لاہور، پیپلز پارٹی کے راہنماء بھٹو کے عقیدہ ختم نبوت کے آئینی تحفظ کے کردارکو مکمل طورپرفراموش کرچکے ہیں،عبداللطیف خالدچیمہ

موجودہ پیپلز پارٹی کے رہنما بھٹو خاندان کی سیاسی کمائی کھارہے ہیں، سیکرٹری جنرل مجلس احراراسلام

بدھ 4 اپریل 2018 21:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 اپریل2018ء) مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالدچیمہ نے کہاہے کہ موجودہ پیپلز پارٹی اس کے رہنمااور بھٹو مرحوم کا خاندان، پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو مرحوم کی سیاسی کمائی توکھارہے ہیںلیکن بھٹو مرحوم کے عقیدہ ختم نبوت کے آئینی تحفظ کے شاندار کردارکو مکمل طورپرفراموش کرچکے ہیں،بھٹومرحوم کی برسی کے حوالے سے انہوںنے اپنے بیان میںکہاکہ بھٹوجینئس ترین انسان تھے ،انہوں نے اسلامی بلاک کی بنیاد رکھنے کے لئے اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کیااورجمعہ کی چھٹی کا اعلان کیا ،بھٹو مرحوم نے اپنے آخری ایام اسیری میںیہ کہاتھاکہ ’’قادیانی پاکستان میںوہ مرتبہ حاصل کرناچاہتے ہیں جویہودیوںکو امریکہ میںحاصل ہے ‘‘۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ بھٹومرحوم نے یہ بھی کہاتھاکہ’’ قادیانی سربراہ مرزاناصراحمد باہر یہ کہہ رہاہے کہ میری موجودہ مصیبتیںیعنی جیل کی کال کوٹھڑی اس وجہ سے ہے کہ میںنے قادیانیوںکو غیرمسلم اقلیت قرار دیا ہے ،بھٹو نے کہاکہ’’ ایسی کوئی بات نہیںاگرروزقیامت میری بخشش ہوئی تو صرف اس ایک وجہ سے ہوگی کہ میںنے اسمبلی کے فلور پر قادیانیوںکو غیر مسلم اقلیت قراردیا ہے‘‘ ۔

عبداللطیف خالدچیمہ نے کہاکہ بھٹونے 7ستمبر 1974ء کو اسمبلی کے فلورپر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیئے جانے کے بعد ایوان زیریںاورایوان بالا کے مشترکہ اجلاس میںیہ کہاتھاکہ ’’ہم نے اس مسئلے پر ایوان کے تمام ممبروںسے تفصیلی طور پر تبادلہ خیال کیا ،جن میںتمام پارٹیو ںاور ہر طبقہ خیال کے نمائندے موجود تھے اور آج کے روزجو فیصلہ ہوا ہے یہ ایک قومی فیصلہ ہے یہ پاکستان کے عوام کا فیصلہ ہے یہ فیصلہ پاکستان کے مسلمانوںکے ارادے ،خواہشات اور جذبات کا عکاس ہے‘‘۔

بھٹومرحوم نے یہ بھی کہاتھاکہ ’’1953ء میںاس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے وحشیانہ انداز میںطاقت کا استعمال کیاگیاتھاکسی مسئلے کودبانے سے اس مسئلہ کا حل نہیںنکالا جاسکتا ۔عبداللطیف خالد چیمہ نے کہاکہ بھٹو مرحوم کے دور اقتدار میںہونے والے اس عظیم فیصلے کے پس منظر اور پیش منظر کو سامنے رکھنے کی ضرورت ہے ،انہوں نے موجودہ حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ 1974ء کی قرارداد اقلیت سے لے کر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے فیصلوںتک سب پرنیک نیتی کے ساتھ مکمل عمل درآمد کروائے اور قادیانیت نوازی ترک کردے تاکہ آئین کی بالادستی قائم ہواور آئین کو نہ ماننے والوںکو آئین اور قانون کے شکنجے میںلایاجائے ۔

متعلقہ عنوان :