پاکستان میں جمہوریت کیلئے اب سیاسی وعسکری سطح پر مکمل اتفاق رائے ہے، ملیحہ لودھی

پاکستان نے جامع حکمت عملی سے تمام دہشت گر د گروپوں کا خاتمہ کر دیا‘2 لاکھ فوجیوں کے ذریعے دنیا کا سب سے بڑا انسداددہشتگردی آپریشن کیا جس باعث دہشتگرد حملوں کے واقعات60فیصد کمی ہوئی‘پاکستان اپنے پڑوسی ملکوں میں امن کا خواہشمند ہے، افغانستان میں امن واستحکام کا فروغ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ترجیح رکھتا ہے، پاکستان دیرینہ تنازعات کے حل سے بھارت سے دیرپا تعلقات چاہتا ہے اقوام متحدہ میں پاکستانی کی مستقل مندوب کی یو ایس وار کالج کے وفد سے بات چیت

اتوار 22 اپریل 2018 23:20

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 اپریل2018ء) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اب جمہوریت کیلئے سیاسی و عسکری سطح پر مکمل اتفاق رائے موجود ہے‘پاکستان نے جامع حکمت عملی سے تمام دہشت گر د گروپوں کا خاتمہ کر دیا‘2 لاکھ فوجیوں کے ذریعے دنیا کا سب سے بڑا انسداددہشتگردی آپریشن کیا جس باعث دہشتگرد حملوں کے واقعات60فیصد کمی ہوئی‘پاکستان اپنے پڑوسی ملکوں میں امن کا خواہشمند ہے، افغانستان میں امن واستحکام کا فروغ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ترجیح رکھتا ہے، پاکستان دیرینہ تنازعات کے حل سے بھارت سے دیرپا تعلقات چاہتا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی نے یو ایس وار کالج کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پاکستان سات مرتبہ سلامتی کونسل کا رکن منتخب ہو چکا ہے اورچار مرتبہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا رکن منتخب ہوا، پاکستان میں دوسری مرتبہ اقتدارایک سے دوسری منتخب حکومت کو منتقل ہونے جا رہا ہے، پاکستان میں اب جمہوریت کیلئے سیاسی و عسکری سطح پر مکمل اتفاق رائے موجود ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا پاکستان نے جامع حکمت عملی سے تمام دہشت گر د گروپوں کا خاتمہ کر دیا، دو لاکھ فوجیوں کے ذریعے دنیا کا سب سے بڑا انسداددہشت گردی آپریشن کیا جس کے باعث پاکستان میں2010کے بعد دہشت گرد حملوں کے واقعات60فیصد کم ہو گئے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ چیلنج ختم ہوچکا لیکن ہم اب بھی بہت بہتر پوزیشن میں ہیں، پاکستان بحران سے نکل کر مستحکم معیشت کے دورمیں داخل ہو چکا ہے۔ملیحہ لودھی نے کہا پاکستان اپنے پڑوسی ملکوں میں امن کا خواہشمند ہے، افغانستان میں امن واستحکام کا فروغ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ترجیح رکھتا ہے، پاکستان دیرینہ تنازعات کے حل سے بھارت سے دیرپا تعلقات چاہتا ہے