قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن کی تشکیل کے بعد ملک میں علمی وادبی اداروں میں جامع اصلاحات ہوئیں،عرفان صدیقی

ٹھوس اقدامات سے قلیل ترین مدت میں بارہ قومی ادارے متحرک اور فعال بنادئیے گئے ،ملک میں علمی وادبی سرگرمیوں کو فروغ ملا بابائے قوم کے مزارکے احاطے میں پاکستان پارک کے نام سے جدید ترین ویزوئیل پارک تعمیرکررہے ہیں، اسلام آباد میں عالمی معیار کے قومی میوزیم کی تعمیر کے لئے پی سی ون پر کام شروع ہوگیا ہے اکادمی ادیبات کے پشاوراور کوئٹہ میں نئے دفاتر کی تعمیر کاآغاز ہوگیا ہے۔رواں ماہ ہی اکادمی ادیبات اسلام آباد میں آڈیٹوریم کا افتتاح بھی کیاجارہا ہے قومی کتاب میلہ میں ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کرکے کتاب دوستی کا ثبوت دیا، چار روزہ میلے میں پچاس فیصد تک رعایتی قیمت پر دو کروڑ روپے سے زائد کتب فروخت ہوئیں،مشیر وزیراعظم کی پریس کانفرنس

بدھ 11 اپریل 2018 23:37

قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن کی تشکیل کے بعد ملک میں علمی وادبی اداروں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اپریل2018ء) مشیر وزیراعظم عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن کی تشکیل کے بعد ملک میں علمی وادبی اداروں میں جامع اصلاحات ہوئیںاور ٹھوس اقدامات کے نتیجے میں قلیل ترین مدت میں بارہ قومی ادارے متحرک اور فعال بنادئیے گئے جس سے ملک میں علمی وادبی سرگرمیوں کو فروغ ملا۔ بابائے قوم کے مزارکے احاطے میں پاکستان پارک کے نام سے جدید ترین ویزوئیل پارک تعمیرکررہے ہیں۔

اسلام آباد میں عالمی معیار کے قومی میوزیم کی تعمیر کے لئے پی سی ون پر کام شروع ہوگیا ہے جبکہ اکادمی ادیبات کے پشاوراور کوئٹہ میں نئے دفاتر کی تعمیر کاآغاز ہوگیا ہے۔رواں ماہ ہی اکادمی ادیبات اسلام آباد میں آڈیٹوریم کا افتتاح بھی کیاجارہا ہے۔

(جاری ہے)

قومی کتاب میلہ میں ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کرکے کتاب دوستی کا ثبوت دیا۔

چار روزہ میلے میں پچاس فیصد تک رعایتی قیمت پر دو کروڑ روپے سے زائد کتب فروخت ہوئیں۔ سفیران کتب کے تقرر کا طریقہ کار وضع کیاجائے گا اور سفیر کتب کے طورپر تقرر کے لئے کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ اپنی وزارت اور اس کے ماتحت اداروں کی کارکردگی کے بارے میں وفاقی سیکریٹری قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویڑن انجینئر عامر حسن، ایم ڈی نیشنل بٴْک فائو نڈیشن (این بی ایف) ڈاکٹر انعام الحق جاوید اور جوائنٹ سیکریٹری سید جنید اخلاق کے ہمراہ این بی ایف میں پریس کانفرنس سے خطاب میں عرفان صدیقی نے پانچ جنوری 2016ئ کو قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویڑن کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سے بارہ قومی اداروں کے تنظیمی ڈھانچہ کو مکمل کیاگیا۔

ادارہ فروغ قومی زبان، نیشنل فا ئو نڈیشن، اردو سائنس بورڈ، اردو لغت بورڈ اور قائداعظم اکادمی کے سربراہان کے عہدے مدت سے خالی پڑے تھے، جن پر نامور علمی شخصیات کا تقرر کیاگیا۔ اقبال اکادمی لاہور، اکادمی ادبیات پاکستان، ایوان اقبال کمپلیکس لاہور، قائداعظم اکادمی، قائداعظم مزارمینجمنٹ بورڈ کراچی، نظریہ پاکستان کونسل(ایوان قائد) اسلام آباد، محکمہ آثار قدیمہ وعجائب گھر، اسلام آباد اور نیشنل لائبریری پاکستان میں بھی اصلاحات کے نتیجے میں نمایاں بہتری آچکی ہے۔

عرفان صدیقی نے کہاکہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے علمی، ادبی، تاریخی، تحقیقی اور ثقافتی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے پچاس کروڑ روپے کا انڈوومنٹ فنڈ قائم کیاتھا۔اس رقم کی سرمایہ کاری نیشنل بینک میںسے پچیس لاکھ روپے ماہانہ کی آمدن کو علم وادب کے فروغ اور اس سے وابستہ افراد کی فلاح وبہبود کے لئے بروئے کارلائیں گے۔ اس فنڈ کے قیام سے وسائل نہ ہونے کی شکایت دو ر ہوگئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دس لاکھ روپے کی سالانہ رقم سے انتظار حسین ایوارڈ کا اجرائ کیاگیا ہے۔ افسانہ نگاری پریہ سالانہ ایوارڈ دینے کے لئے کمیٹی بنادی گئی ہے۔تمام علاقائی زبانوں کے فروغ اور ان میں کاوشیں کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لئے کمال فن ایوارڈ کی تعداد بارہ سے بڑھا کر بیس اور اس پر انعامی رقم بھی دوگنا کی گئی۔اعانتی وظائف کے لیے مستحق اہل قلم کی تعداد500 سے بڑھا کر1000 کردی گئی ہے۔

اہل قلم کے لیے وظیفے کی ماہانہ رقم مبلغ 7000/-روپے سے بڑھا کر مبلغ 13000/-روپے کر دی گئی۔اہل قلم کے لیے انشورنس کی سہولت کا دائر ہ 350ادیبوں سے بڑھا کر 700تک وسیع کرنے کے علاوہ انشورنس کی رقم میں دوگنا اضافہ بھی کیاگیا۔انہوں نے بتایا کہ عظیم اور بین الاقوامی خطاطی نمائشوں کا اہتمام کیاگیا۔ پاکستان میں پہلی بار سرکاری سطح پر خطاطی کے شعبے کا قیام عمل میں لایاگیا۔

23 سے 28 فروری2018کو پہلی بار خطاطی کے مقابلے منعقد کرائے گئے جس میں ملک کے دور افتادہ علاقوں کے عام افراد نے بہترین خطاطی کے شہہ پارے تخلیق کئے۔ یہ خطاطی نمائش اب تیرہ اور چودہ اپریل کو فیصل آباد میں ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ کئی برس کے تعطل کے بعد قائداعظم مزارمینجمنٹ بورڈ قائم کیاگیا۔ مزارقائد پر پانی کی کمی کو دور کرنے کے لئے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تنصیب ہوئی ہے۔

طویل عرصے بعد این بی ایف کے بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کے لئے اقدامات کئے گئے۔ پینتالیس برس بعد مزارقائد پر نئے طلائی فانوس کی تنصیب ہوئی۔ دوست ملک چین نے بائیس کروڑ روپے کی لاگت سے یہ فانوس تیار کرکے تحفے میں دیا ہے۔ اس فانوس کی تنصیب سے بے حد سکون ملا ہے۔ عرفان صدیقی نے کہاکہمعیاری عالمی ادب کو اٴْردٴْو اور دوسری پاکستانی زبانوں اور پاکستانی زبانوں کے ادب کو عالمی زبانوںمیں ترجمہ کرنے کے لیے دارالترجمہ قائم ہوچکا ہے اور اس نے متعدد تراجم بھی کردئیے ہیں۔

دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ اس ضمن میں معاہدات کا سلسلہ بھی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سکھ یاتریوں کی طرز پر بدھ مت یاتریوں کی اپنے مذہبی مقامات پر آنے کی روایت بھی شروع کی گئی۔ پہلی بار2016ئ سے بدھ مت یاتریوں کے لیے ویساکھ (Vesakh)میلوں کا باضابطہ آغازکیا گیا۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ اسلام آباد میں3.24 ایکٹر حلقہ اراضی پر عظیم قومی میوزیم کی تعمیر کے لیے ضروری اقدامات اورڈیزائن کی تیاری کا آغازہوچکا ہے۔

لوک ورثہ سے ملحقہ مقام پر عالمی معیار کا یہ عجائب گھر تعمیر ہوگا۔ ان کے ڈویڑن کی زیرنگرانی کاوشوں سے وفاقی دارالحکومت میں آثارِ قدیمہ کے دو (2) نئے مقامات کی دریافت بھی ہوئی اور آٹھ تاریخی مقامات کی یونیسکو کی ’’ورلڈ ہیری ٹیج سائیٹس‘‘ کی امکانی فہرست میں شامل کرلیاگیا۔ روات کے تاریخی قلعے کی مرمت و بحالی کے منصوبے کا آغازکیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی ثقافت و قومی ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے کتابوں کی اشاعت اور ترسیل کا آغازبھی کیاگیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اکادمی ادبیات کے دفاتر کی تعداد بڑھائی گئی۔ ملتان میں علاقائی دفترکا آغاز ہوچکا ہے جبکہ اندرون سندھ دادو، مظفر آباد، فاٹا اور گلگت میں اکادمی ادبیات پاکستان کے نئے دفاتر کے لیے مبلغ 60کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

پشاور اور کوئٹہ میں عمارات کی تعمیر شروع کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل بٴْک فاو ٴنڈیشن کی ریڈرز کلب کی معطّل اسکیم کا ازسر نو اجرائ کیاگیا۔ این بی ایف نے جنوری سے دسمبر2017ئ کے عرصہ میں ملک بھر میں تین کروڑ پینتیس لاکھ روپے سے زائد کی کتب فروخت کیں۔یہ وہ رقم ہے جو رعایت پرکتب کی فروخت کے بعد حاصل ہوئی۔ این بی ایف نے شاندار کتاب میلوں کی روایت آگے بڑھائی۔

گزشتہ سال کے تین دن کے مقابلے میں اس سال چار روزہ قومی کتاب میلہ منعقد کیاگیا جس میں ریکارڈ تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔این بی ایف کے اپنے سٹال سے چارلاکھ بیس ہزار روپے کی کتب فروخت ہوئیں جبکہ مجموعی طورپر میلے میں دوکروڑ روپے کی کتب فروخت ہوئیں۔ یہ رعایتی قیمت پر فروخت کے بعد حاصل ہونے والی رقم ہے۔ اس مرتبہ ریکارڈ133سٹالز لگائے گئے۔

دوست ممالک چین، ایران اور ترکی نے بھی سٹالز لگائے جن کا ہم خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ این بی ایف کی کارکردگی کا اندازہ اس امر سے ہوتا ہے کہ تقریبا ہر تیسرے روز ایک کتاب شائع ہورہی ہے اور وہ فروخت بھی ہورہی ہے۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ 22جلدوں پر مشتمل قومی اٴْردٴْو لٴْغت کی کمپیوٹرائزیشن اور موبائل فون پر دستیابی ایک بڑا سنگ میل ہے۔

اب صوتی تلفظ کے ساتھ اردو لغت کی دستیابی کے منصوبے کا آغازکردیاگیا ہے اور جلد کمپیوٹر پر کسی بھی اردو لفظ کا تلفظ جانا جاسکے گا۔ انہوں نے کہاکہ عظیم اہلِ قلم کانفرنس اور کتاب میلوں کا انعقاد پاکستان میں ادبی فضائ سازگار بنانے میں مددگار ثابت ہوئے اور عوام اور تمام طبقہ ہائے علم وادب نے یہ تبدیلی محسوس کی۔ عرفان صدیقی نے بتایا کہ چوبیس اپریل کو لاہور میں انٹرنیشنل علامہ اقبال کانفرنس منعقد کررہے ہیں جس میں عالمی شخصیات شرکت کریں گی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ نیشنل لائیبریری کا کوئی پرسان حال نہ تھا۔ پچیس سال سے اسے کوئی مالی مدد نہیں ملی اور ادارے کا برا حال تھا ہم نے گیارہ کروڑ کی رقم منظوری کرائی۔ اس میں نابینا افراد کے لئے گوشہ نور بنایا۔ اب بیس خصوصی کمپیوٹر نصب کئے جارہے ہیں جن کے ذریعے جدید ترین سافٹ وئیر کی مدد سے نابینا افراد کمپیوٹر استعمال کرسکیں گے۔

انہوں نے کہاکہ صحافیوں کے لئے بھی ایک گوشہ بنانے کی ہدایت کی ہے تاکہ وہ تحقیقی کام اور مطالعہ کرسکیں۔ لائبریری میں کتب کی ڈیجیٹائزیشن کا کام بھی شروع کیاجارہا ہے۔ ایک اور سوال پر مشیر وزیراعظم نے صدر اور حکومت آزادکشمیر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ اکادمی ادبیات کے مظفرآباد میں دفتر کے قیام کے لئے دس کنال کا قطعہ اراضی مل گیا ہے مئی میں وہاں سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ نفاذ اردو کے لئے بھی بہت کام کیا ہے۔ 32کتب دفتری اردو کے ھوالے سے شائع کی گئی ہیں۔ رولز اور قوانین کا اردو میں ترجمہ کیاگیا۔دفتری اردو کے لئے تربیت کے کورسز کا اجرائ بھی کیاگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے پختہ بنیاد رکھ دی ہے۔ خلوص نیت اور جذبے سے کام کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہمارے بعد آنے والے انشائ اللہ اس کام کو مزید آگے بڑھائیں۔ میڈیا اور عوام کی صورت میں ان اداروں کا محاسبہ ان کی فعالت کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوتا رہے گا۔ انہوں نے علمی وادبی سرگرمیوں کے فروغ میں میڈیا کے تعاون کا خاص طورپر شکریہ ادا کیا اور کہاکہ وہ خود قلم قبیلے کا حصہ ہیں۔ میڈیا نے ہماری کاوشوں کو جس انداز میں نمایاں کیا اس سے ہمیں مزید حوصلہ ملا۔ن