فکری انتشار سے نجات کیلئے فکراقبال ؒ سے رہنمائی لینا ہو گی:ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی

حکیم الامت نوجوانوں کو مستقبل کا امین اور معمار سمجھتے تھے، منہاج کالج آف شریعہ کے نصاب میں اقبالیات شامل ہے،برسی پرخصوصی دعائیہ تقریب مسلمانوں میں بیداری کی لہر پیدا کرنیوالے رہنمائوں میں اقبال ؒ کا نام سر فہرست ہی:غلام شبیر جامی کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز میں منعقدہ خصوصی دعائیہ تقریب ڈاکٹر رانا محمد اکرم،ممتاز احمد سدیدی و دیگر کا خطاب

ہفتہ 21 اپریل 2018 21:04

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2018ء) حکیم الامت علامہ اقبال ؒ کے 80 و یں یوم وفات کے موقع پر تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے زیر اہتمام خصوصی دعائیہ تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکیم الامت نوجوانوں کو مستقبل کا امین اور معمار سمجھتے تھے۔

مسلمانوں میں بیداری کی لہر پیدا کرنیوالے رہنمائوں میں اقبال ؒ کا نام سر فہرست ہے۔ فکری انتشار سے نجات کیلئے فکراقبال ؒ سے رہنمائی لینا ہو گی۔اقبال کے فلسفہ خودی پر عمل کیا جاتا تو آج ہمارے حکمران اغیار سے ڈکٹیشن لیتے اور نہ پاکستان تاریخ کے سب سے بڑے قرضوں کے بوجھ تلے ہوتا ۔خودی اور خود انحصاری کیلئے اپنے وسائل پر انحصار کیا جائے ۔

(جاری ہے)

تقریب کی صدارت وائس پرنسپل ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی نے کی۔تقریب میں اساتذہ اورطلباء کی بڑی تعداد شریک تھی۔تقریب میں شاعر مشرق کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی۔دعائیہ تقریب سے غلام شبیر جامی،محب اللہ اظہر، ڈاکٹرشفاقت بغدادی،ڈاکٹر رانا محمد اکرم، صابر نقشبندی ،ممتاز احمد سدیدی نے خطاب کیا ۔ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی نے کہا کہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ؒ کی سیرت و زندگی کا قابل قدر وصف جذبہ عشق رسول ﷺ ہے۔

ذات رسالت مآب ﷺ کے ساتھ علامہ اقبال ؒ کو جو والہانہ عقیدت تھی اس کا اظہارانکی چشم نم ناک اور دیدہ تر سے ہوتا تھا ۔جب بھی کسی نے حضور ﷺ کا نام علامہ اقبال ؒ کے سامنے لیا ان پر جذبات کی شدت اور رقت طاری ہو جاتی تھی۔انہوں نے کہا کہ حضرت اقبال ؒکے نزدیک اتحاد و خودداری دو ایسے جوہر نایاب ہیں جنکی مدد سے قومیں ترقی کی معراج کو چھوتی ہیں۔

افسوس جو قوم جہاں عالم کیلئے مثال تھی آج انتشار،نا اتفاقی اور نا چاقی کا پرتو نظر آتی ہے۔شام،افغانستان،عراق،فلسطین اور کشمیر سمیت کئی مسلم خطے پکار رہے ہیں کہ ہم کب سنبھلیں گے،کب اپنے شاندار ماضی کی طرف لوٹیں گے۔انہوں نے کہاکہ مسلم حکمرانوں کو بے حسی چھوڑ کر خواب غفلت سے بیدار ہونا ہو گا ۔اتحاد کی عظمت کو سمجھنا ہو گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کالج آف شریعہ میں اقبالیات کو نصاب کا حصہ بنایا ہے ،ہم خود کو اقبال ؒکی فکر کے بغیر ادھورا سمجھتے ہیں جس روز ہم اخوت کے معنی سے با خبر ہو گئے اس روز امت کی ترقی اور عروج کا دور شروع ہو جائے گا ۔

اقبال ؒ شناسی کی دولت کو تقسیم کرنا ہو گا۔نوجوان نسل کو اقبال ؒ کی ولولہ انگیز شاعری کی روح سے روشناس کرنا ہوگا۔اقبالؒ نوجوانوں کو زندگی کے ہر شعبے میں نمایاں کردار ادا کرتے دیکھنا چاہتے تھے۔اقبال ؒ نوجوانوں کو مستقبل کا امین اور معمار سمجھتے تھے ،اسی لئے زیادہ تر انہوں نے نوجوانوں کو دعوت عمل و فکر دی۔نوجوانوں کو ستاروں پر کمند ڈالنے کی تحریک دی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے غلام شبیر جامی نے کہا کہ شاعر مشرق نے تمام عمر اتحاد امت کا درس دیا ،مسلمانوں میں بیداری کی لہر پیدا کرنے اور نشان منزل کا پتہ دینے والے رہنمائوں میں اقبال ؒ کا نام سر فہرست ہے۔محب اللہ اظہر نے کہا کہ اقبالؒ وہ عظیم شخصیت ہیں جو ملت اسلامیہ کے ماضی ،حال اور مستقبل پر گہری نظر رکھتے ہیں۔مسائل و مشکلات سے نکلنے کیلئے اقبال ؒ کے کلام سے رہنمائی لینا ہو گی۔

صابر حسین نقشبندی نے کہا کہ آج ملک کو اقبال ؒ کا پاکستان بنانے کیلئے ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر خود کو بدلنا ہو گا ۔فکر اقبالؒ سے رہنمائی لے کر مثبت تبدیلیاں لانا ہونگی۔شفاقت بغدادی نے کہا کہ اقبال ؒ کے فلسفہ خودی پر عمل پیرا ہونے میں ہی مسائل کا حل موجود ہے۔ڈاکٹر رانا محمد اکرم نے کہا کہ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال ؒ کا نظریہ خودی ہی وہ فلسفہ حکمرانی تھا جسے اپنا کر مسلمانان ہند نے آزاد مسلم ریاست پاکستان حاصل کیا ۔

افسوس ساری دنیا نے اقبال ؒ کو سمجھا لیکن پاکستانی قوم انکا پیغام بھولتی جا رہی ہے۔ڈاکٹر ممتاز احمد سدیدی نے کہا کہ اقبال ؒ کی شاعری نے برصغیر کے مسلمانوں میں آزادی کا جذبہ پیدا کیا ،آج انکے فلسفہ خودی پر عمل کر کے پاکستان کو ایک عظیم فلاحی مملکت بنایا جا سکتا ہے۔