سپریم کورٹ کے حکم پرائیوٹ افراد کی سکیورٹی کے لیے تعینات اہلکاروں کو واپس لینے کا سلسلہ شروع

میرے والد ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی شہادت کے بعد سے دھمکیاں مل رہے ہیں جس بنیاد پر ہمیں سکیورٹی کے لیے اہلکار دیئے گئے جو اب واپس لینا بہتر عمل نہیں، مولانا ناصر خالد محمود سومرو

ہفتہ 21 اپریل 2018 19:24

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2018ء) سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد لاڑکانہ ڈویزن کے تمام ایس ایس پیز کی جانب سے پرائیوٹ افراد کی سکیورٹی کے لیے تعینات اہلکاروں کو واپس لینے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ اسی سلسلے میں ڈی آئی جی لاڑکانہ عبداللہ شیخ کی زیر صدارت پانچوں اضلاع کے ایس ایس پیز کا اجلاس ہوا جس میں تمام ایس ایس پیز کی جانب سے اپنے اضلاع کے اندر پرائیوٹ لوگوں کی سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کی فہرستیں پیش کی گئی۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر مکمل عمل درآمد کرکے پرائیوٹ لوگوں کی سکیورٹی پر معمور اہلکاروں کو واپس لیا جائے گا جس کے بعد پانچوں اضلاع میں پولیس اہلکاروں کو واپس کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ایس ایس پی لاڑکانہ تنویر حسین تنیو نے میئر محمد اسلم شیخ، پیپلز پارٹی رہنما طارق نظیر شیخ، جی یو آئی سندھ کے سیکریٹری جنرل مولا راشد خالد محمود سومرو، ان کے بھائی مولانا ناصر خالد محمود سومرو اور دیگر کے ہمراہ ڈیوٹیوں پر تعینات پولیس اہلکاروں کو واپس طلب کیا ہے۔

دوسری جانب جی یو آئی رہنما مولانا ناصر خالد محمود سومرو نے کہا کہ میرے والد ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو جب شہید کیا گیا اسکے بعد ہمیں تھریٹس اور دھمکیاں مل رہے ہیں جس بنیاد پر ہمیں سکیورٹی کے لیے اہلکار دیئے گئے جو اب واپس لینا بہتر عمل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کے متعلق ایس ایس پی لاڑکانہ سے رابطہ کرکے اہلکاروں کو واپس کریں گے۔