رمضان اور عید کے چاند کے معاملے کو متنازعہ بنانے والے مفتی پوپلزئی کیخلاف پہلی مرتبہ سخت ترین ایکشن لینے کی تیاریاں
ہفتہ 21 اپریل 2018 15:03
(جاری ہے)
وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کا کہنا تھا کہ یہ ایک سنگین نوعیت کا مسئلہ ہے اور ہم حکومت میں ہوں یا نہ ہوں، ملک میں دو عیدیں ہوتی نہیں دیکھ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مسائل صرف ایک دو شخصیات کے ساتھ ہیں اور وزارت داخلہ مفتی پوپلزئی کو اس سال بھی دبئی بھیج دے گی تاکہ عوام عید ایک ساتھ منا سکیں۔حکومت کی مدت 31 مئی کو ختم ہورہی ہے ،ْ عید الفطر جون کے درمیانی حصے میں ہوگی تاہم وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ کچھ چیزیں پارٹی کی حد سے باہر ہیں اور جو بھی اگلی حکومت بنائے گا وہ بھی اس ہی طرح کی حکمت عملی اپنائے گا۔حکومت کو کئی سالوں سے اس مسئلے کا علم ہونے کے باوجود کوئی قانون منظور نہیں کیا جاسکا ہے۔خیال رہے کہ وزیر مذہبی امور کی جانب سے کیبنٹ سیکریٹریٹ کو دسمبر 2017 میں قانون کا ڈرافٹ بھیجا گیا تھا تاہم اسے اب تک اٹھایا نہیں گیا۔سردار یوسف کا کہنا تھا کہ 9 رکنی رویت ہلال کمیٹی کو 1974 میں قومی اسمبلی کے منظور کردہ قرارداد کے تحت قائم کیا گیا تھا تاہم اب اس کمیٹی میں 26 ارکان ہیں لیکن اسے اب تک آئینی اور قانونی حیثیت نہیں دی گئی ہے اور اس کمیٹی کے اراکین کے انتخاب کیلئے بھی کوئی واضح طریقہ کار موجود نہیں۔معاملے کو پہلی مرتبہ جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور سینیٹر حافظ حمداللہ کی جانب سے اٹھایا گیا تھا۔جون 2016 میں انہوں نے وزارت سے اس معاملے کو حل کرنے کا کہتے ہوئے کہا تھا کہ اس تنازع کی اصل وجہ یہ ہے کہ رویت ہلال کمیٹی کی آئینی و قانونی کوئی حیثیت نہیں ہے۔حکومت کو اس معاملے پر کاغذی کارروائی مکمل کرنے میں 19 ماہ کا وقت لگا جس کے بعد انہوں نے دسمبر 2017 کو بل کا ڈرافٹ وفاقی کیبنٹ میں منظوری کے لیے بھیجا تھا۔پیش کردہ بل میں کہا گیا کہ رویت ہلال کمیٹی کے اعلان سے پہلے چاند کا اعلان کرنے والے ٹی وی چینلز کو 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا جبکہ اس کی لائسنس کی معطلی کے حوالے سے بھی دیکھا جائے گا۔ڈرافٹ کیے گئے بل میں تجویز کی گئی تھی کہ چاند کے غلط شواہد دینے والے کو 6 ماہ جیل اور 50 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔دریں اثنا اراکین پارلیمنٹ نے حکومت کو اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لینے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے رکن علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ریاست کے اندر ریاست نہیں ہونی چاہیے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ چاند کا اعلان کرے اور اسی دوران اس کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے۔انہوںنے کہاکہ حکومت کا اس معاملے پر سنجیدہ نہ ہونے کی وجہ سے غیر ریاستی عناصر کو چاند دیکھنے میں کردار ادا کرنے کا موقع ملا ہے۔مزید اہم خبریں
-
ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے ہیں تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
وہ ڈاکو جنہوں نے گندم امپورٹ کی، جو کسان کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں انہیں اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سفارت خانہ ابوظہبی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے استقبالیہ کا اہتمام
-
بے ضابطگیوں اور آزادانہ مشاہدے پر پابندیوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شہبات کو بڑھا دیا
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.