پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی سے منسلک دو ہزار سے زائد طلبائ کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا اشارہ دے دیا

پیر 23 اپریل 2018 22:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2018ء) پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی سے منسلک دو ہزار سے زائد طلبائ کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا اشارہ دے دیا، پی ایم ڈی سی کی جانب سے وائس چانسلر شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں یونیورسٹی کے اسٹیٹس کی وضاحت مانگی گئی ہے، پی ایم ڈی سی کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اخباری اطلاعات کے مطابق فیڈرل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو یونیورسٹی کے آئینی کالج کے درجے سے ہٹا دیا گیا ہے، بتایا جائے اب یونیورسٹی کاکوئی آئینی میڈیکل کالج ہے یا نہیں، نوٹس میں پی ایم ڈی سی قانون کا حوالہ دے کر واضح کیا گیا ہے کہ پی ایم ڈی سی قانون کے مطابق میڈیکل یونیورسٹی کا آئینی میڈیکل کالج لازمی ہے، آئینی کالج کے بغیر یونیورسٹی کے انڈر گرایجوایٹ اور پوسٹ گرایجوایٹ اسٹوڈنٹس کو رجسٹر نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

یونیورسٹی ذرائع کے مطابق اس صورتحال میں شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے سینکڑوں طلبائ کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے کیوں کہ حقیقت یہ ہے کہ حال ہی میں پارلیمنٹ سے منظور کیئے گئے پمز ترمیمی بل میں فیڈرل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کا یونیورسٹی کے آئینی کالج کا درجہ ختم کر دیا گیا ہے اور اب یونیورسٹی کا کوئی آئینی میڈیکل کالج نہیں ہے، ادھر فیڈرل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے طلبائ اور والدین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، والدین اس ساری صورتحال کا ذمہ دار وزارت کیڈ کو قرار دیتے ہیں، ان کا کہنا ہے یونیورسٹی اور طلبائ کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے کی ذمہ دار وزارت کیڈ ہے۔

وزارت کیڈ نے فیڈرل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو آئینی کالج سے ہٹانے کی قانون سازی کروائی، قانون سازی کے اس سقم کی بار بار نشاندہی کی گئی مگر وزارت کیڈ نے غفلت برتی اور ایک نہ سنی، چیف جسٹس اور وزیراعظم سے بھی اپیل کی گئی مگر اب سینکڑوں طلبائ کی تعلیم متاثر ہونے کا خطرہ سر پر آ گیا ہے، پی ایم ڈی سی نے رجسٹریشن منسوخ کر دی تو ہمارے بچوں کی تعلیم شدید متاثر ہو گی، ارباب اختیار اس صورتحال کا ہنگامی بنیادوں پر نوٹس لیں اور فیڈرل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو یونیورسٹی کا آئینی کالج بنایا جائے، حکومت نے اب بھی مسئلے پر توجہ نہ دی توسڑکوں پر آنے پر مجبور ہوں گے