آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور تہذیب فائونڈیشن کی جانب سے فیسٹیول اور ایوارڈ کی تقریب آرٹس کونسل کراچی میں منعقد کیا گیا

ہفتہ 21 اپریل 2018 20:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2018ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور تہذیب فائونڈیشن کی جانب سے فیسٹیول اور ایوارڈ کی تقریب جمعہ کی شب آرٹس کونسل کراچی کے اے سی آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔ تقریب کے پہلے حصے میں تراب علی نے ستار پرفارم کیا۔ جبکہ دوسرے حصے میں اُستاد رئیس خان کی زندگی پر لکھی گئی کتاب کی تقریب رونمائی ہوئی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نامور مصور،مصنف اوراداکار انور مقصود نے کہاکہ یہ تہذیب فائونڈیشن کا 9ویں تقریب ہے پاکستان میں 9کا ہندسہ اہم ہے، لیکن میں یہ کہوں گا کہ تہذیب فائونڈیشن 9ہی پر رہے اور اُن کا یہ ایوارڈ ایک یادگار ایوارڈ ہو۔ انہوں نے کہاکہ استاد رئیس خان کی کتاب پر بات کرنے سے پہلے میں ان کے حوالے سے کچھ کہوں گا کہ استاد رئیس خان سے میری پہلی ملاقات 1976ء میں ہوئی جب میں EMI میں کام کرتا تھا اور وہ ہندوستان سے پہلی بار پاکستان میں اپنی ریکارڈنگ کے لئے آئے۔

(جاری ہے)

استاد رئیس خان کا شمار برصغیر کے نامور ستار نوازوں میں ہوتا تھا۔ 15برس کی عمر میں ان کو استاد کا خطاب ملا، 1955ء میں انہوں نے انٹرنیشنل یوتھ فیسٹیول میں 16سال کی عمر میں انڈیا کی نمائندگی کی۔ استاد رئیس خان کے مطابق 1972ء میں انہوں نے 3طبلہ نوازوں کے ساتھ مل کر 18گھنٹے لگاتار ستار بجایا اور ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔70ء کی دہائی کے آخر میں پاکستانی گلوکارہ بلقیس خانم سے انہوں نے شادی کی اور پاکستان منتقل ہوگئے، استاد رئیس خان نے اپنے فن سے دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان بنے اور ان کے بیٹے فرحان رئیس خان ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پرفارم کررہے ہیں۔

انور مقصود نے مزید کہاکہ استاد رئیس خان پاکستان کے واحد رئیس تھے جن کے پاس پیسہ نہیں تھا اور شریف اعوان پاکستان کے پہلے شریف ہیں جو پاکستان میں ہیں۔ شریف اعوان اور ایس ایم شاہد نے بہت خوبصورت کتاب لکھی ہے کیونکہ یہ جانتے ہیں کتاب ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔ آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ نے کہاکہ استاد رئیس خان پاکستان کی پہچان تھے وہ اپنے فن سے پیار اور محبت کرنے والے انسان تھے،وہ بے پناہ شہرت کے باوجود ایک محبت اور احترام سے ہر ایک سے ملتے تھے۔

تہذیب فائونڈیشن اور آرٹس کونسل مل کر یہ تقریب کررہے ہیں جس کا مقصد پاکستان کی کلاسیکل میوزک کوفروغ دینا ہے۔آج کے دور میں اس طرح کامیوزک سننے والے کم ہوتے جارہے ہیں۔ ایس ایم شاہد نے کہاکہ اس کتاب کو لکھنے کا مقصد نوجوان نسل کو استاد رئیس خان کے فن اور زندگی سے متعارف کروانا ہے۔ استاد رئیس خان کے بیٹے فرحان رئیس خان نے کہاکہ میرے والد کے حوالے سے لکھی گئی کتاب صحیح وقت اور صحیح جگہ پر صحیح ہاتھوں سے متعارف کروائی جارہی ہے اس کی مجھے بہت خوشی ہے۔

شریف اعوان نے کہاکہ آرٹس کونسل ہمیشہ اس طرح کے پروگراموں کی حوصلہ افزائی کرتاہے اور ہم احمد شاہ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہر موقع پر ہمارا ساتھ دیا۔اس کے بعد اُردو غزل کا سفر اور صوفی میوزک بھی پیش کیاگیاجبکہ فیسٹیول کے دوسرے دن ناہید صدیقی ، استاد نفیس خان، نایاب علی خان، انعام علی خان، استاد فتح علی خان اور دیگر نے پرفارم کیا جبکہ آخر میں مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی پر ایوارڈبھی تقسیم کئے گئے۔