لاہور،منصورہ ختم نبوت و اتحاد امت مشائخ کانفرنس کا ا نعقاد

عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کاتحفظ ہمارے ایمان و عقیدہ کااہم ترین حصہ ہے عقائد کے حوالہ سے آئین پاکستان کے ہر آرٹیکل اور قانون کی ہر شق کا ہر قیمت پر تحفظ کیاجائے گا،مشترکہ اعلامیہ

بدھ 4 اپریل 2018 23:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 اپریل2018ء) منصورہ میں ختم نبوت و اتحاد امت مشائخ کانفرنس منعقد ہوئی ۔ کانفرنس نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیاہے جس میں کہاگیاہے کہ آج کی اس عظیم الشان کانفرنس میں شامل پنجاب بھر کے ممتاز اور نامور مشائخ عظام عقیدہ ختم نبوت پر اپنے غیر متزلزل ایمان و یقین کا اظہار کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں اعلان کرتے ہیںکہ عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کاتحفظ ہمارے ایمان و عقیدہ کااہم ترین حصہ ہے اور ان عقائد کے حوالہ سے آئین پاکستان کے ہر آرٹیکل اور قانون کی ہر شق کا ہر قیمت پر تحفظ کیاجائے گا اور اس سلسلہ میں ہر طرح کے بیرونی دبائو اور اندرونی سازشوں کا مل کر اور ڈٹ کر مقابلہ کیاجائے گا۔

مشائخ عظام اور صوفیا کی تعلیمات پر مبنی اسباق کو نصاب تعلیم سے خارج کرنا نہ صرف اغیار کی گہری سازش ہے بلکہ اس کے نتیجے میں معاشرے سے روحانیت کاخاتمہ یقینی ہے۔

(جاری ہے)

لہٰذا مشائخ و صوفیا کی تعلیمات دینیہ کو نصا ب میں شامل رکھاجائے۔ یہ کانفرنس راجہ ظفر الحق کمیٹی رپورٹ کو منظر عام پر نہ لانے ، قادیانیوں سے متعلق حلف نامہ کو عملاً ختم کرنے اور قوانین کو غیر مؤثر کرنے کے ذمہ دار عناصر کو بے نقاب کرنے اور کیفر کردار تک پہنچانے کامطالبہ کرتی ہے۔

یہ کانفرنس فلسطین ،مقبوضہ کشمیر ، شام، عراق ، روہنگیا ،برما سمیت پورے عالم اسلام کے انتہائی تشویشناک حالات کے تناظر میں اتحاد اُمت کو وقت کااہم ترین تقاضا قرا ر دیتی ہے۔کانفرنس شام ،عراق ، فلسطین اوریمن میں جاری خون ریزی اور گزشتہ دنوں غوطہ پر وحشیانہ بمباری کے نتیجہ میں معصوم بچوں ،عورتوں ، بوڑھوں ، جوانوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتی ہے۔

اسی طرح علماء و مشائخ سمجھتے ہیںکہ پاکستان میں سیکولر طبقہ کی طرف سے آئین پاکستان کی اسلامی دفعات اور اسلامی معاشرت کے خلاف سازشوں اور مغربی بے حیاء طرز زندگی کے لیے مطالبات کی اکادکا کوششوں کے مقابلہ میں تمام فروعی گروہی مسلکی اختلافات کو بالاتر رکھ کر اتحاد و اتفاق اور برداشت و رواداری کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔کانفرنس دینی مدارس کے خلاف منفی پراپیگنڈے اور ان کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے کی شدید مذمت کرتی ہے۔

اور چیلنج کرتی ہے کہ پاکستان کا کوئی دینی مدرسہ کسی بھی دہشت گردی میں ملوث نہیں کانفرنس دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں دینی مدارس کے خلاف آپریشن،علماء کرام اور دینی کارکنان کی ناجائز حراست اور بلا مقدمہ چلائے مہینوں غائب رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے آپریشن کے خاتمے اور گرفتارشدگان اور غائب کیے گئے افراد کی رہائی کامطالبہ کرتی ہے۔

یہ کانفرنس حکومت سے سودی معیشت ،میڈیا کے ذریعہ اسلامی شعائر کا مذاق اڑانے اور فحاشی و عریانی اور بھارتی وغیر اسلامی ثقافت کے فروغ کے خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے۔ یہ کانفرنس قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکہ کی ظالمانہ قید میں 16سال مکمل ہونے پر گہرے دکھ کااظہارکرتی ہے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے فوری اور نتیجہ خیز کوششیں کرے۔

یہ کانفرنس افغانستان میں امریکی بمباری سے ایک دینی مدرسہ کے ایک سو سے زائد بچوں کے بیہمانہ قتل عام کی بھی مذمت اور سوگوار خاندانوں سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔ کانفرنس میں شامل ممتاز علمائے کرام و مشائخ عظام مقبوضہ کشمیر میں بھارتی درندگی اور بدترین ریاستی دہشت گردی کی حالیہ لہر ، نہتے مظلوم عوام پر بھارتی فوج کی اندھا دھند فائرنگ ،پیلٹ گن کے وحشیانہ استعمال اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

ہم حکومت پاکستان کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام سے 6اپریل بروز جمعة المبارک کو اظہار یکجہتی کا دن منانے کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ اور تمام علمائے کرام اور خطیب عظام سے اپیل کرتے ہیںکہ وہ اپنے خطبات جمعہ میں بھارتی مظالم کی مذمت اور مظلوم کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کااظہار کریں۔ کانفرنس وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری قومی کشمیر کانفرنس بلائے۔ بھارت پر عالمی دبائو بڑھانے کے لیے خصوصی سفارتی مہم چلائی جائے۔ نیز پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلایاجائے۔ اسی طرح سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس کے ذریعہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خو د ارادیت دلانے کے لیے بھرپور جدوجہد کی جائے۔

متعلقہ عنوان :