وادی زیتون میں پانچ سالہ پروگرام کے تحت زیتون کے 9لاکھ لگادیئے گئے

ایک تہائی رقبہ زیر کاشت لا کر پاکستان دنیا میں خوردنی تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہو سکتا ہے

اتوار 22 اپریل 2018 17:13

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2018ء) وادی زیتون میں پانچ سالہ پروگرام کے تحت زیتون کے 9لاکھ لگادیئے گئے ۔بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال (باری ) کے ڈائریکٹر محمد طارق نے کہا ہے کہ پوٹھوہار کو وادی زیتون بنانے کے لیے پانچ سالہ منصوبے کے دوران کاشتکاروں کو زیتون کے 20لاکھ مفت پودے مفت فراہم کیے جائیں گے ۔انہو ں نے کہا کہ اس وقت ملکی تیل کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کثیر زرمبادلہ خرچ کر کے خوردنی تیل درآمد کرنا پڑتا ہے تاہم پوٹھوہار میں زیتون کی کاشت کو فروغ دے کر ملکی ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ زیتون کا تیل کسی بھی دوسرے تیل کی نسبت زیادہ غذائیت بخش اور زیرو کولیسٹرول کا حامل کھانے کا تیل ہے جس کے استعمال سے انسانی جسم کو بھرپور توانائی کے ساتھ دیگر کئی فوائد بھی ملتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی ہدایات پر شروع کیے گئے پانچ سالہ منصوبے کے تحت 2015تا2020تک پوٹھوہار کے اضلاع راولپنڈی ،چکوال ،جہلم ،اٹک اور خوشاب میں زیتون کی کاشت کے فروغ کے لیے مطلوبہ معیار پر پورا اترنے والے ان علاقوں کے رہائشی زرعی اراضی کے مالک مرد و خواتین کو زیتون کے پودے مفت فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا ۔

ڈاکٹر طارق نے قومی خبر ایجنسی کو بتایاکہ درخواست دہندہ کاشتکاروں کو مروجہ قواعد وضوابط کت ٹھت مفت پودوں کی فراہمی دیگر سبسڈی بھی دی جاتی ہے ۔اگر کوئی درخواست گزارذریعہ آبپاشی لگوانا چاہے تو اس منصوبہ کے تحت 70 فیصد سبسڈی اور ڈرپ اریگیشن لگانے کا خواہشمند ہو تو منصوبہ کے تحت 60 فیصد تک سبسڈی کی سہولت دی جاتی ہے۔انہوں نے بتایاکہ پوٹھوہار کے خطہ کو زیتون کی کاشت کے لیے مناسب ترین ماحول اور آب و ہوا کی بدولت وادی ء پوٹھوہار کا درجہ دیا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ زیتون کا پودا دیگر فصلات کو نقصان پہنچائے بغیر تین سے چار برس میں پیداوار شروع کر دیتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر زیتون کی کاشت کے لیے دستیاب رقبے کا صرف ایک تہائی زیر کاشت لایا جائے تو نہ صرف پاکستان بیرون ملک سے تیل کی در آمد کاخاتمہ کرسکتا ہے بلکہ دنیا میں خوردنی تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہو سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کو در آمدی خوردنی تیل پر انحصار ختم کرنے کے لیے زیتون کی کاشت کے لیے صرف 2.37ملین ہیکٹر رقبہ درکار ہے جبکہ زیتون کے ایک پودے کی مجموعی پیداوار 15سی35کلوگرام تک ہے جس میں 18سے 22فی صدتک تیل حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ڈاکٹر طارق نے اے پی پی کو بتایاکہ ایک ہیکٹر رقبہ پر زیتون کے 250پوسے کاشت کیے جا سکتے ہیں جبکہ ایک ہیکٹر رقبہ پر کاشتہ زیتون کی فصل سے 600لٹر تیل حاصل کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے بتایاکہ زیتون کے تیل کی قیمت 500روپے فی لٹر ہے اس حساب سے ایک کاشتکار ایک ہیکٹر رقبہ پر کاشتہ فصل سے سالانہ 3لاکھ روپے کما سکتا