کے الیکٹرک کے معاملات کے حل کیلئے وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی ،ْسر دار اویس لغاری

ملک بھر میں کہیں بھی بجلی کی قلت نہیں،موجودہ ضرورت کو پورا کرنے کیلئے کافی بجلی موجود ہے ،ْحکومت بجلی کی فراہمی کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنا رہی ہے ،ملک بھر میں سیاسی اثرورسوخ پر کسی بھی علاقے کو کوئی ترجیح نہیں دی جا رہی ،ْ بجلی کی لوڈ شیڈنگ صرف ان دیہی اور شہری علاقوں میں کی جاتی ہے جہاں بجلی چوری ہوتی ہے یا لائن لاسز کا مسئلہ ہے ،ْ انٹرویو

اتوار 22 اپریل 2018 13:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اپریل2018ء) وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس لغاری نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کے معاملات کے حل کے لیے وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی ،ْملک بھر میں کہیں بھی بجلی کی قلت نہیں،موجودہ ضرورت کو پورا کرنے کیلئے کافی بجلی موجود ہے ،ْحکومت بجلی کی فراہمی کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنا رہی ہے ،ملک بھر میں سیاسی اثرورسوخ پر کسی بھی علاقے کو کوئی ترجیح نہیں دی جا رہی ،ْ بجلی کی لوڈ شیڈنگ صرف ان دیہی اور شہری علاقوں میں کی جاتی ہے جہاں بجلی چوری ہوتی ہے یا لائن لاسز کا مسئلہ ہے۔

ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ صرف ان دیہی اور شہری علاقوں میں کی جاتی ہے جہاں بجلی چوری ہوتی ہے یا لائن لاسز کا مسئلہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت بجلی کی فراہمی کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنا رہی ہے ،ملک بھر میں سیاسی اثرورسوخ پر کسی بھی علاقے کو کوئی ترجیح نہیں دی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری اور لائن لاسز والے فیڈرز کو کم بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔

انہوں نے صوبوں پر زور دیا کہ وہ اپنے علاقوں میں بجلی کی چوری کو روکنے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ حکومت بجلی تقسیم کی کمپنیوں میں شفافیت اور کارکردگی کو بڑھانے کے لیے پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں ٹیکنالوجی پر مبنی نظام متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے شیڈول سمیت دیگر تمام متعلقہ معلومات کی تمام اپ ڈیٹس حکومت کی جانب سے تیار کردہ ایپلی کیشن ’’روشن پاکستان‘‘ پر فراہم کی جا رہی ہیں۔

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ گزشتہ دور حکومت کے دوران ملک بھر میں روزانہ 16,16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی جس نے ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے معاملات کے حل کے لیے وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔