ہم شخصیات کی سیکیورٹی ہٹانے کے معاملے کو ہمیں از سر نو دیکھنا ہو گا، طلال چوہدری

کسی شخصیت کی جان کو خطرہ ہو تو اس کو ڈبل سیکیورٹی دی جانی چاہئے،عدلیہ کے حکم پر فوری سیکیورٹی ہٹا دی گئی جو نمبرز بنانے کے لئے کیا گیا، ہم ایک بے نظیر بھٹو کی شہادت اٹھا چکے ہیں مزید ایسے واقعات کے متحمل نہیںہوسکتے، وزیر مملکت برائے داخلہ

اتوار 22 اپریل 2018 22:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اپریل2018ء) وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہاہے کہ اہم شخصیات کی سیکیورٹی ہٹانے کے معاملے کو ہمیں از سر نو دیکھنا ہو گا ، کسی شخصیت کی جان کو خطرہ ہو تو اس کو ڈبل سیکیورٹی دی جانی چاہئے۔ عدلیہ کے حکم پر فوری سیکیورٹی ہٹا دی گئی جو نمبرز بنانے کے لئے کیا گیا ، ہمیں اس معاملے پر دوبارہ غور کرنے ہو گا۔

ہم ایک بے نظیر بھٹو کی شہادت اٹھا چکے ہیں مزید ایسے واقعات کے متحمل نہیںہوسکتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ سیکیورٹی دینے کا فیصلہ حکومت اور سیکیورٹی ادارے کرتے ہیں کہ کتنی بڑی شخصیت ہے اور اس کو کتنا بڑا خطرہ ہے اور کیسی سیکیورٹی چاہئے۔ انہوں نے کہاہے کہ ہمیں اپنے عوام کو سمجھانا ہو گا کہ پروٹوکول او رسیکیورٹی میں فرق ہوتا ہے اگر کوئی پروٹوکول کے لئے سیکیورٹی اہلکاروں کی استعمال کرتا ہے تو انہیں واپس بیرکوں میںجانا چاہئے ۔

(جاری ہے)

اگر کسی کو جان کا خطرہ ہے تو اسے ایک دو نہیں بلکہ ڈبل بھی سیکیورٹی دینی چاہئے ، انہوں نے کہا ہے کہ عدالت کے فیصلے کے بعد ہماری باکمل اسٹبلیشمنٹ نے فوری سیکیورٹی ہٹا دی ، اگر ہمیں کسی ایسی شخصیت کو جس کو جان کا خطرہ ہو اس کو سیکیورٹی نہیں دینی تو پھر ان پولیس اور سیکیورٹی اداروں کا کیا فائدہ ہے ہمارے پولیس کے افسران نے نمبرز بنانے کے چکر میں کئی شخصیات سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے ۔

میر اخیال ہے کہ اس معاملے کو دوبارہ دیکھنا چاہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاہے کہ ایک پہلے بہت بڑی شہادت بے نظیر بھٹو کی ہوئی اور ہم مزید ایسی کوئی شہادت کے متحمل نہیں ہو سکتے میں نے سیکیورٹی کا معاملے کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا کہ جن اعلیٰ شخصیات کو سیکیورٹی کی ضرورت ہو انہیں دی جانی چاہئے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے اور ہمیں ایسے حالات میں پارٹی سے بالا تر ہو کر سب کو سیکیورٹی دینی چاہئے جن کی جانوں کو خطرہ ہے ۔

اگر کسی عالم دین چاہئے اس کا تعلق کسی بھی مذہب ، فرقے یا پارٹی سے ہو ان کو بھی اگر خطرہ ہے توان کو بھی حکومت سیکیورٹی دے گی اور ہمیں یہ دینی بھی چاہئے یہ حکومت کی زمہ داری ہے۔ شاباش سے ضروری یہ ہے کہ ہم اپنی زمہ داری پوری کریں گے حکومت کو اپنے ہاؤں پر کھڑے ہونا ہو گا ایگزیکٹو کو بتانا ہو گا کہ یہ کام ہمارے ہیں اگر پارلیمنٹ نے اپنے حقوق کا تحٖٖفظ کرنا ہے تو پھر حکومت اور پارلیمنٹ کی کیا حیثیت رہ جائے گی، ہمارے معاملات کوئی اور ہاتھ میں لے رہا ہے ۔