چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں وی آئی پی شخصیات کو اضافی سکیورٹی دینے کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت

واپس بلائے گئے اہلکاروں پر خرچ آنیوالی رقم سالانہ ایک ارب 38کروڑ بنتی ہے ، یہی پیسہ صحت و تعلیم پر لگایا جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی

اتوار 22 اپریل 2018 18:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اپریل2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے وی آئی پی شخصیات کو اضافی سکیورٹی دینے کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ واپس بلائے گئے اہلکاروں پر خرچ آنے والی رقم سالانہ ایک ارب 38کروڑ بنتی ہے ، یہی پیسہ صحت و تعلیم پر لگایا جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وی آئی پی شخصیات کو اضافی سکیورٹی دینے کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 4610جو واپس بلائے گئے ہیں ان اہلکاروں کا ماہانہ خرچہ 11کروڑ 92 لاکھ 50 ہزار ہے،یہی رقم سالانہ ایک ارب 38 کروڑ بنتی ہے ،ابھی ان اخراجات میں گاڑیوں اور پٹرول کے اخراجات شامل نہیں ہیں۔ یہی پیسہ صحت و تعلیم پر لگایا جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی۔