دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 120بلین ڈالرز سے زائد کے اقتصادی نقصانات ہوئے ہیں،وزیر دفاع خرم دستگیر خان

بدھ 25 اپریل 2018 17:00

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 120بلین ڈالرز سے زائد کے اقتصادی ..
بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2018ء) وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 120بلین ڈالرز سے زائد کے اقتصادی نقصانات ہوئے ہیں،منتخب جمہوری حکومت اور پارلیمنٹ نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کو اپنایا ہے ،ْخطے کو تشدد ،انتہا پسندی ،غربت ،آبی انتظام ،منشیات کی سمگلنگ، پناہ گزینوں اور سرحدی کنٹرول جیسے چیلنجز کا سامنا ہے ،ْ کسی کو دو طرفہ معاملات پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی ،ْتمام تر مسائل کو باہمی کوششوں ،ہم آہنگی اور تعاون کے ذریعے حل کیا جائے گا۔

وہ بیجنگ میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) وزراء دفاع کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔ اجلاس کی صدارت چین کے سٹیٹ قونصلر اور وزیر دفاع جنرل وائی فنگ نے کی ۔

(جاری ہے)

وفد میں ڈی جی جے ایس لیفٹیننٹ جنرل ظفر ملک ،وزارت خارجہ کے ڈی جی (ایس سی او ) ظہور احمد اوربیجنگ میں دفاعی اتاشی بریگیڈئر احمد بلال شامل تھے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے وزراء دفاع کا 2017میں تنظیم میں پاکستان اور بھارت کوکو مکمل ممبر بنائے جانے کے بعد یہ پہلا اجلاس تھا۔

وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے خطے اور پڑوسیوں کے لئے افغانستان میںجاری رکاوٹوں بشمول آئی ایس آئی ایس کی موجودگی کی نشاندہی کی ۔انہوں نے کہا کہ خطے کو تشدد ،انتہا پسندی ،غربت ،آبی انتظام ،منشیات کی سمگلنگ، پناہ گزینوں اور سرحدی کنٹرول جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے ایس سی او ممبر ممالک کے درمیان دو طرفہ معاملات کا ادراک کرتے ہوئے اپنے ہم منصب کویقین دلایا کہ کسی کو دو طرفہ معاملات پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ تمام تر مسائل کو باہمی کوششوں ،ہم آہنگی اور تعاون کے ذریعے حل کیا جائے گا ۔ انہوں نے وزیر دفاع نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ممبر کے طور پر پہلے سرکاری اجلاس میں شرکاء کے ساتھ اعلامیہ پر دستخط کئے ۔ انہوں نے امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کے ساتھ ایک مشترکہ کمیونٹی کی تعمیر کی ’’شنگھائی سپرٹ‘‘ کیلئے اپنے تعاون کی پیشکش کی۔ایس سی او وزراء دفاع اجلاس میں پاکستان کے ساتھ ساتھ چین ، قزاقستان ، کرغرستان ، روس ، تاجکستان ،ازبکستان اور بھارت کے وزراء دفاع نے شرکت کی ۔ بیلا روس کے وزیردفاع نے بطور مندوب اجلاس میں شرکت کی ۔