مسلکی منافرت پھیلانے والے ملاؤں سے لوگ خبر دار رہیں ، حریت قائدین

بھارت تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے سنجیدہ رویہ اختیار کرے ، بیان

پیر 23 اپریل 2018 15:20

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2018ء) حریت قائدین نے کہا ہے کہ مسلکی منافرت پھیلانے والے ملاؤں سے لوگ خبردار رہیں ۔ موجودہ حالات میں اتحاد و اتفاق انتہائی ضروری ہے۔ اپنے مشترکہ بیان میں حریت قائدین سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے کہا کہ کٹھوعہ کی آصفہ ، شوپیاں کی آسیہ اور نیلوفر کے علاوہ کنن پوش پورہ جیسے سانحات میں عورت ذات کو درندگی کا نشانہ بنانے گاؤ کدل سوپور ، ہندواڑہ ، کپواڑہ وغیرہ جیسے سانحات اور ریاست و بیرون ریاست جیل خانہ جات میں قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھے جانے کی کارروائیاں ہماری غلامانہ زندگی کی عکاس ہیں ۔

قائدین نے ریاستی عوام کے جملہ حقوق انسانی کو بھارتی قابض اور بے رحم افواج و نیم فوجی دستوں کے ہاتھوں پائمال کئے جانے کو غلامی کا ہی ثمر قرار دیتے ہوئے نوجوانوں سے دردمندانہ اپیل کی کہ علامہ اقبال کی انقلابی زندگی کا مطالبہ کریں اور بھارت کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کے لئے اپنی سیرت کو قرآن و سنت سے مزین کریں جو کہ اقبال کی زندگی کا ایک خاص جوہر ہے۔

(جاری ہے)

مذاکرات کی ڈفلی بجانے والوں کا تذکرہ کرتے ہوئے حریت رہنماؤں نے کہا کہ ہم نے کئی برس قبل مذاکرات کے لئے ایک پانچ نکاتی فارمولا پیش کیا تھا جس کا بنیادی نکتہ مسلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرنا ہے بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کو آڑے آنے کی تصدیق کرتے ہوئے حریت نے رہنمائوں نے کہ اکہ ہم کبھی بھی بات چیت کے مخالف نہیں ہیں لیک یہ پوچھنے میں ہم حق بجانب ہے کہ آج تک 150 مرتبہ کے قریب دو طرفہ مذاکرات صرف فوٹو سیشن کے ساتھ ہی بے سود ثابت ہوئے ہیں لہذا بھارت کو مذاکرات کے لئے سنجیدہ ہے تو اسے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو قبول کرتے ہوئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا ۔ ۔