اقتصادی راہداری وقتی نہیں نسلوں کا منصوبہ ہے ، شاہد خاقان عباسی

پاکستان اپنی ترقی کے ساتھ خطے کی خوشحالی پر یقین رکھتا ہے ،سی پیک پاکستان کے لئے ہی نہیں پورے خطے کی کامیابی کا ضامن ہے، منصو بے سے توانائی کے 2منصوبے مکمل اور تیسرا جلد مکمل ہونے جارہا ہے ،وزیر اعظم منصوبے کی مدد سے پاکستان ترقی کا مرکز بن جائے گا ،احسن اقبال 0 تک ایشیاء عالمی معیشت کی شرح نمو میں 52 فیصد حصے کا شراکت دار بھی ہوگا، ماضی میں ’’58ٹوبی ‘‘ کے استعمال سے ترقی کے موقع ضائع کیے ، سوچ سمجھ کر فیصلے نہ کیے تو آنے والے نسلیں معاف نہیں کریں گی ،وزیر ترقی و منصوبہ بندی سی پیک موجودہ حالات میں خطے کیلئے بہترین سنگ میل ثابت ہوگا ،یائو جنگ چین، پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو دیگر ریاستوں کے لیے ایک مثال بنانا چاہتا ہے،چینی سفیر

پیر 23 اپریل 2018 15:20

�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2018ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک وقتی نہیں بلکہ نسلوں کا منصوبہ ہے اور اس منصوبے نے ہمیں ترقی کا وہ پلیٹ فارم مہیا کیا، جس کے تحت پاکستان میں کئی منصوبے جاری ہیں۔ پاکستان سی پیک کے ذریعے اپنے ترقی کے ساتھ خطے کی خوشحالی بھی چاہتا ہے ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزارت منصوبہ بندی کے تحت ہونیوالی سی پیک سیمنار سے خطاب کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ 2015میں سی پیک سے کوئی بی آگاہ نہیں تھا لیکن چینی صدر نے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کے تحت علاقائی روابط کے تحت منصوبہ پیش کیا جو کہ پاکستان کے لئے ہی نہیں بلکہ پورے خطے کی کامیابی کا ضامن ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک وقتی نہیں بلکہ نسلوں کا منصوبہ ہے اور یہ منصوبہپاکستان سمیت افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو بھی دنیا سے منسلک کررہا ہے سی پیک سے توانائی اور انفراسٹریکچر سمیت دیگر سہولیات بھی میسرا آئیں گی شاہد خاقان نے مزید کہا کہ سی پیک سے پاکستان کو ترقی کی حقیقی بنیاد ملی ہے جو کہ اب ایک حقیقت بن چکی ہے اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت توانائی کے 2منصوبے مکمل اور تیسرا جلد مکمل ہونے جارہا ہے اس کے علاوہ موٹرویز بھی پائے تکمل تک پہنچ رہی ہے جبکہ تھرکول سے بجلی کے اصول کا خواب بھی جلد پورا ہوجائے گا وزیر اعظم نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے تجارت کو فروغ ملے گا اور اس معائشی فوائد کے ساتھ ماحولیاتی تحفظ کو بھی مدنظر رکھا جائے گا پاکستان سی پیک کے ذریعے اپنے ترقی کے ساتھ خطے کی خوشحالی پر یقین رکھتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک منصوبے کی بنیاد 2 اصولوں پر ہے، ایک معاشی استحکام اور دوسرا ماحولیاتی استحکام ہے، اور یہی دو اصول ہیں جس کے تحت ہم کام کررہے ہیں۔شاہد خاقان نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ (بی آر آئی) چینی صدر شی جن پنگ کا منصوبہ تھا اور وہ اس منصوبے کے ذریعے چین کو مشرقِ وسطیٰ، وسطی ایشیا سمیت پوری دنیا کے ساتھ جوڑنا چاہتے ہیں اور آج سی پیک، بی آر آئی کا واضح حصہ ہے، جو چین اور وسطیٰ ایشیا کو بحیرہ عرب سے جوڑتا ہے۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ سی پیک میں دو طرفہ تجارتی راستے ہیں، جو صرف پاکستان کے لیے نہیں بلکہ مغربی چین، وسطی ایشیا، اور افغانستان کے لیے بھی ہیں۔انہوں نے افغانستان دورے کا بھی تزکرا کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ انہوں نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی تھی اور اس بات کا اعتراف کیا کہ سی پیک نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کے لیے فائدہ مند ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سی پیک کے تحت خاص معاشی زون بنائے جائیں گے، جو پاکستان اور چین سمیت دنیا بھر کے کاروباری حضرات کو موقع فراہم کرے گا کہ وہ یہاں کاروبار کریں، ملکی معیشت میں اضافہ کریں اور اپنی آمدن کو مزید بہتر بنائیں اسے قبل وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے کہ کراچی تبدیل ہورہا ہے‘ کیونکہ جب 2013 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا تو یہ شہر ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کی اماجگا بنا ہوا تھا لیکن آج کراچی معائش سرگرمیوں کا مرکز اور سرمایہ کاری کے لئے بہترین شہر بن چکا ہے کیونکہ دنیا تیزی سے تبدیل ہورہی اور یہ ایجاداد کی صدی ہے جس میں نت نئی ایجاداد کے باعث دنیا تیزی سے ترقی کررہی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا دور اس ملک کی ترقی اور کامیابی کا دور ہے اور سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا ابتدا اس ملک کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کو بڑا موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی مدد سے پاکستان ترقی کا مرکز بن جائے گا اور 2050 تک ایشیائ عالمی معیشت کی شرح نمو میں 52 فیصد حصے کا شراکت دار بھی ہوگا۔وزیر ترقی اور منصوبہ بندینے کہا کہ ویثرن 2025 کے تحت 7 اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے جس سے خطے میں اقتصادی راہداری سے پاکستان عالمی تجارت کا مرکز بن جائے گا۔

احسن قبال نے سابق وزیر اعظم نواز شریف سے سی پیک منصوبے کو منسلک کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے چین اور پاکستان کے درمیان نئے سفر کا آغاز کیا اور بیجنگ میں معائدے پر دستخط کرکے سی پیک کا آغاز کیا یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیاں 46 ارب ڈالر کے تحت طے پایا اور پاکستان میں اب تک 29ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ چینی صدر کے دورے سے پاکستان کو حقیقی روپ ملا ہے انہوں نے مزید کہا کہ ترقی کے لئے نئی تجارتی منڈیوں کے ذریعے طلب پیدا کی جاتی ہے اور مربوط علاقائی روابط کے ذریعے نئی منڈیوں تک رسائی ہوتی ہے حقیقت میں سی پیک کسی ملک کے خلاف سازش نہیں بلکہ علاقائی ترقی کی ضمانت ہے انہوں نے مزید کہا کہ قدرت نے ہمیں سی پیک کی صورت میں تیسرا موقع عطا کیا ہے حلانکہ ماضی میں ’’58ٹوبی ‘‘ کے استعمال سے ترقی کے موقع ضائع کیے گئی لیکن چین نے اس وقت پاکستان کا ساتھ دیا جب کوئی یہاں پر سرمایہ کاری کیلئے تیار نہیں تھا آج پاکستان کی فی کس آمدن 16سو ڈالر جبکہ چین کی 8ہزار ڈالر ہے آج بھی اگر ہم نے سوچ سمجھ کر فیصلے نہ کیے تو پھر ہمیں آنے والے نسلیں معاف نہیں کریں گی اس موقع پر چینی سفیر یاؤ جنگ نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 40 برسوں سے چین اپنی معیشت کی ترقی اور اسے بڑھانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہا ہے اور ہم نے لوگوں کے فائدے کے سوشلزم اور معیشت کو ایک ساتھ رکھا ہے سی پیک موجودہ حالات میں خطے کیلئے بہترین سنگ میل ثابت ہوگا اس منصوبے کے تحت 43منصوبے زیر تکمیل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین، پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو دیگر ریاستوں کے لیے ایک مثال بنانا چاہتا ہے اور ہم سی پیک کو ایک اہم منصوبے کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور مجھے فخر ہے کہ پانچ سال کے عمل درآمد کے بعد سی پیک پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کررہا ہے۔چینی سفیر یاؤ جنگ کا کہنا تھا کہ ہم سی پیک سے صرف ایک اقتصادی ترقی نہیں بلکہ معاشرے کی ترقی چاہتے ہیں۔خیال رہے کہ یہ سیمینار پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق ہونے والے بڑے ایونٹ میں سے ایک ہے، جہاں عوام کو سی پیک کے مقاصد سے متعلق مکمل آگاہی کے ساتھ تکمیل تک مکمل معلومات دی جائیں گی