پی ایس پی نے نئی مردم شماری کے نتائج سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیلنج کر دیئے

کراچی کی آبادی دانستہ کم ظاہر کر کے جانبداری کا مظاہرہ کیا گیا ہے، تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے، درخواست میں موقف وزیراعلی، سندھ کے بڑے تھے، انہیں مشترکہ مفادات کونسل میں اس مقدمے کو لڑنا چاہیے تھا،مگر وہ خوشی خوشی مردم شماری نتائج کی توثیق کر کے آگئے ،ْ مصطفی کمال

بدھ 25 اپریل 2018 15:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2018ء) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے نئی مردم شماری کے نتائج سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیلنج کر دیئے ہیں۔درخواست میں ادارہ شماریات،وفاقی حکومت،چیئرمین نادراودیگرکوفریق بنایاگیا ہے۔بدھ کو دائر کی گئی درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کراچی کی آبادی دانستہ کم ظاہر کر کے جانبداری کا مظاہرہ کیا گیا ہے، تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے۔

درخواست میں موقف اختیار کیاگیاکہ نادراریکارڈ کے مطابق کراچی کی رجسٹرڈآبادی 2کروڑ15لاکھ ہے،مردم شماری میں کراچی کی آبادی 1کروڑ60لاکھ ظاہر کی گئی، کراچی کے بیشترعلاقوں کومردم شماری میں شمارہی نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ آبادی کم ظاہر کرنے سے کراچی کے وسائل غصب ہوں گے جب کہ کراچی کی آبادی کم ظاہر کرنے سے شہر کے مسائل بڑھیں گے اور کراچی کو سالانہ 40 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔

(جاری ہے)

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت میں مصطفی کمال نے کہاکہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ مشترکہ مفادات کونسل میں اپنے صوبے کا نقصان کرکے دستخط کرکے آگئے ہیں۔ وزیراعلی، سندھ کے بڑے تھے، انہیں مشترکہ مفادات کونسل میں اس مقدمے کو لڑنا چاہیے تھا،مگر وہ خوشی خوشی مردم شماری نتائج کی توثیق کر کے آگئے۔میں اس عمل کو تنگ نظری کہوں گا،آبادی کم ہونے سے سندھ کو نقصان ہوگا اور پیسے کم ملیں گے۔

مصطفی کمال نے کہاکہ وزیراعلی کو مشترکہ مفادات کونسل میں مقدمہ لڑنا چاہیئے تھا، کراچی کی آبادی میں 70 لاکھ لوگ کم کر دیئے گئے۔ انہوں نے کہا لاہور کی آبادی ہر سال 3 فیصد کے حساب سے بڑھی جبکہ اس میں صرف پنجاب کے لوگ نظر آتے ہیں، لاہور میں بنگالی بستیاں نہیں ہیں، کشمیر سے لوگ نہیں آتے مگر پاکستان بھر سے لوگ کراچی آ کر بستے ہیں۔پی ایس پی کے سربراہ نے سوال کیا کہ پاکستان کا کون سا علاقہ ہے جس کے لوگ کراچی میں نہیں بستی ۔

انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کیوں خاموش ہے، وزیراعلی اس پر بات کیوں نہیں کرتے، ہم نے کراچی والوں کی آواز بنتے ہوئے دستاویز جمع کرائی ہیں، مردی شماری کا الیکشن سے تعلق نہیں ہوتا۔کراچی کی آبادی لاہور کے مقابلے میں ڈیڑھ فیصد کیسے بڑھی اس حوالے سے نادرا کا ریکارڈ نکال لیں، ریکارڈ جھوٹ نہیں بولتا۔کراچی کی رجسٹرڈ آبادی 2 کروڑ 15 لاکھ ہے، مردم شماری میں آبادی ایک کروڑ 40 لاکھ کیسے ہو سکتی ہے آبادی کم ظاہر کرنے سے کراچی کے وسائل غصب ہونگے۔ انہوں نے کہا سندھ کی آبادی شہری علاقوں سے کم کی گئی، کراچی کو سالانہ 40 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔پی ایس پی سربراہ نے مطالبہ کیا کہ مردم شماری کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے