سپر یم کورٹ اور چاروں صوبائی ہائی کورٹس موجود ہ حالات میں فعال ہیں، لیاقت بلوچ

وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل حل کرنے میںناکام ہوچکی ہیں ۔ سپر یم کورٹ کا جوٹاسک ہے جس کے احتساب کا نواز شریف اور جہا نگیر ترین کو سامنا ہے 436افراد کوبھی احتساب کے عمل سے گزارہ جائے،سیکرٹری جنرل متحدہ مجلس عمل/جماعت اسلامی

پیر 23 اپریل 2018 21:13

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2018ء) جماعت اسلامی پاکستان اور متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ سپر یم کورٹ اور چاروں صوبائی ہائی کورٹس موجود ہ حالات میں فعال ہیں ۔ وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل حل کرنے میںناکام ہوچکی ہیں ۔ سپر یم کورٹ کا جوٹاسک ہے جس کے احتساب کا نواز شریف اور جہا نگیر ترین کو سامنا ہے 436افراد کوبھی احتساب کے عمل سے گزارہ جائے۔

بلوچستان عوامی پارٹی ( باپ )ضعیف ہاتھوں مین جو زیادہ دیر جی نہیں سکے گا۔قومی ترجیحات پر بلوچستان کے نوجوانوں کے مسائل حل کریں بلوچستان سے سنیٹ کا چیئر مین منتخب ہو نا ایک اعزاز ہے لیکن اس کا دوسرا پہلو المنا ک ہے صوبائی اسمبلیوں میںسینٹ انتخابات کے دوران خر ید و فروخت ہونے والے جن ممبران نے ارتکاب کیا ہے ان کا بھی مواخزہ ہوناچاہیئے یہ معاملہ ابھر کر سامنے آگیاہے پارلیمنٹ کی کوئی باعتماد کمیٹی یا سپر یم کورٹ کی طرف سے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی اس کی تحقیق کر ے ۔

(جاری ہے)

دینی جماعتیں ظلم و جبر کے نظام کے خاتمہ کے لیے عوا م کی نجات دہندہ ہیں ۔ متحدہ مجلس عمل جماعت اسلامی ، جمعیت علمائے اسلام ، جمعیت علمائے پاکستان ، مرکزی جمعیت اہلحدیث ، اسلامی تحریک جیسی ملک گیر دینی سیاسی جماعتوں کا باوقار اتحاد ہے ۔ تمام مسالک کے علماء اور ہمدرد اس اتحاد کے گرد جمع ہو جائیں گے ۔ انتخابات 2018 ء میں ایم ایم اے کا کلیدی کردار ہوگا ۔

2 مئی کو اسلام آباد میں قومی ورکرز کنونشن میںایم ایم اے کے مرکزی قائدین منشور اور انتخابی حکمت عملی کا اعلان کریں گے ۔بھارتی، امریکی سازش وگٹ جوڑکی وجہ سے افغانستان وبلوچستان کے حالات خراب وبدامنی ودہشت گردی ہورہی ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے گوادر پر یس کلب ’’ حال احوال پروگرام‘‘ سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) دھڑ ے بندی کا شکار ہے میاں کا بیانیہ قیادت کے بیانیہ سے متصادم ہے جبکہ شہباز شر یف کا بیانیہ الگ ہے انتخابات کا مرحلہ شروع ہو گیا ہے وزیراعظم ، وزرائے اعلیٰ ایک غیر جانبدار نگران حکومت قائم کر کے غیر جانبدارانہ اور شفاف الیکشن کے لیئے ضابطہ اخلا ق بنائیں ۔

اتحاد ، قومی سلامتی اور پا کستان کا استحکام ہم سب کے پیش نظر ہونا چاہیئے بلوچستان میں نئی جماعت کی تشکیل کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ( باپ) بلوچستان عوامی پارٹی کی تشکیل صعیف ہاتھوں میں ہے آکسیجن دینے کے باوجود ے زیادہ دیر جی نہیں سکے گا قبل ازیں انہوں نے صوبائی امیر مولاناعبدالحق ہاشمی ،ہدایت الرحما ن بلوچ ،مولانا محمد عار ف دمڑ،سعید احمد بلوچ ،مولانا لیاقت بلوچ کے ہمراہ جے یو آئی تربت کے امیر خالد ولید سیفی کے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسلام ہی انسانوں کے مسائل کا حل ہے ۔

آئین پاکستان ریاست چلانے کی رہنمائی دیتاہے لیکن حکمران اور مقتدر طبقہ عمل نہیں کرتے ۔ آئین اور نظریہ پاکستان پر عمل نہ کرنے والے حکمران دہشتگرد ہیں ۔ ظلم ، جبر اور لاقانونیت کی وجہ سے نوجوانوں میں ردعمل پیداہوتاہے۔ بلوچستان کے عوام ،نوجوانوں اور خواتین کو تعلیم ،صحت ،روزگار اور باعزت زندگی کا حق دیا جائے ۔ گوادر سی پیک کا مرکز و محور ہے ۔

گوادر کے عوام کو مطمئن کیا جائے ۔ مارشل لاء حل نہیں ہے ۔ عوام کا اعتماد، ملک کا استحکام و ترقی شفاف ، غیر جانبدار اور بروقت انتخاب سے ہے ۔ سینیٹ انتخابات کی خرید و فروخت نے سب کے چہرے بے نقاب اور جمہوریت کے چہرے کو داغدار کردیاہے ۔سیکولر مفادپرست اسلوب سیاست ناکام ہے ۔ ملک کو نئے صاف ستھری سیاست اور نئی صف بندی کی ضرورت ہے ۔ اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کے مقابلہ کے لیے ملک گیر رابطہ عوام مہم کا آغاز کیا جائے گا ۔ عشائیہ میں جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی ،صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمن ، سعید احمد بلوچ ، محمد یاسین بلوچ ، مولانا محمد خلیل اور مولانا لیاقت بلوچ نے بھی خطاب کیا ۔