آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں قادیانیوں کی سیاسی سرگرمیوں پر فوری پابندی لگائی جائے‘مولانا قاضی محمود الحسن

عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت کا تحفظ ایمان کی اساس ہے‘26اپریل کو مظفراباد میں ہونے والی ختم نبوت کانفرنس میں بھر پور شرکت کی جائے

بدھ 25 اپریل 2018 16:30

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اپریل2018ء) آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں قادیانیوں کی سیاسی سرگرمیوں پر فوری پابندی لگائی جائے۔ عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت کا تحفظ ایمان کی اساس ہے۔26اپریل کو مظفر آباد میں ہونے والی ختم نبوت کانفرنس میں بھر پور شرکت کی جائے۔آزاد کشمیر کے آئین میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت کی حیثیت سے ووٹر لسٹوں میں اندراج کیا جائے۔

چھ فروری 2018کی بار ہویں آئینی ترمیم کی روشنی میں ضروری قانون سازی کی جائے۔قادیانی اسلام اور پاکستان کے کھلے دشمن ہیں۔ قبلہ اول بیت المقدس پر امریکی موقف شرمناک ہے۔ اطاعت رسول ؐمیں ہی زندگی کی کامیابی ہے۔افتخار آباد کا نام تبدیل کر کے صدیق آباد رکھا جائے۔سیرت طیبہ کو نصاب تعلیم کا حصہ بنایا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارمولانا اسعد محمود مکی ، جنرل سیکرٹری جے یو آئی مولانا قاضی محمود الحسن،سواد اعظم اہلسنت والجماعت کے جنرل سیکرٹری مولانا قاضی منظور الحسن ،علامہ عطا اللہ علوی ،مفتی ندیم کشمیری ودیگر نے علماء کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔

انھوں نے کہا آزاد ریاست میںبے حیائی ،فحاشی و عریانی کی اشاعت اور فرقہ ورانہ سرگرمیاں تحریک آزادی کے لیے انتہائی نقصاندہ ہیں۔دینی مدارس خوانگی کی شرح میں گراں قدر اضافہ میں مصروف ہیں۔قرآن کریم ناظرہ اور سیرت النبی کو کو لازمی مضمون کو طوپر نصاب کا حصہ بنایا جائے۔تحریک آزادی کشمیر کے خلاف بھارتی مہم کسی صورت کامیاب نہیں ہوگی۔

افغانی،،بھارتی وایرانی دہشتگردی کے خلاف پوری قوم کو ایک پیج پر آنا ہوگا۔ملک کو اتحاد و اتفاق کی اشد ضرورت ہے۔حکومت پاکستان بھات کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرے۔ اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوانے کے لیے کردار ادا کرے۔انھوں نے کہا ریاست جموں کشمیر کی ثقافت ا سلامی تعلیمات کے تابع ہے۔انہوں نے کہا عقیدہ ختم نبوت وناموس رسالت ایمان کی اساس ہے۔

جس کے لیے مسلمان ہر طرح کی قربانیاں دے سکتے ہیں۔انہوں نے آزاد کشمیر کے آئین میں عقیدہ ختم نبوت وناموس سالت کے حوالہ سے منظور شدہ قراردادوں کی روشنی میں ترامیم کرنے اور پہلے سے موجود قوانین پر سختی سے بھی عمل درآمد کا بھی مطالبہ کیا۔انھوں نے آزاد کشمیر میں مثالی فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو ثبوتاز کرنے کے لیے بعض حکومتی آفیسران کی فرقہ ورانہ سرگر میوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انھوں نے کہا مدارس قران و سنت کے داعی اور سیرت الرسول و سیرہ اصحاب الرسول کی روشنی میںپر امن ذرائع سے اشاعت دین کے لیے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا دینی مدارس دنیا بھر میں امن و سلامتی ،اتحادو یکجہتی کے داعی ہیں۔جس کا واضع ثبوت وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے پر امن اور شفاف امتحانات ہیں ،جہاں ہر قسم کی رنگ و نسل اور علاقائی تفریق کے بغیر ایک ہی چھت تلے مختلف صوبوں اور علاقوں کے طلبہ پرامن طریقے سے اپنے نصب العین کے لیے کوشاں نظر آئے۔