جہاں بجلی چوری ہوگی وہاں لوڈشیڈنگ ہوگی بجلی کے بل 100 فیصد ادا ہونا شروع ہوجائیں تو لوڈ شیڈنگ بھی 100 فیصد ختم کردی جائے گی۔وزیراعظم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 23 اپریل 2018 15:52

جہاں بجلی چوری ہوگی وہاں لوڈشیڈنگ ہوگی بجلی کے بل 100 فیصد ادا ہونا شروع ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل۔2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جہاں بجلی چوری ہوگی وہاں لوڈشیڈنگ ہوگی تاہم انہوں نے بجلی چوری کا پتہ چلانے کا طریقہ کار بتانے سے گریزکیا ہے- گورنر ہاﺅس کراچی میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرِصدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ہوا، جس میں گورنر سندھ محمد زبیر، مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری، سوئی سدرن گیس کمپنی اور کے الیکٹرک کے نمائندوں سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے بحران اور اس کی وجوہات پر تفصیلی غور کیا گیا، اس موقع پر سوئی سدرن گیس کمپنی اور کے الیکٹرک کے نمائندوں نے اپنا اپنا موقف پیش کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم نے بتایا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے-الیکٹرک کو گیس کی سپلائی بحال کردے گی، تاکہ وہ بجلی کی پیداوار کو یقینی بناتے ہوئے شہر میں لوڈ شیڈنگ کو ختم کرے، تاہم ایسے علاقے جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں لوڈشیڈنگ بھی زیادہ ہوگی۔

وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی ذمہ داری لگائی گئی ہے کہ وہ کے-الیکٹرک کے ایس ایس جی سی، کراچی واٹر بورڈ اور وفاقی حکومت کے ساتھ پیدا ہونے والے مسائل کو آئندہ 15 روز میں حل کریں، تاکہ اس معاملے کا مستقل حل نکل سکے اور کراچی کے شہریوں کو بلاتعطل بجلی مہیا کی جاسکے۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سندھ بالخصوص کراچی میں بجلی کا بحران ایک حقیقی مسئلہ تھا، جو کے-الیکٹرک اور ایس ایس جی سی کے درمیان تنازع سے شروع ہوا تھا، اس کا وفاق اور سندھ کے تناﺅ سے کوئی تعلق نہیں ہے‘ کراچی یا سندھ کے عوام کو بجلی چور کہنے کے بیانات سیاسی ہیں، اور وہ ایسے بیانات کی حمایت نہیں کرتے۔

ایک اور سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کراچی میں بجلی بھی ہوگی اور پانی بھی ہوگا، پانی بجلی ہی کی وجہ سے آتا ہے، اور بجلی کا مسئلہ حل کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کے-الیکٹرک کو جتنی گیس کی ضرورت پڑے گی ایس ایس جی سی انہیں اتنی گیس فراہم کرے گی۔جب ان سے بجلی اور گیس کی تقسیم کار کمپنیوں کے واجبات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل ان واجبات کے حوالے سے ایک لائحہ عمل ترتیب دے کر انہیں حل کریں گے۔

کے-الیکٹرک کو سرکاری تحویل میں لینے کے امکان کو رد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک پرائیویٹ کمپنی ہے اور اسے کسی صورت حکومتی تحویل میں نہیں لیا جارہا۔پاکستان میں بجلی طلب سے زائد موجود ہے، لیکن جہاں بجلی کی چوری ہوگی وہاں پر لوڈ شیڈنگ بھی زیادہ ہوگی۔انہوں نے واضح کیا کہ بجلی چوری کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا بوجھ پاکستان برداشت نہیں کرسکتا، اس لیے لوڈشیڈنگ ہوگی جس کے باعث ان لوگوں کو تکلیف بھی ہوگی جو بجلی چوری کرتے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جن سسٹمز پر 40 سے 50 فیصد تک بجلی چوری ہوگی تو اس نقصان کا ازالہ کون کرے گا؟۔انہوں نے کہاکہ بجلی کے بل اور بجلی کی رسد کا ایک دوسرے کے ساتھ گہرا تعلق ہے، جب بجلی کے بل 100 فیصد ادا ہونا شروع ہوجائیں گے تو لوڈ شیڈنگ بھی 100 فیصد ختم کردی جائے گی۔ گرین لائن بس منصوبے کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے کراچی کے لیے وعدے سے بڑھ کر کام کیا ہے، کراچی میں گرین لائن پر وفاق نے اپنے حصے کا کام پورا کردیا تھا سندھ حکومت کہے تو وفاق گرین لائن منصوبے کے لیے بسیں بھی دینے کو تیار ہے۔

ادھر کے-الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے درمیان معاہدے کے طے پاگیا جس بعد کے-الیکٹرک کو 190 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی شروع کردی گئی۔کے-الیکٹرک اور ایس ایس جی سی نے فیصلہ کیا کہ بقایاجات کے حوالے سے کسی آزاد آڈٹ فرم سے آڈٹ کروایا جائے گا۔