پاکستانی صنعتکاروں کو بھی سی پیک کے مراعاتی پیکیج میں یکسا ں سہو لیا ت دی جا ئیں ،فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹری

بدھ 25 اپریل 2018 18:17

پاکستانی صنعتکاروں کو بھی سی پیک کے مراعاتی پیکیج میں یکسا ں سہو لیا ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2018ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹری کے سنیئر نا ئب صدر و چیئر مین بجٹ ایڈ وائز ری کو نسل ایف پی سی سی آئی سید مظہر علی ناصر نے بجٹ تجا ویز میں جو کہ انکی زیر نگرانی میں تیار کی گئی ہیں حکومت سے مطا لبہ کیا ہے کہ مقا می ٹر یڈ اینڈانڈ سٹری کو بھی وہی مراعات ، رعایا ت اور سہو لیا ت مہیا کی جا ئیں جوکہ چینی سر مایہ کا روں کو چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) معاہدہ کے تحت میسر کی گئی ہیں تا کہ پاکستانی اور چینی سر مایہ کا روں کو کا روبار کے یکسا ں مواقع حاصل ہو ں۔

انہوں نے وضا حت سے بتایا کہ چینی سر مایہ کا روں کو سی پیک کے مراعاتی معاہدے کے تحت صرف وہی خام مال ، تیار اشیاء (Finished Products) پلا نٹ ومشینر ی ، اسپیئرپا رٹس وغیرہ درآمد کر نے کی اجازت دی جوکہ ملک میں تیار نہیں ہو تے ۔

(جاری ہے)

ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر نے کہاکہ ملک میں قائم ایکسپورٹ پراسسنگ زون (Export Processing Zones) کی طر ح سی پیک فر ی زون سے پیداواری کے صرف 18فیصد تک پاکستان کو برآمد کرنے کی اجازت دی جا ئے ۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبے کی کا میابی کیلئے 3 چیز یں ضروری ہیں (1) سیکیورٹی کے انتظامات (2) صنعتی ڈھانچے کی تر قی (Infrastructural Development) اور (3) الیکٹرانک کسٹم آپریشن ۔ اگر چہ پہلے دو منصوبوں پر حکومت مناسب توجہ دے رہی ہے چنانچہ الیکٹرانک کسٹم آپریشن کے سلسلے میں سید مظہر علی نا صر نے تجو یز دی کہ پاک چائنا یا رڈرزاور گوادر وکراچی پورٹس پر ایسکینرز(Scanners) لگا ئے جا ئیں اور اسکینگ امیج (Scanning Images) کی تصدیق کیلئے انکا آپس میں تبادلہ کیاجا ئے ۔

نیز یہ کہ چین کے WeBoc سسٹم میں چینی تا جر جو بھی انٹری داخل کررہا ہے اس تک پاکستان کسٹم کو رسائی دی جا ئے تا کہ گر ین کنٹینر کی پاکستانی WeBocمیں نشاندہی ہو سکے اور یہا ں اسکی فوری کلیئرنس ہو سکے بصورت دیگر اسکی انٹری اس وقت تک خالی رہے گی جب تک اس کی تصدیق نہیں ہو جا تی ۔ انہوں نے مزید کہاکہ دو نو ں ملکو ں میں الیکٹرانک ڈیٹا کے تبادلہ کے پروگرام کے ذریعہ امپورٹ وایکسپورٹ کے اعداد وشما ر کی حقیقی ٹا ئم کی بنیاد پر تصدیق میں سہو لیت میسر ہو سکے گی جس سے اسمگلنگ کی لعنت اور انڈر انوائسنگ کے عفریت سے کسی حد تک نجا ت ممکن ہو سکے دی۔

متعلقہ عنوان :