مہمند ایجنسی میں ماربل سٹی بننے سے سرمایہ کاری کے بہترین مواقع میسر ہوں گے،میاں زاہد حسین

بدھ 11 اپریل 2018 23:26

مہمند ایجنسی میں ماربل سٹی بننے سے سرمایہ کاری کے بہترین مواقع میسر ..
کراچی ۔ 11 اپریل (اے پی پی( پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم و آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مہمند ایجنسی معدنیات کا گڑھ ہے جس میں ماربل، کرومائیٹ، سوپ اسٹون وغیرہ کے بیش بہا ذخائر پائے جاتے ہیں، مہمند ایجنسی فاٹا کے ان علاقوں میں ہے جہاں سے ماربل کے قیمتی ذخائر دریافت ہوئے ہیں، منفرد ورائٹی پر مشتمل اعلیٰ کوالٹی کے تقریباً 7000 ملین ٹن ماربل کے ذخائر فاٹا میں پائے جاتے ہیں، زرعی پیداوار میں گندم اور سبزیاں پیدا ہوتی ہیں۔

بدھ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق میاں زاہد حسین نے مہمند ایجنسی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر قیصر خان دائود زئی اور چیمبر کے دیگر ممبران سے گفتگو میں کہا کہ مہمند ماربل سٹی کے لئے 300 ایکڑ کا رقبہ مختص کیا گیا ہے جہاں انڈسٹریل زون قائم ہونے جارہا ہے، ماربل سٹی کے قیام سے ماربل کی صنعت سے وابستہ انٹرپرینیورز کو سرمایہ کاری کے بے تحاشہ مواقع میسر ہوں گے جس سے سرمایہ کار فائدہ ا ٹھا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

سی پیک کے تحت ماربل کے سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ دیا جائے گا جس کی وجہ سے ماربل سے وابستہ صنعتیں ترقی کریں گی اور مقامی لوگوں کومنافع بخش روزگار میسر ہو گا۔ نئے سرمایہ کار اس شعبہ میں سرمایہ کاری کرکے فاٹا کی معاشی بہتری میں عملی حصہ لے سکتے ہیں۔ ماربل سٹی میں 295 میں سے 49 پلاٹس ماربل کے شعبہ کے لئے مختص ہیں جبکہ 246 پلاٹس پر دیگر صنعتیں لگائی جا سکتی ہیں۔

فاٹا کے تمام ایجنسیوں کو لنک روڈ کے ذریعے سی پیک سے منسلک کیا جائے گا جس سے ایجنسیوں میں نہ صرف آمدورفت آسان ہو گی بلکہ مقامی سامان بآسانی ملکی و غیر ملکی منڈیوں میں رسائی حاصل کرے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ فاٹا بشمول مہند ایجنسیوں کی معاشی ترقی ازحد ضروری ہے، اس سے نہ صرف مقامی لوگ خوشحال ہوں گے بلکہ ان علاقوں میں خوشحالی آئے گی اور ترقی ہوگی جس کا اثر ملکی معیشت کی بہتری کی صورت میں سامنے آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اگر توجہ دے تو فاٹا بشمول مہمند ایجنسی ماربل کی صنعت میں انقلاب برپا کرسکتی ہے، ماربل صنعت کی ترقی کے لئے جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی نہایت ضروری ہے، روایتی طریقوں سے کی جانے والی ایکسٹریکشن سے نہ صرف ماربل کی ایک بڑی مقدار ضائع ہوتی ہے بلکہ انسانی جانو ں کا بھی ضیاع ہوتا ہے جو قابل فکر ہے۔ مائنز میں کام کرنے والے مزدوروں کے حقوق کی حفاظت کے لئے کوئی قانون اور سہولت میسر نہیں ہے جس کے باعث ان مزدوروں کو ان کے جائز حقوق نہیں مل پاتے نیز موثرحفاظتی تدابیر نہ ہونے کے باعث ان مزدوروں کی صحت اور جان کو کئی خطرات لاحق ہوتے ہیں، حکومت اس سلسلے میں فوری اقدامات کرے۔