کوئٹہ ،پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان کے عہدیداروں کا اجلاس

مزدوروں کو درپیش مسائل پر غوروخوص،وفاقی وصوبائی حکومت سے آنے والے بجٹ میں پینشنرز اورملازمین کی تنخواہوں اور دیگر الائونسز میں50فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ

اتوار 22 اپریل 2018 19:40

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اپریل2018ء) پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان(رجسٹرڈ) کے عہدیداروں کا اجلاس خورشید لیبر ہال کوئٹہ میں منعقدہوا۔ اجلاس میں کنفیڈریشن کے رہنمائوں محمد رمضان اچکزئی، خان زمان، محمد رفیق لہڑی، حاجی عزیزاللہ، حاجی غلام رسول، عابد بٹ،ملک محمد آصف اعوا ن اور دیگر نے شرکت کیں۔ اجلاس میں مزدوروں کو درپیش مسائل پر غوروخوص ہوا اور وفاقی وصوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیاکہ وہ آنے والے بجٹ میں پینشنرز اورملازمین کی تنخواہوں اور دیگر الائونسز میں50فیصد اضافہ کرے کیونکہ اس وقت منتخب اسمبلیوں کے ممبران نے اپنی تنخواہوں میں150 فیصد سے زائد اضافہ کیا ہے، عدلیہ کے معزز ججز کی تنخواہیں اور الائونسز10 سے 15 لاکھ روپے ماہانہ بنتے ہیں جبکہ گورنمنٹ اور پرائیویٹ اداروں میں تنخواہیں لاکھوں اور کروڑوں میں دی جارہی ہیں، ملک میں آئین کے تحت اونچ نیچ کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ سرکاری ملازمین کے 22 گریڈ کوکم کرکی06گریڈ بنائے جائیں اور تنخواہوں میں بڑے فرق کو بھی کم سے کم کرکے تمام شہریوں کو زندہ رہنے کا حق دیا جائے، نوجوان مردوخواتین کو روزگار فراہم کرنے، کم تعلیم یافتہ نوجوان مرد وخواتین کو ہنر مندی سیکھا کر انہیں باروزگار بنانے اور اسی طرح بے روزگار مردوخواتین کو کم سے کم 10 ہزارروپے بے روزگاری الائونس دینے کا بندوبست کیا جائے تاکہ نوجوان منفی اور ملک مخالف سرگرمیوں کا حصہ نہ بنیں اس طرح کے مثبت اقدامات سے ملک و صوبے میں امن قائم کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے تمام شہریوں کو یکساں تعلیم، صحت ، صاف پانی، رہائش اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ بھی کیا۔ اجلاس نے الیکشن کمیشن کی بھرتیوں پر پابندی کے اقدام کو سراہا ہے اور کہا کہ جو وزیر قرآن اٹھا کر غلط بھرتیوں کو پریس میں اجاگر کرتا تھا آج وہ غلط بھرتیوں کیلئے عدالت عالیہ بلوچستان کی چوکھٹ پر خود حاضری دے رہا ہے۔ اجلاس نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ صوبائی حکومت کے بعض وزراء سی اینڈ ڈبلیو سمیت دیگر محکموں میں پرانی تاریخوں میں بھرتیاں کرنے کیلئے حکام پر دبائو ڈال رہے ہیں۔

اجلاس نے کہا کہ حکومت سے کئی مرتبہ تحریراً اور جلسوں کے ذریعے مطالبات کیے گئے ہیں کہ وہ ایریگیشن ڈپارٹمنٹ کے افسروں اورپاکٹ یونین کی طرف سے غیر قانونی بھرتیوں اور ایکٹنگ چارج پر ترقیوں کے بے انتہا کرپشن کا نوٹس لیں اور اسی طرح سیکریٹری محنت اور ڈائریکٹر جنرل لیبر ویلفیئر کی طرف سے ورکرز ویلفیئر بورڈ اور مزدوروں کے دیگر ویلفیئر کے اداروں میں بھرتیوں ، ٹینڈرنگ اور دیگر طریقوں سے لوٹ مار کرنے میں ملوث افسروں کے خلاف کارروائی کرنے کے مطالبات کیے گئے ہیںلیکن حکومت ِ وقت اور چیف سیکریٹری بلوچستان کی خاموشی سے کرپشن میں بے پناہ اضافے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیںجس کی وجہ سے موجودہ نئی حکومت بھی بدنام ہورہی ہے۔

اجلاس نے اٹھارویں ترمیم کے بعد مزدوروں کے قوانین کو موثر بنانے پر زور دیا اور کہا کہ اس وقت محکمہ محنت کرپشن کا گڑھ ہے اور یہ مزدوروں کیلئے ویلفیئر کے بجائے زحمت کا محکمہ بن چکا ہے یہی وجہ ہے کہ گڈانی کے دو مختلف حادثات میں شہید ہونے والے کارکنوں کی کمپن سیشن عدالت عظمیٰ کے ایچ آر سیل کی ہدایات کے باوجودتاحال ادائیگی نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی ہے، ورکرز ویلفیئر بورڈ بلوچستان میں مزدوروں کی کمپن سیشن، وظائف، شادی گرانٹ عرصہ دراز سے روکے گئے ہیں، وردیوں اور ٹرانسپورٹ میں کرپشن کی انتہاکردی گئی ہے، جن ضلعوں میں ورکرز رجسٹرڈ نہیں ہیں ان ضلعوں میں اسکول کی بلڈنگز بنانے اور بھرتیوں کے ذریعے غیر قانونی کام کیے جارہے ہیں،سکروٹنی کمیٹی کے برائے نام مزدور ممبران نے مزدوروں کے کام روک کر مزدور دشمنی کی ہے، محکمہ محنت کے نئے سیکریٹری نے چندنام نہادمزدور ڈیلروں کے ذریعے صوبے کی سب سے بڑی کنفیڈیشن اور فیڈریشنوں پر عدالتی کیسز دائر کرائے ہیں اور اس سلسلے میں لیبر کورٹ کا ایک ریڈر جس کا بیٹا ایریگیشن ڈپارٹمنٹ میں غیر قانونی بھرتیوں میں بھرتی کیا گیا ہے وہ ریڈر اور ایک وکیل جس کے بھائی کو بھی ایریگیشن ڈپارٹمنٹ میں بھرتی کیا گیا ہے انہوں نے کنفیڈریشن، فیڈریشن اور یونینز کے خلاف ناجائز کیسز دائر کرنے شروع کردیے ہیں۔

اجلاس نے عدالت عظمیٰ کی انصاف کی فراہمی کی طرح عدالت عالیہ بلوچستان کے چیف جسٹس کی توجہ بھی مبذول کرائی ہے کہ وہ لیبر کورٹ میں کیسز دائر کرنے کیلئے حق دعویٰ ، سماعت کا دائرہ اختیار اور معینہ مدت کیلئے پریذائڈنگ آفیسر لیبر کورٹ کو ہدایات جاری کریں کہ وہ بلا وجہ کیسز دائر کرنے والے عناصر کے خلاف کیسز میں کیے گئے اخراجات کے ذمہ داروں کا بھی تعین کیا کریں، لیبر جوڈیشری مزدوروں کو انصاف کی فراہمی کیلئے بنائی گئی ہے اور اس عدالت میں ایک یونین دوسری یونین یا ایک فیڈریشن دوسری فیڈریشن کے خلاف کیسز دائر کرنے کے مجاز نہیں ہیں اس لیے لیبر جوڈیشری حکومت اور مالکان سے مزدوروں کو ان کے جائز حقوق کی بازیابی کیلئے فیصلے کرکے مزدوروں کی داد رسی کیا کرے۔

اجلاس نے تمام ممبر تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مطالبات کی منظوری میں حکومتی سرد مہری اور مزدوروں کے مسائل حل نہ ہونے کے خلاف 25 اپریل کو پورے صوبے میں مطالبات کے حق میں مظاہرے کریں۔