طالبان کے حملوں میں 14افغان سیکورٹی اہلکار ہلاک ،طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی

داعش نے جاسوسی کے الزام میں3 بھائیوں کے سر قلم کر دیئے ، ننگرہا ر میں داعش کے ٹھکانوں کے خلاف فضائی اور آرٹلری کے ذریعے کاروائی ، 17شدت پسند مارے گئے ، طالبان نے لوگر میںٹیلی فون کے مزید 3ٹاورز اڑا دیئے کابل خودکش بم دھماکوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 58 ہوگئی ، ہلاکتوںمیں مزید اضافے کا خدشہ افغان بارڈر پولیس کا پاکستان سے اسلحہ اسمگل کرنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ

پیر 23 اپریل 2018 20:05

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اپریل2018ء) افغانستان میںطالبان کے حملوں میں 14سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے ،طالبان نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی جبکہ اعش نے حکومت اور سیکورٹی اداروں کے ساتھ روابط کے الزام میں3 بھائیوں کے سر قلم کر دیئے ،ادھر مشرقی صوبہ ننگرہا ر میں داعش کے ٹھکانوں کے خلاف فضائی اور آرٹلری کے ذریعے کاروائی میں 17شدت پسند مارے گئے ،دوسری جانب کابل میں ہونے والے گزشتہ روز کے خودکش بم دھماکوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 58 ہوگئی جبکہ ہلاکتوںمیں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔

پیر کو افغان میڈیا کے مطابق صوبہ بادغیس میں کیے گئے دو حملوں میں سلامتی کے اداروں کے کم از کم 14 اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ صوبائی پولیس کے نائب سربراہ غلام سرور نے بتایا کہ پیر کو عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تعداد نے ضلع اب کماری میں ایک چھاؤنی پر حملہ کرتے ہوئے 9 فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔

(جاری ہے)

ان کے بقول دوسرا حملہ قادس نامی ضلعے میں کیا گیا، جس میں 5 پولیس اہلکار مارے گئے۔

سرور کے بقول یہ دونوں حملے تقریباً ایک ہی وقت میں کیے گئے۔ حکام نے ان حملوں کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی ہے۔دوسری طرف طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔ادھر افغان فورسز نے مشرقی صوبہ ننگرہا ر میں داعش کے ٹھکانوں کے خلاف فضائی اور آرٹلری کے ذریعے کاروائی کی ہے ۔صوبائی پولیس کمانڈنٹ نے ایک بیان میں بتایا کہ داعش کی پناہ گاہوں ،سرنگوں اور دیگر کمپائنڈوز پر بھاری فضائی حملے اور آرٹلری کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فضائی کاروائی ضلع ہیسکا مینا کے علاقے گوہرگوری میں کی گئی ۔پولیس کمانڈنٹکے مطابق آرٹلری حملوںمیں 17داعشی جنگجو مارے گئے جبکہ فضائی حملوں میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں اور ہتھیار بھی تباہ ہوگئے ۔پولیس کمانڈنٹ مطابق کاروائی کے دوران سیکورٹی فورسز اور شہریوں کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔مشرقی صوبہ ننگرہار میں شدت پسند تنظیم داعش نے حکومت اور سیکورٹی اداروں کے ساتھ روابط کے الزام میں تین بھائیوں کے سر قلم کر دیئے ۔

مقامی حکومت کے ایک ذرائع نے بتایاکہ واقعہ ضلع چھپرہار میں پیش آیا۔ذرائع نے مزید بتایاکہ تین بھائیوں کو حکومتی اور سیکورٹی حکام کی مدد کرنے کے الزام میں سر قلم کردیئے۔یاد رہے کہ چند روز قبل عسکریت پسندوں نے صوبہ جائوزجان میں ایک بچے کا سر قلم کر دیا تھا۔دوسری جانب افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہونے والے خودکش بم دھماکوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 58 ہوگئی ہے جبکہ اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

گزشتہ روز افغان دارالحکومت میں ووٹررجسٹریشن سینٹر کے باہر کھڑے عام شہریوں کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا جس میں 52 افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ 119 سے زائد زخمی ہیں۔ دریں اثنادوسرا دھماکہ صوبے بغلان کے ووٹرز رجسٹریشن مرکز پر ہوا جس میں 6 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوئے۔ان دونوں دھماکوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے۔

ادھر افغان بارڈر پولیس نے پاکستان سے اسلحہ اسمگل کرنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیاہے ۔مقامی سیکورٹی حکام کاکہناہے کہ اسلحہ اسمگلر کو ضلع دیر بابا سے گرفتار کیا گیا ۔مشرق میں بارڈر پولیس کی فرسٹ بریگیڈ کے کمانڈر جنرل محمد ایوب حسین خیل کاکہنا ہے کہاسمگلر ایک گاڑی کے ذریعے اسلحہ اسمگل کرنے کی کوشش کررہا تھا۔ طالبان نے صوبہ لوگر میں مزید 3ٹیلی فون کے ٹاورز اڑا دیئے ۔صوبائی گورنر کے ترجمان سلیم صالح نے تصدیق کی ہے کہواقعہ ضلع محمد آغا کے علاقے غنی خیل میں پیش آیا ۔