حکومت 20 لاکھ ٹن گندم مصنوعات کی سالانہ ایکسپورٹ پالیسی کا اعلان کرے‘افتخار مٹو

بند انڈسٹری چلنے کے ساتھ ساتھ زائد گندم کی نکاسی ممکن ہو گی ،ویلیو ایڈشن کے بعد خاطر خواہ زرمبادلہ کمایا جاسکے گا‘سابق چیئرمین پنجاب فلوملز ایسویسی ایشن

جمعرات 12 اپریل 2018 20:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2018ء) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پنجاب) کے سابق چیئرمین چوہدری افتخار احمد مٹو نے کہا ہے کہ حکومت 20 لاکھ ٹن فاضل گندم کی سالانہ عالمی منڈی کے نرخوں کے مطابق سمندر اور خشکی کے راستے گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ کیلئے سالانہ پالیسی کا اعلان کیا کرے۔تاکہ بند انڈسٹری چلنے کے ساتھ ساتھ زائد گندم کی نکاسی ممکن ہوسکے گی اور ویلیو ایڈشن کے بعد خاطر خواہ زرمبادلہ ملک کے لئے کمایا جاسکے گا۔

اس سے خود محکمہ خوراک بھی لاکھوںٹن فاضل گندم کی دیکھ بھال پر آنے والے کروڑوں روپے کے خراجات سے بچایا جاسکتا ہے ۔ اس سے گندم کے فاضل ذخائرکو خراب ہونے سے بھی بچایا جا سکتا ہے ۔اور بند انڈسٹری چلنے سے لوگوںکو روزگار کے مواقعے حاصل ہونگے اور بیروز گاری اور جرائم کے شرح میں کمی واقع ہوگی ۔

(جاری ہے)

حکومت کی جانب سے گندم کی سمندر ی راستے سے 159 ڈالر ریبیٹ کے ساتھ ایکسپورٹ کی اجازت انڈسٹری اور ملک کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کے مترادف ہے ،کیونکہ گندم کی ویلیو ایڈیشن کے بغیر ایکسپورٹ سے گندم کی مصنوعات کی نسبت بہت کم زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے ،لہذا اربوں روپے مالیت کی بند انڈسٹری کو چلانے کیلئے جنگی بنیادوںپراقدامات کئے جائیں ، تاکہ مقامی انڈسٹری سے استفادہ حاصل کیا جا سکے ۔

میاں ریاض نے کہاکہ حکومت کی جانب سمندر کے راستے کی جانے والی حالیہ گندم کی ایکسپورٹ میں وعدے کے باوجود فلور ملنگ انڈسٹری کو گندم کی مصنوعات ایکسپورٹ کرنے کیلئے کوئی حصہ نہیں دیا گیا ۔ جبکہ ہمسایہ حریف ملک بھارت نے اپنی انڈسٹری کو چلانے اوراپنے ملک کے برانڈ کو پوری دنیا میں متعارف کروانے کیلئے لاکھوں ٹن گندم سالانہ کی بنیاد پر مختص کر رکھی ہے، لہذا حکومت کو اپنی ٹریڈ پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے ، چوہدری افتخار احمد مٹو نے کہاکہ حالیہ گندم2018-19 میں پچھلے سالوں کی طرح بمپر کراپ کی اطلاعات آرہی ہیں امید ہے کہ 250 لاکھ ٹن گندم کی فصل حاصل ہوگی۔

گندم کی اتنی بڑی مقدار کو سنبھالنا حکومت کیلئے بھی ایک چیلنج سے کم نہیں لہذا حکومت کو چاہیے کہ گندم کی خریداری کرنے والے سٹیک ہولڈرز کو بھی اعتماد میں لے تاکہ کاشتکار کو اسکی محنت کا اچھا معاوضہ مل سکے ،لہذا فاضل گندم کی بروقت نکاسی اور مقامی سطح پر گندم کی فروخت کی واضح پالیسی کا بھی اعلان کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :