16ویں ’’ مائی کراچی‘‘نمائش ایکسپو سینٹر میں5،6 اور 7اپریل2019کو منعقد ہوگی، سراج تیلی

کے الیکٹرک ، ایس ایس جی سی مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی کے اختلافات کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، چیئرمین بی ایم جی

پیر 23 اپریل 2018 19:16

16ویں ’’ مائی کراچی‘‘نمائش ایکسپو سینٹر میں5،6 اور 7اپریل2019کو منعقد ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2018ء) بزنس مین گروپ کے چیئرمین اور کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سراج قاسم تیلی نے کہا ہے کہ ایکسپو سینٹر کراچی میں تین روز تک جاری رہنے والی 15ویں ’’ مائی کراچی ‘‘ نمائش کے دوران ایکسپو سینٹر کے تمام 6ہالز مکمل طور پر بھرے رہے جو کراچی چیمبر او بزنس مین گروپ کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے اور یہ نمائش بزنس مین گروپ اور کراچی چیمبر کی شناخت بن گئی ہے۔

’’ مائی کراچی‘‘ کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ کے سی سی آئی کے زیر اہتمام اگلی 16ویں ’’ مائی کراچی‘‘نمائش ایکسپو سینٹر میں 5،6 اور 7اپریل2019کو منعقد ہوگی۔ حالیہ نمائش کے دوران عوام کی جانب سے زبردست پذیرائی حاصل ہوئی جس کے مدنظر اب ہم نمائش کو 3دن سے بڑھا کر 5دن تک جاری رکھنے کی ممکنات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر بی ایم جی کے وائس چیئرمین طاہر خالق، زبیر موتی والا،کے سی سی آئی کے صدر مفسر عطا ملک، سینئر نائب صدر عبدالباسط عبدالرزاق، نائب صدر ریحان حنیف،خصوصی کمیٹی برائے’’مائی کراچی‘‘ نمائش محمد ادریس،سابق صدور اے کیو خلیل،عبداللہ ذکی،یونس محمد بشیر اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔بی ایم جی کے چیئرمین سراج قاسم تیلی نے کہا کہ ’’ مائی کراچی‘‘ نمائش کا آغاز 2004 میں ہوا جب شہر میں امن وامان کی مجموعی صورتحال بے حد خراب تھی اور بم دھماکے معمول بن گئے تھے۔

اس نمائش نے 2004 سے امن و امان کے حوالے سے کافی اتار چڑھائو دیکھے پر ہم نے ہر سال ہی اُسی جذبے سے نمائش کا انعقاد جاری رکھاکیونکہ ہم پوری دنیا کے سامنے یہ بات ثابت کردینا چاہتے تھے کہ کراچی کی تاجروصنعتکار برادری میں بے پناہ لچک ہے ۔ چاہے کتنے ہی بم دھماکے ہوں یا دہشت گردی کے واقعات ہوں وہ اس شہر میں اپنی اقتصادی سرگرمیاںجاری رکھیں گے۔

ہم اسی شہر میں پیدا ہوئے ، اسی شہر میں رہیں گے اور یہیں مریں گے ۔انہوںنی15ویں ’’ مائی کراچی ‘‘ نمائش کے انعقاد کے سلسلے میں تمام تر انتظامات کو سراہتے ہوئے کہاکہ یہ نمائش ایک بار پھر ایک کامیاب ایونٹ ثابت ہوئی جس میں تقریباً7 سے 10 لاکھ کے درمیان افراد نے شرکت کی۔ شرکاء کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال کچھ کم ہے جس کی بنیادی وجہ بڑھتی ہوئی گرمی ہے۔

چیرمین بی ایم جی نے زندگی کے تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی زبردست پذیرائی کا خیرمقدم کیا جنہوں نے مائی کراچی نمائش میں پرجوش انداز میں شرکت کی۔انہوں نے کہاکہ یہ نمائش ہر گزشتہ سال کی نسبت زیادہ آب و تاب کے ساتھ منعقد کی جاتی ہے جو تمام بی ایم جی اینز، کے سی سی آئی کے عہدیداروں، چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے ’’ مائی کراچی‘‘ نمائش،منیجنگ کمیٹی کے اراکین اور ہر اس شخص کی شاندار کاوشوں کی وجہ سے ممکن ہوا جنہوں نے نمائش میں شرکت کی۔

آج یہ ایک تاریخ ساز ایونٹ بن گیا ہے جس کے لیے سب تعریف کے مستحق ہیں۔انہوں نے کہاکہ ’’ مائی کراچی‘‘ نمائش نے مقامی و غیر ملکی نمائش کنندگان کو ایکسپو سینٹر کے تمام 6 ہالز میں 312 اسٹالز پر اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم مہیا کیا۔ اس سال نمائش میں انڈونیشیا، تھائی لینڈ، ترکی،سری لنکا،وینتام، فلپائن،ملائیشیا، یوکرین اور رومانیہ کی70 غیر ملکی نمائش کنندگان نے شرکت کی۔

اس ایونٹ کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ لوگ سال بھر اگلی نمائش کے انعقاد کی تاریخ ،انتظامات اور سہولتوں کے بارے میں پوچھتے رہتے ہیںاور اگلی نمائش سے مستفید ہونے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔سراج قاسم تیلی نے نمائش کے مرکزی خیال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ’’ مائی کراچی‘‘ نمائش ہر ایک کی ترجمانی کرتی ہے جو کراچی میں رہتے ہیں اور اس شہر کو اپنا سمجھتے ہیں جبکہ اس کا مرکزی خیال ’’ ہم آہنگی کانخلستان ‘‘ یہاں بسنے والے ہر رنگ و نسل ، کثیر ثقافتی،مختلف زبانیں بولنے والے اور مختلف فرقوںسے تعلق رکھنے والوں کی ترجمانی کرتی ہے کہ کس طرح یہ لوگ امن وآتشی کے ساتھ یہاں ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے کاروبار کے سائز پر غور کرنے کے بجائے ’’ مائی کراچی‘‘ نمائش میں سب کو آن بورڈ لیا اور یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان نیوی،پاکستان رینجرز سندھ ، پاکستان میرین اکیڈمی اور پولیس نے بھی اس بار نمائش میں حصہ لیا۔انہوںنے خصوصی کمیٹی برائے’’ مائی کراچی ‘‘ نمائش کے چیئرمین محمد ادریس کی کاوشوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ چار سالوں سے بطور چیئرمین نمائش کے انعقاد کے سلسلے میں ان کی انتھک جدوجہد کے نیتجے میں یہ ایک یادگار ایونٹ بن گیا ہے جس میں مختلف تفریحی سرگرمیاں بھی متعارف کروائی گئیں جسے فیمیلز نے پسند کیا گیا اور اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ محمد ادریس اور ان کی ٹیم اگلے سال بھی اس ایونٹ کو مزید کامیاب بنانے کے لیے اقدامات کرکے کراچی والوں کو کثیر تعداد میں راغب کرنے میں یقینی طور پر کامیاب ہوں گے۔انہوںنے خصوصی طور پر سفارتخانوں، قونصلیٹس،پرنٹ و الیکٹرنک میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ہمیشہ ہی تعاون کرکے اس ایونٹ کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے کراچی پولیس، رینجرز، سندھ حکومت، مقامی حکومت اور دیگر محکموں کے تعاون کی بھی تعریف کی۔سراج قاسم تیلی نے بزنس مین گروپ کے سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ بی ایم جی اینز کامیابی کے ساتھ 1998سے کراچی چیمبر کے امور انجام دے رہے ہیں اور گزشتہ 20سالوں کے دوران ہونے والے الیکشن میں تمام بی ایم جی اینز نے ایک نشست بھی نہیں ہاری ۔ہم نے ممبران کو سہولتوں کی فراہمیکے متعدد اقدامات کرکے کراچی چیمبر کے امور کو مزید بہتر بنایا۔

ان تمام سالوں میں ہم نے خطیر فنڈز بچائے جو کلفٹن میں زمین کی خریداری کے لیے استعمال ہوئے جہاں کے س سی آئی کی نئی عمارت زیر تعمیر ہے جو اگلے دو سالوں میں مکمل ہوگی۔’’ مائی کراچی ‘‘ سے حاصل ہونے والے فنڈز بھی کے سی سی آئی کی نئی عمارت کی تعمیر پراستعمال کئے جاتے ہیں۔انہوں نے شہر میں امن وامان کی صورتحال بہتر صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ یہ سب کراچی چیمبرکی جانب سی2004میں لاقانونیت کے خلاف مضبوط آواز بلند کرنے کی بدولت ممکن ہوا جس کی تصدیق میڈیا میں آنے والے بیانات سے بھی کی جاسکتی ہے۔

مسلسل آواز بلند کرنے کی وجہ سے سیاستدانوں کے پاس کراچی آپریشن کی اجازت دینے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا جس کے نتیجے میں ماضی کی نسبت کراچی کے حالات بہت بہتر ہوئے۔ سراج قاسم تیلی نے بجلی و گیس کے مسئلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے ۔ سیاسی لوگ ہی شہر میں پانی، گیس اور بجلی کے بحران کے ذمہ دار ہیں۔مسلم لیگ ن کی حکومت نے کراچی کے ساتھ ہمیشہ سوتیلی ماںجیسا سلوک کیا جبکہ کے الیکٹرک ، ایس ایس جی سی مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان اختلافات کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

کراچی کودو دہائیوں تک جان بوجھ کر لاقانونیت اور دہشت گردی کے اندھیروں میں جھونکا گیا کیونکہ سیاستدان اس شہر میں خوشحالی نہیں دیکھنا چاہتے تھے اور اب امن وامان کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد وہ کاروباری و اقتصادی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنے کے دوسرے طریقے تلاش کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کئی مشکلات کے باوجود کراچی کی تاجروصنعتکار برادری لچک لا مظاہرہ کر رہی ہے اور اور قومی خزانے میں 70فیصد کے قریب ریونیو جمع کرواتی ہے۔

انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ ریونیو جنریشن کا الگ الگ شہروں کے لحاظ سے تجزیہ کرکے ان اعداد و شمار کی تشہیرکریں تاکہ دیگر شہروں کا اور کراچی کی ریونیو میں حصہ داری سامنے آسکے۔چیئرمین بی ایم جی نے کہاکہ واٹر کمیشن کو کراچی کی تاجروصنعتکار برادری کے ساتھ بیٹھنا چاہیے اور ایمانداری کے ساتھ پانی کے بحرا ن کی وجوہات کو جڑ سے تلاش کرنا چاہیے۔ واٹر کمیشن بیوروکریٹس سے نمٹنے کے لیے اچھا کام کررہا ہے جو کام ہی نہیںکرنا چاہتے لیکن اس کمیشن کو بیوروکریٹس اور کے ڈبلیو ایس بی کی جانب سے مسلسل گمراہ کیاجارہاہے۔اپنی چوری چھپانے کے لیے کے ڈبلیو ایس بی صنعتکاروں پر پانی کی چوری کا الزام عائد کرکے واٹر کمیشن کا گمراہ کررہاہے حالانکہ یہ حقیت نہیں۔