سی آر ایس ایس کی جانب سے بنوں یونیورستی میںدو روزہ ورکشاپ

جمعہ 13 اپریل 2018 22:35

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اپریل2018ء) ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر بنوں صادق بلوچ اور وائس چانسلر بنوں یونیورسٹی سید عابد علی شاہ نے کہاہے کہ قانون کی حکمرانی انسانی حقوق کی تعلیم اوربرداشت ،سماجی انصاف پر مبنی معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جبکہ خود احتسابی سے لیکر اداراتی احتساب تک کا مربوط نظام جمہوریت کے استحکام کا سبب بنتی ہے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے سی آر ایس ایس کے زیر اہتمام اولسی تڑون کے نام سے بنوں یونیورسٹی میں دو روزہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میںجنوبی اضلاع کے چھ یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ یہ ورکشاپ سی آر ایس ایس کے اولسی تڑون پروگرام کا حصہ ہے جس کا بنیادی مقصد نوجوانوں کے تنقیدی صلاحیتوں کو نکھارنا ہے تاکہ وہ دوسروں کے خیالات عقائد و نظریات کا احترام کے ساتھ جائزہ لے کر آگے بڑھنے کے طریقے سیکھ سکے۔

(جاری ہے)

ڈی پی او بنوں نے کہا کہ قانون کی پاسداری براہ راست آئین کے احترام میں مضمر ہے۔ مشاورت ،برداشت اور قانون کی نظر میں سب کی برابری قانون کی پاسداری کے لوازمات ہیں اور اس مقصد کے لیے تمام شہریوں کیلیے آئین و قانون سے آگہی بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی پاسداری کے بغیر ملک میں جمہوری سیاسی معاشی اور سماجی ترقی ممکن نہیں۔ صادق بلوچ نے کہا کہ خود احتسابی اور چیک اینڈ بیلنس کا مضبوط و مربوط نظام اور انسانی حقوق کے احترام پر مبنی عدالتی و پولیس نظام ہی ملک میں قانون کی پاسداری کو یقنی بنا سکتا ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہو ئے وائس چانسلر بنوں یونیورسٹی سید عابدعلی شاہ نے کہا کہ ملک کا جمہوری نظام اور طرز حکمرانی براہ راست عوام کے زندگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ حقیقی جمہوریت کا مطلب جمہوری نظام میں عوام کی مکمل شرکت کو یقینی بنانا ہے اور عوام کی شرکت ایک دوسرے کے خیالات کے احترام اور برداشت کے بغیر ممکن نہیں بہتر حکمرانی کا مقصد تمام شہریوں کو یکساں مواقع فراہم کرنا ہے خواہ ان کا تعلق کسی بھی فرقے قبیلے یا سیاسی پارٹی سے ہو اگر وہ کسی ملک کا شہری ہے تو ان کے ان تمام وسائل پر برابر حق ہے۔

سید عابد علی شاہ نے کہا کہ نوجوان امن کے سفیر ہوتے ہیں اور آج کے تعلیم یافتہ نوجوانوں میں وہ تمام صلاحیتیں موجود ہے جو معاشرے میں امن برداشت اور پر امن بقائے باہمی کیلئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہ عوام کو جمہوریت کی اہمیت اور اپنے حقوق سے آگاہ کرنے کے لئے نوجوانوں کو آگے آنا چاہیئے اور اپنے آپ میں مثبت تنقیدی سوچ کو پروان چڑھاکر قانون کی پاسداری میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیئے۔ ورکشاپ میں شگفتہ خلیق ، مصطفی ملک اور شمس مومند نے بنیادی انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی،برداشت اور جمہوری اداروں کی اہمیت پر طلباء و طالبات کیساتھ مختلف سیشنز میںگفتگو کی اور اپنے تجربات سے شرکاء کو آگاہ کیا۔

متعلقہ عنوان :