فرانس کی قومی اسمبلی میں متنازع امیگریشن بل منظور ،سینٹ میں پیش کردیا گیا

بل میں فرانس میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے کے لیے ایک سال قید کی تجویز دی گئی ہے

پیر 23 اپریل 2018 15:10

․پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2018ء) فرانس کی قومی اسمبلی نے نیا سخت امیگریشن قانون منظور کر لیا ہے جس میں پناہ حاصل کرنے کے لیے سخت اصول وضع کیے گئے ہیں۔فرانسیسی میڈیا کے مطابق اس بل میں پناہ حاصل کرنے کے لیے درخواست کی مدت میں کمی، غیر قانونی تارکین وطن کی حراست کی مدت میں دگنی توسیع اور فرانس میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے کے لیے ایک سال قید کی سزا شامل ہے۔

صدر ایمینوئل میخواں کی برسراقتدار سنٹرسٹ پارٹی کا کہنا تھا کہ اس سے پناہ حاصل کرنے کے عمل میں تیزی آئے گی۔لیکن حزب اختلاف اور انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات بہت زیادہ ہیں۔یہ بل قومی اسمبلی میں 139 کے مقابلے میں 228 ووٹوں سے منظور کیا گیا جبکہ 24 افراد نے ووٹنگ میں شرکت نہیں کی۔

(جاری ہے)

انتہائی دائیں بازوں کی نیشنل فرنٹ کے اراکین پارلیمان نے حکومت کی حمایت کی جبکہ بائیں بازو کی جما?عتوں نے اس بل کے خلاف ووٹ دیے۔

اس بل پر ووٹنگ ہفتے کی چھٹیوں کے دن ہوئی کیونکہ اس میں سینکڑوں ترامیم پیش کی گئی تھیں۔میخواں کی پارٹی ’لا ریپبلک ان مارچ‘ پارٹی کے ایک رکن ڑاں میچل کلیمنٹ نے اس بل کے خلاف ووٹ دیا جبکہ 14 اراکین نے ووٹنگ میں شرکت سے احتراز کیا۔سابق سوشلسٹ کلیمنٹ نے ووٹنگ کے بعد ایک بیان میں کہاکہ ہم بہت پراعتماد نہیں ہیں کہ ہم دنیا کو وہ آفاقی پیغام دے رہے جو ہمیشہ ہمارا خاصا رہے ہیں۔

انھوں نے بعد میں اعلان کیا کہ وہ پارلیمانی گروپ چھوڑ رہے ہیں۔انسانی حقوق کے عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ پناہ حاصل کرنے کے لیے درخواست پیش کی مدت میں کمی کا سب سے کمزور پناہ گزینوں پر منفی اثر پڑے گا۔ اور اغلب گمان ہے کہ وہی لوگ وقت پر درخواست نہ جمع کرنے والے ہوں گے۔فرانس میں ادارے کے ڈائریکٹر بینیڈکٹ ڑانیروڈ نے ایک بیان میں کہا کہ پناہ حاصل کرنے کے زیادہ مؤثر نظام فراہم کرنے کے بھیس میں بل میں ایسی بہت سی چیزیں موجود ہیں جو تحفظ تک رسائی کو کم کرتے ہیں۔اب اس بل پر جون میں ایوان بالا یعنی سینیٹ میں بحث ہوگی۔