سوئیزرلینڈ کے سفیر نے وادی یارخون کے پائور گائوں میں 800کلو واٹ پن بجلی گھر کا افتتاح کردیا

چترال کے لوگ نہایت محنتی اور نفیس ہیں سوئس سفیر کے تاثرات

اتوار 22 اپریل 2018 23:21

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 اپریل2018ء) چترال کے بالائی علاقے وادی یارخون کے پائور گائوں میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے زیر نگرانی 800 کلو واٹ پن بجلی گھر تیار ہوا۔ بجلی گھر ایس ڈی سی یعنی سوئس ایجنسی فار ڈیویلپمنٹ اینڈ کووآپریشن کی مالی تعاون سے تیا رکیا گیا۔ سویٹزرلینڈ کے سفیر تھامس کولی نے مہمان خصوصی کے طور پر بجلی گھر کا افتتاح کیا ۔

افتتاحی پروگرام کے موقع پر SDC کے ڈپٹی ڈائیریکٹر ڈینیل ، سینیرپروگرام آفیسر ثناء عمر، آغا خان فائونڈیشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اختر اقبال، AKRSP کے جنرل منیجر مظفر الدین ، اور ریجنل پروگرام منیجر انجنیر سردار ایوب وغیرہ بھی موجود تھے۔ مہمان حصوصی نے فیتہ کاٹ کر پن بجلی گھر کا باقاعدہ افتتاح کیا۔

(جاری ہے)

جن کو بعد میں بجلی گھر کے بارے میں بریفنگ دی گئی کہ یہ ملک کا واحد پن بجلی گھر ہے جہاں ایسے ڈیجٹل میٹر لگے ہیں جو کارڈ سسٹم کے ذریعے چلتے ہیں ۔

صارفین ہر ماہ اپنے میٹر موبائل فون کی طرح رقم لوڈ کرتا ہے اور اس کے بعد ان کی بجلی کی ترسیل شروع ہوتی ہے۔ اس موقع پر مہمانوں کو چترال اور ہنزہ کے روایتی ٹوپی بھی تحفے کے طور پر پیش کئے گئے۔ معروف ماہر تعلیم اور مقامی تنظیم کے صدر شیر ولی خان اسیر نے سپاس نامہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ ماضی میں کافی پسماندہ رہا مگر اب امید ہے کہ اس بجلی گھر کی تعمیر کے بعد یہاں کے لوگوں کی زندگی میں آسانی پیدا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگ نہایت محنتی اور خواتین بہت جفاکش ہیں مگر ان کو روزگار کے مواقع نہیں ملتے انہوںنے مطالبہ کہا کہ اگر سویس حکومت یا ایس ڈی سی کے ارباب احتیار یہاں کے خواتین کیلئے ایک دستکاری مرکز کھول دے تو ان کو گھر بیٹھے باعزت روزگار کا موقع مل سکے گا۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ان اداروں کے ساتھ مقامی لوگوں کے ساتھ مدد کی جائے تاکہ ان کو سستی نرح پر بجلی مل سکے تاکہ وہ اس بجلی کو کھانا پکانے اور گھروں کو گرم رکھنے کیلئے بھی استعمال کرسکے۔

انہوںنے کہا کہ ماضی میں یہاں صنوبر کے بہت زیادہ درخت تھے اور یہ پہاڑ سارے گھنے جنگل تھے مگر گیس اور بجلی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ مجبوراً ان درختوں کو کاٹ کر جلاتے ہیں جس کے نتیجے میں اب یہ پہاڑ بنجر بن گئے۔عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سویس سفیر نے یارخون کے لوگوں کو نہایت سراہا کہ یہ بہت محنتی لوگ ہیں انہوںنے کہا کہ جب میں ہیلی کاپٹر سے اتر کر دیکھا تو مجھے یوں لگا کہ میں چترال میں نہیں بلکہ سویٹزلینڈ میں اترا ہوں۔

انہوںنے کہا کہ سویٹ ذرلینڈ اور چترال میں جغرافیائی لحاظ سے کوئی حاص فرق نہیں ہے بس اتنی بات ہے کہ وہ ترقی یافتہ اور یہ ترقی پذیر ہے۔ انہوںنے یقین دلایا کہ ان لوگوں نے AKRSP کے زیر نگرانی ایک کامیاب بجلی گھر بنایا جس میں مردوں کے علاوہ خواتین کو بھی روزگار کے مواقع ملے ہیں تو ان کی حکومت ان لوگوں کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا۔ ہمارے نمائندے سے حصوصی باتیں کرتے ہوئے سویس سفیر Thomas Kolly نے کہا کہ وہ اب صرف سویٹ زرلینڈ کا نہیں بلکہ خود کو چترال کا بھی سفیر سمجھتے ہیں اور وہ دنیا بھر کے سیاحوں کو بتائیں گے کہ زمین پر جنت کا ایک چھوٹا سا تکڑا پاکستان کے چترال میں موجود ہے اور سیاحوں کو چاہئے کہ وہ ضرور آئے اور یہاں کے پر امن ماحول میں گھر جیسا اپنائیت محسوس کرے۔

افتتاحی تقریب سے جنرل منیجر مظفر الدین اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر اختر اقبال نے بھی اظہار حیال کرتے ہوئے کہا کہ پایہ دار ترقی کیلئے مقامی تنظیمات میں خواتین کی شمولیت نہایت ضروری ہے۔ تقریب میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔