر ہو، شفاف اورفیئر ہو تاکہ ملک پوری آب و تاب کے ساتھ تیزرفتاری سے آگے بڑھے اور دنیا کے نقشے پر ایک عظیم ملک بن کر سامنے آئے۔ہمیں ملکر آگے بڑھنا ہے۔وزیراعلی نے ایک اورسوال کے جواب میں کہا کہ 2003ء میں میں کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہوا تھا اور میں نے اپنا علاج لندن سے کروایا تھا اورپھر امریکہ گیاجہاں مزید علاج ہوا ،اسی مقصد کے لئے میں اپنا چیک اپ کروانے لندن گیا تھا ،اس بارے میں بہت باتیں کی گئی ہیںجو افسوسناک ہے۔

انہوںنے کہاکہ جب مجھ پر انفلوینزا کا حملہ ہوا اورمیں بیمار تھا تو میں نے پنجاب کے سرکاری ہسپتال سے دوائی لی۔میں نے 2سال قبل وعدہ کیا تھا کہ صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں وہی اعلی معیار کی ادویات فراہم کریں گے جو اشرافیہ استعمال کرتی ہے۔خدا کے فضل سے ہم اپنے اس مقصد میں کامیاب ہوئے ہیں اورسرکاری ہسپتالوں میں وہی دوائیاں عام آدمی کو مل رہی ہیں جو اشرافیہ استعمال کرتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے سرکاری ہسپتالوں کے کلچر کو بدل دیا ہے ۔ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے علاج معالجے کیلئے ہیپاٹائٹس فلٹر کلینکس کا جال پنجاب میں بچھایا جارہا ہے ۔پرائمری سطح پر 25ہیپاٹائٹس فلٹر کلینکس مکمل ہوچکے ہیں جہاں اب تک 90ہزار مریضوں کو علاج معالجہ اورمفت ادویات فراہم کی گئی ہیں۔قبل ازیں وزیراعلیٰ شہبازشریف کی زیرصدارت سائیٹ پر اجلاس منعقد ہوا،جس میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کے دوسرے مرحلے کے منصوبے پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ۔

وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بھر میں ہیپاٹائٹس سے بچائو کیلئے 25 جدید فلٹر کلینکس بنائے گئے ہیںاوراس پروگرام کے تحت ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو بہترین علاج معالجہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ میں نے جہاں بھی فلٹرکلینک کا دورہ کیا ہے، وہاں پر بہترین سہولتیں دیکھی ہیں۔ اس پروگرام کا دائرہ کار مزید بڑھائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ کوئٹہ، سکردو اور آزاد کشمیر میں بھی ہیپاٹائٹس فلٹر کلینکس بنائے جائیں گے۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ میں جلد گردے اور جگر کی ٹرانسپلانٹ سرجری شروع ہوگی۔ اس ضمن میں تمام ضروری اقدامات جلد سے جلد کئے جائیںاورسٹیئرنگ کمیٹی خود فیصلے کرے۔ انہوںنے کہا کہ اربوں روپے کے وسائل دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے دیئے ہیں۔ یہ وسائل ہر صورت مریضوں تک پہنچنے چاہئیں۔انہوںنے کہاکہ پیف کی طرز پر پی کے ایل آئی کا بھی انڈومنٹ فنڈ بنایا جائے گااور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس انڈومنٹ فنڈ کیلئے وسائل مختص کئے جائیں گے۔

پی کے ایل آئی کیلئے نرسنگ کالج بھی بنے گا۔وزیراعلیٰ کو منصوبے پر ہونے والی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی۔صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق، چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز پی کے ایل آئی ڈاکٹر سعید اختر، حنیف عباسی، سینیٹر شاہین خالد بٹ، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔