ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس شوکت علی نے ریاست کے اندر ریاست بنالی

حاضر سروس اور ریٹائرڈ ملازمین کے ذریعے ملک بھر سے بھتہ وصولی گروپ تشکیل دیدیا ادارے میں کرپشن کا بازار گرم ،چیئرمین ایف بی آر کی مبینہ سرپرستی اور ایک وفاقی وزیر کی محبت نے شوکت علی کو تمام قوانین سے بالاتر بنا کر رکھ دیا

منگل 24 اپریل 2018 17:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2018ء) ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس شوکت علی نے ادارے میں کرپشن کا بازار گرم کرتے ہوئے ریاست کے اندر ریاست بنالی،حاضر سروس اور ریٹائرڈ ملازمین کے ذریعے ملک بھر سے بھتہ وصولی گروپ تشکیل دیدیا گیا۔چیئرمین ایف بی آر کی مبینہ سرپرستی اور ایک وفاقی وزیر کی محبت نے شوکت علی کو تمام قوانین سے بالاتر بنا کر رکھ دیا۔

ڈی جی کسٹمز شوکت علی صرف ان لوگوں کو اپنے ساتھ کام کرنے کی اجازت دے رکھی ہے جو قواعد وضوابط کو نظر انداز کرکے اسکی مرضی کے مطابق بھتہ وصولیاں کرسکیں۔تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کسٹمز انٹیلی جنس کا ادارہ اس وقت ایک ایسے ادارے کے طور پر شہرت حاصل کر چکا ہے جو کہ اسکے ڈی جی کی تمام قوانین سے پہلو تہی کے باعث اب ریاست کے اندر ریاست کا منظر پیش کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔

(جاری ہے)

ڈی جی شوکت علی جو کہ ایک سال بعد اپنی مدت ملازمت پوری کرکے ریٹائر ہونے کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں لیکن ایک سال میں انکا ہدف اپنے اختیارات اور کرپٹ گروہ کے ذریعے اربوں روپے لوٹنا ہے۔ڈی جی شوکت علی کے اس مبینہ بدعنوان گروہ میں مرکزی حیثیت دو ریٹائرڈ افسران کو حاصل ہے ،ان میں ریٹائرڈ سپرنٹنڈنٹ حاجی ظہور اور ریٹائر سپاہی مشتاق سرگانہ شامل ہیں۔

حاجی ظہور احمد اور ریٹائرڈ سپاہی مشتاق سرگانہ حیرت انگیز اثاثوں اور اختیارات کے مالک ہیں۔ان دونوں ریٹائرڈ ملازمین کو ادارے میں چلے ہوئے کارآمد کارتوس کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔یہ دونوں ریٹائرڈ ملازم اس قدر طاقتور ہیں کہ محکمہ کسٹمز کے اہم ترین تبادلے انکے اشارہء ابرو پر ڈی جی شوکت علی کرتا ہے۔اس گروہ کے دیگر ممبران میں سینئر انٹیلی جنس کسٹمز آفیسر مقصود، سینئر انٹیلی جنس آفیسر محمد سلیم،ڈپٹی ڈائریکٹر خلدون اور اضافی چارج رکھنے والے ڈپٹی ڈائریکٹر ظہیر عباس بھی شامل ہیں۔

ریٹائرڈ سپاہی مشتاق سرگانہ ایک کرپشن کیس میں پھنس جانے کے بعد جان بچانے کیلئے مستعفی ہوگیا تھا اور اس نے ڈی جی کی آشیرباد سے امپورٹڈ ٹائروں کی ڈیلرشپ حاصل کرکے اپنا ظاہری روزگار بنا رکھا ہے۔یہ گروہ جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا میں کسٹمز افسران کے تقرر وتبادلوں میں بھی بہت مؤثر گردانا جاتا ہے۔اسکے علاوہ یہ بدعنوان ٹولہ ڈی جی شوکت علی کے ایماء پر تاجروں،صنعتکاروں اور ملز مالکان سے ماہانہ کروڑوں روپے بھتہ وصولی کی خدمات بھی سرانجام دیتا ہے۔

مصدقہ ذرائع کے مطابق ڈی جی کسٹمز شوکت علی نے چیئرمین ایف بی آر کو پوری طرح شیستے میں اتارنے کے ساتھ ساتھ ایک وفاقی وزیر کو بھی اپنی صلاحیتوں کا گرویدہ بنا رکھا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ادارے میں کئی ایماندار افسر اس ٹولے کیخلاف گزشتہ دو سال میں کچھ بھی نہیں کرپائے۔اس حوالے سے ڈی جی کسٹمز شوکت علی کا مؤقف جاننے کیلئے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے اپنا فون اٹینڈ نہیں کیا۔