کراچی، انٹرمیڈیٹ گیارہویں اور بارہویں جماعتوں کے سالانہ امتحانات برائے 2018ء آج سے شروع ہوں گے، چیئرمین پروفیسر انعام احمد

امتحانی مراکز میں سپر ویجی لینس آفیسر، سینٹر کنٹرول آفیسرز، سینٹر سپرنٹنڈنٹس، امتحانی عملے، اساتذہ اور طلباء سمیت کسی کو بھی موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی صبح اور شام کی شفٹوں میں مجموعی طور پر 221 امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں جس میں 64 امتحانی مراکز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے، پریس کانفرنس

پیر 23 اپریل 2018 23:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2018ء) اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے چیئرمین پروفیسر انعام احمد نے کہا ہے کہ انٹرمیڈیٹ گیارہویں اور بارہویں جماعتوں کے سالانہ امتحانات برائے 2018ء آج (منگل) 24 اپریل سے شروع ہوں گے۔ جن میں ایک لاکھ 94 ہزار 824 طلبہ وطالبات شریک ہوں گے۔ وہ پیر کو انٹربورڈ آفس میں انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات برائے 2018ء کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

اس موقع پر اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے ناظم امتحانات محمد جعفر اور سیکریٹری زرینہ چوہدری سمیت میڈیا کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ چیئرمین انٹربورڈ نے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شفاف امتحانات کے لئے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت کے مطابق امتحانی مراکز میں سپر ویجی لینس آفیسر، سینٹر کنٹرول آفیسرز، سینٹر سپرنٹنڈنٹس، امتحانی عملے، اساتذہ اور طلباء سمیت کسی کو بھی موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

دوران امتحان کسی طالب علم کے پاس موبائل فون پایا گیا تو اسے نقل کے لئے ناجائز ذرائع استعمال کرنے کے قانون کے تحت پرچہ کی منسوخی یا تین سال تک امتحانہ دینے کے لئے نااہل قرار دینے کی سزا دی جائے گی۔ امتحانات کے دوران امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 نافذ ہوگی جس کے تحت امتحانی مراکز کے اطراف فوٹو اسٹیٹ مشینوں کی دکانیں کھولنے، امتحانی مراکز میں غیر متعلقہ افراد کی آمد ورفت اور وہاں موبائل فونز کے استعمال پر سختی سے پابندی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیئرنگ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق تمام پروفیسرز کے لئے امتحانی ڈیوٹی کرنا لازمی ہوگا۔ امتحانی عمل میں کسی قسم کی مداخلت یا بائیکاٹ کرنے والوں کے خلاف بورڈ رولز اور محکمہ تعلیم کے ای اینڈ ڈی رولز کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ امتحانات کے پرامن اور بلاتعطل انعقاد اور طلباء کی سہولت کے لئے ہوم ڈیپارٹمنٹ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈیپارٹمنٹ حکومت سندھ، سیکریٹری ٹو گورنمنٹ آف سندھ کالجز، کمشنر کراچی، ڈی جی رینجرز، آئی جی پولیس، کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ کو خطوط لکھ دیئے گئے ہیں تاکہ امتحانات کے دوران امن وامان، امتحانی مراکز کی سیکورٹی اور بجلی وپانی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

چیئرمین انٹر بورڈ نے کہا کہ نقل کی روک تھام کے لئے اس سال خصوصی انتظامات کئے جارہے ہیں۔ امتحانات میں کسی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے اور نقل کی روک تھام کے لئے کمشنر آفس کراچی اور اعلیٰ ثانوی بورڈ کراچی میں دو مانیٹرنگ سیل بنائے گئے ہیں۔ اساتذہ، طلبہ اور والدین کسی بھی شکایت کی صورت میں انٹر بورڈ آفس مانیٹرنگ سیل نمبر 99260237 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔

امتحانات میں نقل روکنے کے لئے بورڈ کی جانب سے سینئر اساتذہ پر مشتمل 247 سپر ویجی لینس ٹیمیں اور سپر ویجی لینس آفیسرز تعینات کئے گئے ہیں جو امتحانی مراکز کا دورہ کرکے اور موجود رہ کر امتحانی عمل کا جائزہ لیں گے جبکہ امتحانی مراکز تک پرچوں کی بروقت اور بحفاظت ترسیل کے لئے 114 سینٹر کنٹرول آفیسرز بھی تعینات کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ امتحانی مراکز کی انتظامیہ کو امیدواروں کو دوران امتحانات تمام سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔

چیئرمین اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ پروفیسر انعام احمد نے امتحانات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 17 مئی تک جاری رہنے والے ان امتحانات میں سائنس پری میڈیکل، پری انجینئرنگ، سائنس جنرل، ہوم اکنامکس اور میڈیکل ٹیکنالوجی گروپس کے امتحانات ہوں گے۔ ان امتحانات میں صبح اور شام کی شفٹوں میں ہونے والے پرچوں میں ایک لاکھ 94 ہزار 824 طلبہ وطالبات شرکت کریں گے۔

صبح کی شفٹ میں صبح ساڑھے 9 بجے سے ساڑھے 12 بجے تک سائنس پری میڈیکل، پری انجینئرنگ، سائنس جنرل، ہوم اکنامکس اور میڈیکل ٹیکنالوجی گروپس کے امتحانات ہوں گے جس میں ایک لاکھ 11 ہزار 887 طلبہ وطالبات شریک ہوں گے جبکہ شام کی شفٹ میں دوپہر 2 بجے سے شام 5بجے تک کامرس ریگولر اور کامرس پرائیویٹ گروپس کے امتحانات ہوں گے جس میں 82 ہزار 937 امیدوار شرکت کریں گے۔ انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات برائے 2018ء کے لئے صبح اور شام کی شفٹوں میں مجموعی طور پر 221 امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں جس میں 64 امتحانی مراکز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔