پشاور،درختوں کی کٹائی،شکار ، سمگلنگ کے باعث پاکستان میں سکندری طوطوں کی نسل معدوم

ہفتہ 21 اپریل 2018 16:30

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2018ء) درختوں کی کٹائی،شکار ، سمگلنگ کے باعث پاکستان میں سکندری طوطوں کی نسل معدوم ہو رہی ہیں صوبائی دارلحکومت پشاورمیںموسمیاتی تبدیل کے باعث درجنوں پرندے نایاب ہو چکے ہیں ساٹھ لاکھ سال سے برصغیر کی فضائوں میں راج کرنے والے سکندری طوطے ختم ہورہے ہیں اپنی خوبصورتی اورذہانت سے لوگوں کے دلوںکو بہلانے والے اس نسل کے ختم ہونے کا خدشہ ایک بڑے ماحولیاتی حادثے کے مانند ہیں اور آئندہ آنے والے وقت میںہم اپنے بچوں کو یہ پرندہ فضاء میں نہیں دیکھا سکیں گے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث یہ سکندری طوطے پاکستان سے روٹھ چکے ہیں اور درختوں اور جنگلات کی کمی کے باعث انہیں اپنے مسکن کی تلاش میں مشکل کا سامنا ہے اس وقت ملک بھر میںطوطوں کی چار اقسام ہیں جس میں سب سے زیادہ خوبصورت جاذب نظر اورذہانت میں اپنی مثال آپ اسکندری طوطا کی نوح ہے یہ طوطا خیبرپختونخوا کے علاوہ پنجاب سندھ کے بعض علاقوں میں بھی پایا جاتا ہے جنگلات کی کمی ، صنعتوںکے لگانے ، درخت کی کٹائی کے باعث اب شہر میں سبز رنگ کے طوطے فضائوں میں انتہائی کم دکھائی دیتے ہیں جبکہ مارکیٹ میں سبزرنگ کے طوطے ایک ہزارسے چار ہزارروپے میں فروخت ہو رہے ہیں تاہم اس کی نسل میں مسلسل کمی آ رہی ہے دہشت گردی ، سیلاب کے باعث صوبے اور فاٹا میں جانوروں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ہواء میں اڑنے والے پرندوں ، کیڑے مکوڑے اور زراعت و حکمت میں استعمال ہونے والی نایاب جڑی بوٹیاں بھی ختم ہو رہی ہیں بارودی مواد سے پھٹنے سے زمین مسلسل متاثر ہو رہی ہیں جبکہ فضائوں میں نائٹروجن ،سلفر ، اورکاربن مونو ایکسائیڈ جیسی گیسوں سے فضاء میں اڑنے والے پرندوں کی تعداد میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔