آئینہ دیکھایا تو برا مان گئے ، منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار گڑھی دوپٹہ کے رہائشی محمد نثار پر پولیس حراست میں وحشیانہ تشدد

منشیات فروشی کے دھندہ میں ملوث پولیس ملازمین کے بے نقاب ہونے کی اطلاعات پر مبنی ریکارڈ سوشل میڈیاا پر وائرل ، گرفتار ملزم کے سنسنی خیز انکشافات نے کئی اہلکاروں کے پول کھول دئیے

پیر 23 اپریل 2018 15:10

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2018ء) آئینہ دیکھایا تو برا مان گئے ، منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار گڑھی دوپٹہ کے رہائشی محمد نثار پر پولیس حراست میں وحشیانہ تشدد یا کچھ اور، پولیس حراست میں ملزم کے جسم پر تیز دھار آلہ سے درجنوں کٹ پولیس تشدد کا منہ چڑھانے لگے ، منشیات فروشی کے دھندہ میں ملوث پولیس ملازمین کے بے نقاب ہونے کی اطلاعات پر مبنی ریکارڈ سوشل میڈیاا پر وائرل ، گرفتار ملزم کے سنسنی خیز انکشافات نے کئی اہلکاروں کے پول کھول دئیے ، امبورہسپتال کا عملہ اور ڈیوٹی پر مامور ڈاکٹر پولیس کے ساتھ مل گئے ، ملزم نثار کو پولیس حراست میں حوالات کے اندر تیز دھار آلے سے جسم پر درجنوں کٹ کیسے لگے پولیس آفیسران معاملے کی تہہ تک پہنچنے میں تاحال مکمل ناکام ، ایس ایچ او گڑھی دوپٹہ اور منشیات فروشوں کے سرپرست اہلکاروں کو بچانے کی کوششیں تیز ،میڈیاا نے پولیس اہلکاروں کی آڈیو ریکارڈنگ نثار پر کیے گے تشدد کی ویڈیوانسپکٹر جنرل پولیس کو فراہم کر دی ، یاد رہے کہ کچھ روز قبل ملزم نثار نے ہی میڈیاا کو منشیات فروشوں کی سرپرستی کرنے والے پولیس اہلکاروں کی ریکارڈنگ فراہم کی تھی جس کے بعد تھانہ گڑھی دوپٹہ نے نثار کے گھر چھاپہ مار کر دو کلو پچیس گرام چرس اور ایک تیس بور پستول برآمد کرنے کا دعویٰ کیا اور میڈیاا کو آڈیو فراہمی کی پاداش میں ملزم پر تین مقدمات درج کئے گئے تھے جبکہ منشیات فروشوں کی سرپرستی کرنے والے اہلکاروں کی واضح آڈیو ریکارڈنگ پر انھیں نہ تو معطل کیا گیا اور نہ ہی تبدیل کیے گئے صرف ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنا دی گئی جو ابھی تک کسی نتیجہ پر نہ پہنچی تھی کہ نثار پر وحشیانہ تشدد کا واقع سامنے آگیا تفصیلات کے مطابق گڑھی دوپٹہ کے رہائشی محمد نثار نے گڑھی دوپٹہ پولیس کے چند بھتہ خور اہلکاروں کی آڈیو ریکارڈنگ میڈیا کو فراہم کی تھی جس پر میڈیاا نے بھتہ خوری میں ملوث اہلکاروں کے حوالے سے تفصیلی خبریں بھی شائع کی تھیں ، جس پر گڑھی دوپٹہ پولیس نے 18 اپریل کو محمد نثار کے گھر دن دیہاڑے چھاپہ مارتے ہوئے ملزم کے قبضہ سے 2 کلو 25 گرام چرس اور 1 تیس بور پستول ضبط کرنے کا دعویٰ کیا تھا ، ملزم کے خلاف 9C میں 2 مقدمات جبکہ ناجائز اسلحہ رکھنے اور پولیس پر فائرنگ کرنے کے جرم پر 50 ضمن2 کے تحت ایک مقدمہ درج کیا تھا پولیس نے محمد نثار کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرتے ہوئے تفتیش رواں رکھی ہوئی تھی ،ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ گڑھی دوپٹہ پولیس نے ایک قیدی پر تیز دھار آلے سے جسم پر کٹ لگا کر اور وحشیانہ تشدد کے بعد لہو لہوان کر کے امبور ہسپتال منتقل کر دیا ہے میڈیا کی کرائم ٹیم اطلاع ملتے ہی ہسپتال پہنچ گئی جہاں محمد نثارزیر اعلاج تھا کرائم ٹیم کے پہنچنے سے پہلے ہی ڈاکٹرز نثار کو فرسٹ ایڈ دے چکے تھے اس کے جسم پر جگہ جگہ پٹیاں کی گئی تھیں ذرائع نے میڈیا کی کرائم ٹیم کو بتایا تھا کہ ملزم نثار جسم پر گہرے کٹ لگائے گئے ہیں ڈاکٹرز نے 52 ٹانکے لگائے ہیں ، لیکن میڈیا کی ٹیم کو امبور ہسپتال میں دیکھتے ہی علاج کرنے والے ڈاکٹرز رفو چکر ہو گئے اور نثار کے جسم پر لگائے گئے کٹوں کو نارمل قرار دیتے ہوئے دوبارہ پولیس کے حوالے کر دیا، محمد نثار نے میڈیا کو بتایا ہیکہ حوالات کے اندر اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا تشدد کے دوران پولیس اہلکاروں کا کہنا تھا کہ تم میڈیاا کو بہت ریکارڈنگ فراہم کرتے ہوتو آج کی ریکارڈنگ کون فراہم کرئے گا نثار نے بتایا کہ ایس ایچ او اشتیاق گیلانی ، تفتیشی آفیسران یونس ، اقبال ، جمیل اور خالد نے ملکر اس کے جسم پر گہرے زخم لگائے ہیں نثار نے بتایا کہ اصل معاملہ زمین کا ہے میں پہلے منشیات فروشی کے دھندہ میں ملوث تھا لیکن بہت عرصہ سے میں یہ مکروہ دھندہ چھوڑ چکا ، میں نے پولیس کے کئی بڑے آفیسران کے سامنے پیش ہو کر سارے ثبوت بھی فراہم کیے اور انھیں آگا ہ بھی کیا ، مجبور ہو کر ریکارڈنگ میڈیا کو دی تو میرا یہ حال کر دیا گیا ، انسپکٹر جنرل پولیس مجھے انصاف دیں ۔

(جاری ہے)

جبکہ ملزم کی اہلیہ نے میڈیا کو بتایا کہ 18 اپریل کو دو اہلکار سول کپڑوں میں گھر کے اندر داخل ہوئے نثار گھر میں موجود نہ تھے میں نے جب انھیں بولا کہ نثار گھر پہ نہیں ہیں تو انھوں نے مجھ پر تشدد کرنا شروع کر دیا ، پڑوس سے لوگوں کے اکٹھا ہونے پر نثار کو اطلاع ملی تو وہ گھر آئے پولیس انھیں گھسیٹتے ہوئے تھانے لے گئی اور بعد میں معلوم ہوا کہ ان پر 3 مقدمے درج کیے گے ہیں ، میڈیاا کی جانب سے ایس ایس پی راجہ اکمل خان سے موقف لینے پر انھوں نے بتایا کہ نثار ایک عادی منشیات فروش ہے اس نے حوالات کے اندر خود اپنے جسم پر کٹ لگائے ہیں لاپرواہی برتنے پر انچار ج محرر اور سنتری کو معطل کر دیا گیا ہے انکوائری شروع ہو چکی ہے جلد حقائق میڈیاا کے سامنے لائیں گے حوالا ت کے اندر تیز دھار آلہ کیسے پہنچا کے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا سہولت کاروں کا پتہ لگانے کے لئے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے ۔