ملتان،مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں کپاس بارے جائزہ اجلاس

پیر 23 اپریل 2018 23:29

ملتان ۔ 23اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2018ء) سیکرٹری زراعت پنجاب محمد محمود کی ہدایت پر ڈائریکٹر جنرل زراعت( توسیع ) سید ظفر یاب حیدر نقوی نے مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں کپاس کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ دورمیں پانی کا ایک ایک قطرہ بچانا بہت اہم ہے۔ پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے زرعی پیداوار متاثر ہونے کا خطرہ ہمہ وقت موجود رہتا ہے اس سے بچائو کیلئے جدید ڈرپ و سپرنکلر نظام آبپاشی کا فروغ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

اجلاس میں وائس چانسلر محمد نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی، ڈائریکٹر کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر صغیر احمد، ڈائریکٹر سی سی ار آئی ڈاکٹر زاہد محمود، ڈائریکٹر مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر اللہ بخش اور محکمہ زراعت کے اعلیٰ افسران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹر جنرل زراعت محمد ظفر یاب حیدر نے کہا ہے کہ گزشتہ سیزن صوبہ میں ہم نے روئی کی ایک ملین گانٹھوں کا اضافہ کیا۔

محکمہ زراعت کی رہنمائی اور کاشتکاروں کی محنت سے صوبہ پنجاب میں گزشتہ2 سالوں کے دوران 20 لاکھ گانٹھ روئی کا اضافہ ہوا۔ جس سے 200 ارب روپے کا ملکی معیشت کو اضافی فائدہ پہنچا۔ سید ظفر یاب حیدر ڈائریکٹر جنرل زراعت نے مزید کہا کہ ہم نے 3 ملین گانٹھ بڑھا کر ملکی معیشت میں 300 ارب روپے کا مزید اضافہ ممکن بنانا ہے۔ پانی کی کم دستیابی سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی مرتب کر لی گئی ہے تاکہ دستیاب وسائل کے ساتھ کپاس کی کاشت اور پیداوار کے اہداف کا حصول یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سیزن کے دوران گلابی سنڈی کے تدارک کیلئے پی بی روپس کا کاشتکاروں کو بہت فائدہ ہوا۔ ڈی اے پی پر 150 سے بڑھا کر 300 روپے فی بیگ سبسڈی کی جارہی ہے یہ سبسڈی اسی تناسب سے تمام فاسفورسی کھادوں پر لاگو ہوگی۔ محکمہ زراعت کی فیلڈ فارمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فصل پر پہلے سپرے میں تاخیر بارے کاشتکاروں کی رہنمائی کریں۔

ڈائریکٹر کاٹن ڈاکٹر صغیر احمد نے کہا ہے کہ سال 2017-18میںکل 50لاکھ73ہزار ایکڑ رقبہ پر کپاس کی کاشت کی گئی جوکہ سال 2016-17 میں کل 44 لاکھ 86 ہزار ایکڑ کاشتہ رقبہ کے مقابلہ میں 13.10 فیصد زیادہ تھی۔ سال 2016-17 میں صوبہ میں کل 69 لاکھ 78 ہزار روئی کی گانٹھیں پیدا ہوئیں جبکہ سال 2017-18 کے دوران کراپ رپورٹنگ کے فائنل تخمینہ کے مطابق پنجاب میں 80 لاکھ 77 ہزار گانٹھیں روئی پیدا ہوئی یعنی پچھلے سال کی نسبت 15.70 فیصد زائدروئی کی گانٹھیںحاصل ہوئیں۔

ڈائریکٹر کاٹن نے مزید کہا کہ اگر فی ایکڑ پیداوار کی بات کی جائے تو سال 2016-17 کے مقابلہ میں 2017-18 کے دوران 2.40 فیصد زیادہ پیداوارریکارڈ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی منظر نامے کے مطابق روئی کی بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر آئندہ سال قیمتوں میںزیادہ اضافے کا رجحان برقرار رہے گا۔