بلوچستان ، وفاق کے زیر ا ہتمام فاٹا میں قدرتی آفات ،نقل مکانی سے متاثرہ افراد کی بحالی

اقوام متحدہ ، چین اور پاکستان کے درمیان اپنی نوعیت کے پہلے اشتراک عمل کرلیا گیا چین کی جانب سے فراہم کی گئی 4 ملین ڈالر کی خطیر رقم سے فاٹا سیکرٹیریٹ اور بلوچستان کے ساتھ مل کریو این ڈی پی نے اس پراجیکٹ پر کام کیا،فاٹا میں کرم، جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان، خیبر اوراورکزئی ایجنسیوں کے 80,269 افراد اور 8,100 عارضی بے گھر خاندان مستفید ہوئے

پیر 23 اپریل 2018 18:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2018ء) اقوام متحدہ، چین اور پاکستان کے درمیان اپنی نوعیت کے پہلے اشتراک عمل کے تحت بلوچستان اور وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) میں قدرتی آفات اور نقل مکانی سے متاثرہ افراد کی بحالی میں مدد دی گئی۔ چین کی جانب سے فراہم کی گئی 4 ملین ڈالر کی خطیر رقم سے فاٹا سیکرٹیریٹ اور بلوچستان کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ ترقیاتی ادارہ (یو این ڈی پی) نے اس پراجیکٹ پر کام کیا جس سے وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) میں کرم، جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان، خیبر اوراورکزئی ایجنسیوں کے 80,269 افراد اور 8,100 عارضی بے گھر خاندان مستفید ہوئے۔

بلوچستان میں 2010 کے سیلاب سے بدترین حد تک متاثرہ نصیرآباد، جعفرآباد اور صحبت پور کے اضلاع میں 423 سکولوں کے 19,000 بچوں کے لئے نیا فرنیچر اور تعلیمی کٹس فراہم کی گئیں۔

(جاری ہے)

پاکستان میں ڈبلیو ایف پی کے لئے اپنی پہلی کاوش کے تحت چین نے 1 ملین ڈالر کی رقم فراہم کی جس کی بدولت عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خیبرپختونخواہ کے اضلاع پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک اور بنوں کے علاوہ فاٹا کی شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، خیبر، کرم، مہمند اور اورکزئی ایجنسیوں کے 158,000 افراد کو خوراکی امداد فراہم کی۔

ان میں فاٹا میں اپنے گھروں کو واپس آنے والے اور تاحال نقل مکانی کا شکار دونوں طرح کے افراد شامل تھے۔چین کی امداد کی بدولت ڈبلیو ایف پی نے مختلف اشیائے خوردونوش خرید کر تقسیم کیں جن میں دال چنا، آئیوڈین نمک، ویجیٹیبل آئل اور غذائی سپلیمنٹ ’مامتا‘ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں پانچ ماہ سے کم عمر 5,600 بچوں اور حاملہ اور چھوٹے بچوں والی خواتین کو ناقص غذائیت سے بچاؤ کے لئے چھ ماہ کی معاونت فراہم کی گئی۔

چینی امداد کی بدولت انتہائی کمزور اور غیرمحفوظ خاندانوں کو امداد کی فراہمی کے ذریعے محروم طبقات کو بحرانی صورتحال سے نمٹنے اور مستقبل کے لئے پائیدار زندگی کی بنیادیں استوار کرنے میں مدد ملی ہے۔ یہ سرگرمیاں چین کی وزارت کامرس کے زیرانتظام چائنا ساؤتھ ٹو ساؤتھ کواپریشن فنڈ کے فریم ورک پر مبنی بین الاقوامی ہنگامی امدادی اقدامات کے تحت حکومت چین کی طرف سے جاری امداد کو آگے بڑھاتے ہوئے انجام دی گئی ہیں۔

پاکستان میں چین کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن لیجیان ڑاؤ نے اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چین کی جانب سے قائم کیا گیا ’’ساؤتھ ٹو ساؤتھ کواپریشن فنڈ‘‘ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے قائم کیا گیا ہے جو پائیدار ترقی کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لئے مخصوص فنڈ ہے۔ ان دونوں پراجیکٹس پر کامیابی سے عملدرآمد چائنا ساؤتھ ٹو ساؤتھ فنڈ کی پاکستان میں آمد کی ایک علامت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ امر انتہائی لائق تحسین ہے کہ حکومت پاکستان نے ساؤتھ ٹو ساؤتھ کواپریشن کی بھرپور حمایت کی ہے اور میں اقوام متحدہ کے اداروں کے شاندار احساس ذمہ داری، تجربے اور پیشہ ورانہ مہارت سے بہت متاثر ہوا ہوں۔اقوام متحدہ پاکستان کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر نیل بوہنے نے کہا کہ یہ پارٹنرشپ اس امر کی متاثر کن مثال ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے ’’ون یو این‘‘ کے طورپر کس طرح کام کر سکتے ہیں اور اپنی منفرد خصوصیات کو یکجا کرتے ہوئے درست لوگوں کو درست وقت پر درست امداد فراہم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ پارٹنرشپس بیرون ملک ترقیاتی امداد کے روایتی ماڈل سے ہٹ کر ہیں جن میں عطیہ دینے والے اپنی گرانٹس اور قرضے ترقی پذیر ممالک کو فراہم کرتے ہیں۔ بلکہ اس ماڈل میں گلوبل ساؤتھ کے ممالک ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے پائیدار ترقی کی راہ پر آگے بڑھ رہے ہیں۔قائمقام نمائندہ ڈبلیو ایف پی کیٹرین غوس نے کہا کہ حالیہ سالوں کے دوران نقل مکانی اور عدم تحفظ سے متاثر ہونے والے خاندانوں کو خوراکی عدم تحفظ کے خطرات درپیش ہیں۔

یہ لوگ اکثر غذائیت بخش خوراک تک رسائی کے لئے وسائل کی کمی کا شکار رہتے ہیں جو صحت، تعلیم، کام اور آسودہ حالی سمیت ان کی زندگی کے ہر پہلو پر اپنا اثر دکھاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین تیزی سے ایک نمایاں عالمی کردار اور ڈبلیو ایف پی کی سرگرمیوں کے لئے اہم ترین عطیہ دہندہ کی حیثیت حاصل کر رہا ہے۔ انہوں نے چین کے ساتھ مل کر پاکستان میں خوراکی اور غذائی سلامتی کے حصول کی سرگرمیوں میں کام کرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔

یو این ڈی پی کے کنٹری ڈائریکٹر اگنیشیو ارتذا نے کہا کہ فاٹا اور بلوچستان کے لوگوں کو جو مشکلات درپیش ہیں ان کے لئے نئی پارٹنرشپس اور باہم مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی اور پاکستانی حکام کے ساتھ ہمارا اشتراک عمل یہ ظاہر کرتا ہے کہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک ایک پارٹنر کے طور پر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پائیدار ترقی کے سفر کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یو این ڈی پی ایک طویل عرصے سے حکومت پاکستان اور کمیونٹیز کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے ان کے ترقیاتی مقاصد کے حصول میں مدد دے رہا ہے۔ فاٹا اور بلوچستان میں چین کی حکومت اقوام متحدہ کی سرگرمیوں میں مدد دے رہی ہے جس کی بدولت ان متاثرہ کمیونٹیز کے لئے بہتر مستقبل یقینی بنایا جائے گا۔اس پراجیکٹ پر فاٹا ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، فاٹا سیکرٹیریٹ، ٹی ڈی پی سیکرٹیریٹ کے علاوہ حکومت بلوچستان کے تعلیم اور منصوبہ سازی و ترقی کے محکموں کے ساتھ مل کر کام کیا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شمیم محمود، نامہ نگار