انتہاء پسندی ، دہشت گردی ، فرقہ وارانہ تشدد اور اسلامی عرب ممالک میں بیرونی مداخلت کیخلاف عالمی اسلامی فکری اتحادکے قیام اور ارض الحرمین الشریفین اور القدس کے تحفظ اور سلامتی کیلئے عالمگیر تحریک چلانے ،

جمعتہ الوداع کو یوم تحفظ ارض الحرمین الشریفین والاقصیٰ منانے کا فیصلہ پیغام پاکستان کو بعض ترامیم کے ساتھ قانونی شکل دی جائے اور ملک میں نافذ کیا جائے، اسلام مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلموں کے حقوق کا بھی محافظ ہے ، اقلیتوں کے ہر جگہ حقوق کے تحفظ کی ضرورت ہے ‘عالمی پیغام اسلام کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ پاک فوج کی عظیم خدمات پر اسلامی ممالک کے مندوبین کی طرف سے اعزازی شیلڈ دی گئی

پیر 23 اپریل 2018 23:06

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2018ء) انتہاء پسندی ، دہشت گردی ، فرقہ وارانہ تشدد اور اسلامی عرب ممالک میں بیرونی مداخلت کے خلاف عالمی اسلامی فکری اتحادکے قیام اور ارض الحرمین الشریفین اور القدس کے تحفظ اور سلامتی کیلئے عالمگیر تحریک چلانے اور جمعتہ الوداع کو یوم تحفظ ارض الحرمین الشریفین والاقصیٰ منانے کا فیصلہ ، پیغام پاکستان کو بعض ترامیم کے ساتھ قانونی شکل دی جائے اور ملک میں نافذ کیا جائے، اسلام مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلموں کے حقوق کا بھی محافظ ہے ، اقلیتوں کے ہر جگہ حقوق کے تحفظ کی ضرورت ہے ، خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کو عالم اسلام کیلئے بالعموم اور فلسطین کیلئے بالخصوص خدمات پر 2017 کی عالم اسلام کی محبوب شخصیت قرار دیا گیا اور پاک فوج کی عظیم خدمات پر اسلامی ممالک کے مندوبین کی طرف سے اعزازی شیلڈ دی گئی۔

(جاری ہے)

یہ بات پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام تیسری عالمی پیغام اسلام کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہی گئی ۔ کانفرنس میں مختلف اسلامی ممالک کے مندوبین ، غیر ملکی سفراء اور ملک بھر سے ہزاروں علماء و مشائخ نے شرکت کی ، کانفرنس کی صدارت پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی جبکہ کانفرنس کے مہمان خصوصی سعودی عرب کی وزارت مذہبی امور کے سیکرٹری الشیخ طلال العقیل ، الشیخ ڈاکٹر راشد الزاہرانی ، سعودی سفیر ، نواف سعید المالکی ، فلسطین کے قائم مقام قاضی القضاة دکتور محمود ، اسلامی یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر احمد یوسف الدرویش ، ڈاکٹر عبدہ حسین ، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایازتھے ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئیسعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی دوستی لازوال ہے ، پاکستانیوں کے دل میں حرمین الشریفین کی محبت اور احترام کی مثال نہیں ملتی ، مملکت سعودی عرب وحدت کا مرکز ہے ، شاہ سلمان اور ان کے ولی عہد امیر محمد بن سلمان مسلمانوں کی وحدت چاہتے ہیں اور مسئلہ فلسطین پر سعودی عرب کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ انتہاء پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے امت مسلمہ تباہی کی طرف جا رہی ہے ، عراق ، شام ، لیبیا ، یمن کی تباہی کے بعد اب اسلام دشمن قوتوں کا ہدف مستحکم اسلامی ممالک اور مسلمانوں کے مقدسات ہیں ، سعودی عرب اور پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کے منصوبے تشکیل دئیے جا رہے ہیں، سعودی عرب پر روزانہ حوثی باغیوں کی طرف سے ایرانی ساختہ میزائل حملے امت مسلمہ کیلئے تشویش ناک ہیں، امت مسلمہ سعودی عرب کی سلامتی اور استحکام سے غافل نہیں رہ سکتی ، ایران کو عرب ممالک میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے اور اسلامی اور عرب ممالک میں انتہاء پسند اور دہشت گرد تنظیموں کی حوصلہ افزائی اور مدد بند ہونی چاہیے ۔

اعلامیہ میں امریکی صدر کی طرف سے القدس میں سفارتخانہ منتقل کرنے کے فیصلہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ امریکہ اس خطرناک کھیل سے باز رہے ، فلسطین کے مکمل اور خود مختار ریاست کے قیام جس کا دارالخلافہ القدس ہو کے بغیر کوئی حل قبول نہیں کیا جا سکتا ، عالم اسلام فلسطین اور اہل فلسطین کے ساتھ ہے اور عرب لیگ کی 29 ویں سربراہی کانفرنس کے فیصلوں کی مکمل تائید کی جاتی ہے ۔

اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ اسلامی سربراہی کانفرنس اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فوری طور پر سعودی عرب پر حملہ کرنے والے حوثی باغیوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف ایکشن کا فیصلہ کریں ، حوثی باغیوں کے خلاف عالمی دنیا کو متحدہو نا ہو گا ، حوثی باغی سعودی عرب کے شہری علاقوں پر حملے کر رہے ہیں اور اگر یہ حملے زائرین بیت اللہ پرکسی وقت کر دئیے گئے تو دنیا کا امن خطرہ میں پڑ جائے گا ۔

اعلامیہ میں پاکستان کی فوج اور حکومت کی طرف سے سعودی عرب مشاورت اور ٹریننگ کیلئے فوج بھیجنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا اور کہا گیا کہ عالم اسلام کی عظیم فوجی اور ایٹمی قوت ہونے کے ناطے پاکستان کی عوام اور فوج پر لازم ہے کہ وہ مسلمانوں کے مقدسات کے دفاع اور استحکام کیلئے سعودی عرب کی حکومت کی مشاورت اور معاونت کرے ۔ اعلامیہ میں پاکستان کے علماء کی طرف سے پیغام پاکستان کو درست سمت قدم قرار دیتے ہوئے ملک میں قومی بیانیہ کی صورت میں بعض ترامیم کے ساتھ اسے نافذ کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیااور کہا گیا کہ انتہاء پسند نظریات رکھنے والی جماعتوں کے مقابلے کیلئے مسلم علماء اور مفکرین کو میدان میں آنا چاہیے۔