ہم جمہوریت پسند ہیں اور ملک میں جمہوریت چاہتے ہیں ،خورشید شاہ

نگران وزیراعظم کے لئے ابھی کو ئی نام زیر گور نہیں اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے 2 تہائی اکثریت ہوتی تو جنوبی پنجا ب صوبہ بن چکا ہوتا طاقت کے 2 مرکز ہوں گے تو مسائل پیدا ہوں گے پیپلزپارٹی پالیمنٹ کے اندر مضبوط احتساب کمیٹی چاہتی ہے خان صاحب کی سیاست بھی کھیل ہی ہے، نجی ٹی وی کو انٹر ویو

منگل 10 اپریل 2018 23:50

ٓٓاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 اپریل2018ء) قومی اسمبلی قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہم جمہوریت پسند ہیں اور ملک میں جمہوریت چاہتے ہیں ۔ نگران وزیراعظم کے لئے ابھی کو ئی نام زیر گور نہیں اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے 2 تہائی اکثریت ہوتی تو جنوبی پنجا ب صوبہ بن چکا ہوتا طاقت کے 2 مرکز ہوں گے تو مسائل پیدا ہوں گے پیپلزپارٹی پالیمنٹ کے اندر مضبوط احتساب کمیٹی چاہتی ہے خان صاحب کی سیاست بھی کھیل ہی ہے ۔

نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹر ویو میںخورشید شاہ نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کے یہ ابھی کوئی نام زیر غور نہیں ہے ابھی کافی وقت پڑا ہے پہلے فیصلہ کرنا اچھا نہیں ہے ابھی باقی پارٹیوں سے مشاورت ہونا ہے ہم دوسری اپوزیشن جماعتوں سے مشورہ کر کے 3 نام دیں گے انہوں نے کہا ہے کہ میڈیا پر جو نام چل رہے ہیں ان میں سے کوئی بھی نا م زیر غور نہیں ہے نام آئے گا تو پتہ چل جائے گا وزیراعظم سے بدھ کے روز ملاقات ہے دیکھنا ہے کہ ان کے زہن میں کیا ہے انہوں نے کہا ہم جمہوریت پسند ہیں اور ملک میں جمہوریت چاہتے ہیں پاکستان میں 2008 میں شفاف انتخابات ہوئے ہم نے 33 فی صد نشستیں حاصل کی تھی 2013 میں نواز شریف کو توقع نہیں تھی کہ وہ اتنی نشستیں لیں گے انہوں نے کہا ہے اس ملک میں اداروں کا ایک کروڑ ہے اگر ادارے اپنی حدود سے تجاوز کریں گے اور آپس میں الجھ پڑیں گے تو پتہ نہیں ہو گا ادارے اپنی اپنی حدود میں رہیںتو پتہ ہو گا عدالت کو بھی اپنا کام کرنا چاہئے گورننس تو عدلیہ میں بھی ہونی چاہئے جب طاقت کے 2 مرکز ہوں گے تو مسائل پیدا ہوں گے انہوںنے کہا ہے کہ جب قانون اور اونر میں تصادم ہو تو قانون بالا دست ہوتا ہے حلقہ بندیوں کا معاملہ 99 فیصد عدالت میں جائے گا جب معاملہ عدالت جائے گا تو اسے سننا پڑے گا یہ معاملہ عدالت میں جانے سے پہلے ہی حل ہونا چاہئے انہوں نے کہاہے کہ عام انتخابات وقت پر ہونے چاہیں اور ہوں گے حلقہ بندیوں پر تحفظات ہیں الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کے مطابق کام کرے انہوں نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے اندر کسی پارٹی کو توڑ کر خود میں شامل کرنے کی سوچ نہیں یہ سیاسی پنچھی اڑتے رہتے ہیں جہاں کیوں گا یہ نچھی بیٹھ جائیں گے انہوں نے کہا ہے کہ اگر ہمارے پاس دو تہائی اکثریت ہوتی تو جنوبی پنجاب صوبہ بن چکا ہوتا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ ریاست کے اندر ریاست بنانے سے کسی کو فائدہ نہیں ہو گا پنجاب کے اندر حکومت بن چکی ہے ہم ریاست کے اندر ریاست بنانے جا رہے ہیں اس سے کسی کو بھی کوئی ایوارد نہیں ملے گا بلکہ سب کا نقصان وہ گا انہوں نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی چاہتی ہو جو مضبوط ہو اگر ایسی کمیٹی بنے تو اس کے مقابلے میں ایف آئی ایاور نیب کچھ بھی نہیں ہے انہوںنے کہا ہے کہ 18 وین ترمیم متفقہ ہے اسے کوئی تبدیل نہیںکر سکتا انہوں نے کہا ہے کہ سندھ کے اندر داعش کے لوگ موجود ہیں ۔ ۔