جنوبی کوریا کا سرحد پر نصب لاوڈ سیپکرز کے ذریعے پراپیگنڈہ نشریات بند کرنے کا اعلا ن

پیر 23 اپریل 2018 15:20

سیو ل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2018ء) جنو بی کوریا نے شمالی کوریا کے مابین کشیدگی میں کمی آنے کے بعد شمالی کوریا سے منسلک اپنی سرحد پر نصب درجنوں لاؤڈ سپیکرز بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان لاؤڈ سپیکرز کے ذریعے پروپیگنڈا نشریات ہوتی تھی۔جنوبی کوریا نے رواں ہفتے دونوں ممالک کے درمیان اعلی سطحی پر ہونے والی بات چیت کے پیش نظر یہ اقدامات کیے ہیں۔

جنوبی کوریا نے سرحد پر شمالی کوریا کی جانب درجنوں لاؤڈسپیکر نصب کر رکھے ہیں جس کے ذریعے وہ پاپ موسیقی سے لے کر شمالی کوریا کی بحرانی اور نازک خبریں نشر کرتا ہے۔یہ نشریات سرحد پر تعینات شمالی کوریا کے فوجی اور اس علاقے میں رہنے والے شہری سنتے ہیں۔ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا شمالی کوریا بھی اپنے لاؤڈ سپیکر بند کرے گا یا نہیں۔

(جاری ہے)

شمالی کوریا اپنی سرحد پر نصب ان سپیکرز کے ذریعے عام طور پر سیئول اور اس کے اتحادیوں کی تنقید پر مبنی رپورٹس نشر کرتا ہے۔

جنوبی کوریا کی قومی دفاع کی وزارت نے یونہاپ نیوز ایجنسی کو جاری ایک بیان میں کہا کہ جنوبی کوریا کا یہ قدم جنوب اور شمال کے درمیان فوجی کشیدگی کو کم کرنے اور پر امن مذاکرات کے لیے راہ سازگار کرنے کی جانب ایک قدم ہے۔یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے شمالی کوریا نے اعلان کیا کہ وہ اپنے جوہری تجربات کو روک رہا ہے اور جوہری تجربہ کرنے والے ایک مرکز کو بند کر رہا ہے۔

یہ حیران کن اعلان جنوبی کوریا اور امریکہ کے ساتھ تاریخی مذاکرات سے قبل سامنے آیا ہے۔پیانگ یانگ کے رہنما کم جونگ ان رواں ہفتے جنوبی کوریا کے صدر مون جائے سے ملاقات کر رہے ہیں اور یہ ایک دہائی کے دوران پہلا موقع ہے جب دونوں ممالک کے سربراہ ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے۔کم جونگ ان جون میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملیں گے اور یہ اقتدار میں رہتے ہوئے دونوں ممالک کے سربراہان کی پہلی ملاقات ہوگی۔

جنوبی کوریا کی پرواپیگنڈہ نشریات کوریائی جنگ کے بعد سے چلتی اور بند ہوتی رہی ہے۔ اس کا مقصد شمالی کوریا کے فوجیوں کو ان کے رہنما کی باتوں پر شک کرنے کی ترغیب دینا ہے۔سنہ 2004 میں یہ نشریات دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدے کے حصے کے طور پر بند کی گئی تھیں۔لیکن سنہ 2015 میں شمالی کوریا کی جانب سے غیر فوجی علاقے میں بارودی سرنگ بچھانے اور اس کے نتیجے میں دو جنوبی کوریائی فوجیوں کے شدید زخمی ہونے کے بعد جنوبی کوریا نے ایک بار پھر اپنے لاؤڈ سپیکر پر نشریات شروع کردی۔یہ نشریات 2015 میں اسی سال بند کر دی گئی لیکن پھر شمالی کوریا کی جانب سے ہائیڈروجن بم کے تجربے کے جواب میں سنہ 2016 میں یہ نشریات پھر شروع ہو گئیں۔