الیکشن کمیشن نے کس قانون کے تحت بھرتیوں پر پابندی لگائی سپریم کورٹ کے اٹارنی جنرل اور تمام ایڈووکیٹس جنرلز کو نوٹسز

بعض اہم ترین اداروں میں سربراہان کی تقرریوں کا عمل چل رہا ہے ،ْکیا الیکشن کمیشن کی پابندی کا اطلاق ان اداروں پر بھی ہوگا ،ْریمارکس وفاقی حکومت نے بعض بھرتیوں پر اجازت مانگی تھی ،ْ سیکرٹری الیکشن کمیشن کا بیان سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی کا اختیار کس قانون میں ہے اور الیکشن کمیشن کے پاس پابندی کا اختیار کہاں سے آیا ،ْ اس کی وضاحت کی ضرورت ہے ،ْالیکشن میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے اور آئندہ انتخابات اپنے وقت پر ہونے چاہئیں ،ْ چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس

پیر 23 اپریل 2018 15:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2018ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے ہیں کہ سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی کا اختیار کس قانون میں ہے اور الیکشن کمیشن کے پاس پابندی کا اختیار کہاں سے آیا ،ْ اس کی وضاحت کی ضرورت ہے۔ پیر کو چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی کے فیصلے پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

بینچ میں شامل دیگر معزز ججز میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن شامل ہیں۔ سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی لگائی گئی اور بعض اہم ترین اداروں میں سربراہان کی تقرریوں کا عمل چل رہا ہے ،ْکیا الیکشن کمیشن کی پابندی کا اطلاق ان اداروں پر بھی ہوگا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بعض بھرتیوں پر اجازت مانگی تھی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پہلے بتائیں الیکشن کمیشن کے پاس پابندی کا اختیار کہاں سے آیا اور بھرتیوں پر پابندی کا اختیار کس قانون میں ہے۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آرٹیکل 218 کے تحت شفاف انتخابات کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے اور الیکشن ایکٹ 217 بھی الیکشن کمیشن کو اختیارات دیتا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے سے پہلے کیا ایسا حکم دیا جاسکتا ہے ،ْکیا اس طرح کا فیصلہ حکومت کے امور کو متاثر نہیں کریگا اور کیا الیکشن کمیشن کے ایسے اختیار سے متعلق کوئی عدالتی فیصلہ موجود ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ازخود نوٹس لینے کا مقصد بھی آپ کو بتا دیتا ہوں ،ْالیکشن میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے اور آئندہ انتخابات اپنے وقت پر ہونے چاہئیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کے بھرتیوں پر پابندی کے فیصلے کی وضاحت ضروری ہے جب کہ عدالت نے اٹارنی جنرل اور تمام ایڈووکیٹس جنرلز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت (آج) منگل تک کے لئے ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے 11 اپریل کو عام انتخابات کے پیش نظر سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی عائد کردی تھی۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتوں کے اداروں میں بھرتیوں پر پابندی ہوگی جس کا اطلاق یکم اپریل 2018 سے ہوگا۔الیکشن کمیشن کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ بھرتیوں پر پابندی کا اطلاق وفاقی اور صوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والی بھرتیوں پر نہیں ہوگا۔