اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی عدلیہ کی سول معاملات میں مداخلت پر تنقید

ْغیر جمہوری طاقتیں تب حرکت میں آتی ہیں جب جمہوری قوتیں کوئی خلا چھوڑ دیں ،ْ اپوزیشن لیڈر لگتا ہے اس وقت جمہوری عمل میں کوئی پیچھے سے مداخلت کر رہا ہے ،ْ ادارے ملک میں استحکام چاہتے ہیں تو خدا کے واسطے اپنی ،ْاپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں ،ْانٹرویو

ہفتہ 21 اپریل 2018 13:21

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی عدلیہ کی سول معاملات میں مداخلت پر تنقید
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2018ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے سول معاملات میں مداخلت پر عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ ان چیزوں میں نہ پڑے تو اچھی بات ہے ،ْغیر جمہوری طاقتیں تب حرکت میں آتی ہیں جب جمہوری قوتیں کوئی خلا چھوڑ دیں یا جب ہم اپنے اداروں کو کم جاننے لگے۔

ایک انٹرویومیں خورشید شاہ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے غیر جمہوری قوتوں کی مداخلت اور ملک میں انتشار پھیلنے کی صورتحال کے حالیہ بیان پر کہا کہ غیر جمہوری طاقتیں تب حرکت میں آتی ہیں جب جمہوری قوتیں کوئی خلا چھوڑ دیں یا جب ہم اپنے اداروں کو کم جاننے لگے۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس وقت جمہوری عمل میں کوئی پیچھے سے مداخلت کر رہا ہے چنانچہ تمام اداروں کیلئے مشورہ ہے کہ اگر وہ ملک میں استحکام چاہتے ہیں تو خدا کے واسطے اپنی ،ْاپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں۔

(جاری ہے)

خورشید شاہ نے کہا کہ اگر ملک میں الیکشن وقت پر اور صاف و شفاف طریقے سے ہو جائیں تو ہم کسی بھی قسم کے انتشار سے بچ سکتے ہیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار کے کردار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کل چیف جسٹس صاحب سیاستدانوں کی طرح ہر جگہ میڈیا پر نظر آتے ہیں اور ان سے بات چیت بھی کرتے ہیں ،ْسوال و جواب کا بھی سلسلہ چلتا ہے مگر میں سمجھتا ہوں کہ عدلیہ ان چیزوں میں نہ پڑے تو اچھی بات ہے۔

انہوںنے کہاکہ بجائے یہ کہ چیف جسٹس صاحب خود جگہ جگہ کے دورے کرتے پھریں ،ْوہ اس کام کے لیے ایک ٹیم مرتب کردیں جو ان کو رپورٹ پیش کردیا کرے اور پھر وہ متعلقہ حکام کو کورٹ میں طلب کر کے خود بازگشت کر لیں۔اپنے حالیہ بیان کی وضاحت کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ سیاست میں کوئی آخری دوست یا دشمن نہیں ہوتا ،ْجو آج میرا سیاسی مخالف ہے وہ کل میرا دوست ہو سکتا ہے، اسی لیے میں مسلم لیگ (ن) سمیت تمام جماعتوں سے مشاورت کرنے کو تیار ہوں ،ْمیرا موقف ہے کہ یہ نظام جیسا بھی اندھا لولا یا لنگڑا ہو اسے چلنے دیا جائے۔

مسلم لیگ (ن) سے جنوبی پنجاب کے محاذ پر علیحدگی اختیار کرنے والے کارکنان سے متعلق قائد حزب اختلاف نے کہا کہ جنوبی پنجاب کا محاذ (ن) لیگ سے بھاگنے کا صرف ایک بہانہ تھا ،ْجو لوگ چاہے کسی بھی جماعت سے ہوں جب اپنی جماعت چھوڑتے ہیں تو وہ قوم سے بھی مخلص نہیں ہوتے اور انہی لوگوں کی وجہ سے سیاستدان بدنام ہوتے ہیں۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ میں نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کی ہے اور اس وقت ملک میں سب سے بڑا ادارہ بھی پارلیمنٹ ہے۔