پاکستان نے گندم، چاول اور گنے کی پیداوار کے اہداف حاصل کر لئے، سکندر خان بوسن

منگل 10 اپریل 2018 20:07

پاکستان نے گندم، چاول اور گنے کی پیداوار کے اہداف حاصل کر لئے، سکندر ..
اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اپریل2018ء) وزارت قومی غذائی تحفظ کے وفاقی وزیر سکندرحیات خان بوسن نے کہا ہے کہ پاکستان نے گندم، چاول اور گنے کی پیداوار کے اہداف حاصل کر لئے، اسی طرح آلو، ٹماٹر اور پیاز میں بھی اچھی فصل حاصل ہوئی ہے، رواں سال کیلئے گندم کا پیداواری ہدف کا تخمینہ 25.413 ملین ٹن لگایا گیا ہے، گذشتہ دو سال کے دوران گندم کی اضافی پیداوار کے باعث رواں سال ملک کی مجموعی ضروریات سے وافر مقدار میں گندم موجود ہو گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وفاقی کمیٹی برائے زراعت (ایف سی ای) کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزارت قومی غذائی تحفظ کے حکام بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سال 2017-18ء کیلئے 8.76 ملین ایکڑ علاقہ سے 25.41 ملین ٹن گندم کی پیداوار کا تخمینہ لگایا گیا جبکہ گذشتہ دو سال کے دوران گندم کی اضافی پیداوار کے باعث ایک ملین ٹن سے زائد گندم سٹاک میں موجود ہے جس سے مجموعی طور پر دستیاب گندم کی مقدار 26.41 ملین ٹن ہے جو مجموعی قومی ضروریات سے زائد ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2017-18ء میں چنے کی پیداوار کا تخمینہ 962.1 ایکڑ کے علاقہ سے 335.1 ہزار ٹن پیداوار کا تخمینہ لگایا گیا۔ کمیٹی میں آلو، پیاز اور ٹماٹر سمیت دیگر ضروری فصلوں کے پیداواری اہداف کے حصول سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران سال 2018-19ء کیلئے گنے کی فصل کیلئے 1161.1 ایکڑ علاقہ سے 68157.0 ہزار ٹن کا پیداواری ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

اجلاس میں فصل خریف 2018-19ء کیلئے کپاس کا پیداواری ہدف 14.37 ملین مقرر کیا گیا اور توقع ظاہر کی کہ 2955.0 ہزار ایکڑ اراضی پر کپاس کاشت کی جائے گی۔ کمیٹی نے 2805.0 ہزار ایکڑ رقبہ پر 6931.5 ہزار ٹن چاول کی پیداوار کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اسی طرح دال مونگ، ماش اور مرچوں سمیت دیگر فصلوں کے پیداواری اہداف مقرر کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ فصل خریف کے دوران نہروں میں 62.03 ملین ایکڑ فٹ پانی موجود رہے گا جبکہ اس کیلئے پانی کی ضروریات 69.4 ملین ایکڑ فٹ ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ فصل خریف کے دو سیزن ہوتے ہیں، پہلا سیزن اپریل سے جون، دوسرا جون سے ستمبر تک ہوتا ہے۔ فصل میں اپریل سے جون کے دوران 33 فیصد کی کمی ہو گی، اگلی خریف جون سے ستمبر تک ہو گی جس میں 11 فیصد کمی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ سیکورٹی کی پوزیشن بہتر ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ دالوں کی کاشت زیادہ کریں۔ وفاقی وزیر نے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے کاٹن کی بہتری کیلئے ان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔

قبل ازیں وفاقی کمیٹی برائے زراعت (ایف سی ای) کا اجلاس منگل کو یہاں منعقد ہوا جس میں ربیع کی فصلوں کی پیداوار کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ربیع کی چھوٹی، بڑی اور نقدآور فصلات کے اہداف بشمول گندم، چنے کی دال، آلو، پیاز، ٹماٹر اور ملکی ضروریات و برآمدات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں خریف کی فصلات بشمول کاٹن، گنا، چاول، دال مونگ، دال ماش، مرچوں اور دیگر موسمی تیلدار اجناس کے حوالہ سے اہداف کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کی صدارت وزارت قومی غذائی تحفظ کے وفاقی وزیر سکندرحیات خان بوسن نے کی۔ اجلاس میں چاروں صوبوں، وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی کے حکام، زرعی اداروں، سٹیٹ بینک آف پاکستان، زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ، نیشنل فرٹیلائزر، ڈیپارٹمنٹ سنٹر (این ایف ڈی سی)، پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ، انڈس کمیشن آف پاکستان کے حکام نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ بیج، کھادیں، کیڑے مار ادوایات اور زرعی مداخل سے وابستہ ادارے اور ایجنسیوں کے حکام بھی اجلاس میں شریک تھے۔ اجلاس میں صوبائی نمائندے نے فصلوں کی کاشت اور پیداوارکے حوالہ سے انتظامات سے آگاہی دی۔

متعلقہ عنوان :