راولپنڈی اور سکھر ڈویژن میںریلوے کی 839ایکڑ اراضی پر تجاوزات قائم ،ذیلی کمیٹی میں انکشاف

روالپنڈی میں 97.13ایکڑ زمین پر حکومتی ،21.95 پر پرائیویٹ اداروں کی تجاوزات ، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ر اولپنڈی سکھر ڈویژن میں سے 241.514ایکڑ رہائشی، 8.14پر کمرشل ، 413.346 پر زرعی، 24.24ایکڑ زمین پر حکومتی اد اروں کی تجاوزات ہیں،گزشتہ 6 ماہ میں 104.87ایکڑ زمین تجاوزات سے واگزار کرائی گئی ہے،ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ سکھر کی کمیٹی کو بریفنگ

بدھ 25 اپریل 2018 20:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اپریل2018ء) قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے ریلوے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ راولپنڈی ڈویژن میں ریلوے کی 152ایکڑاور سکھرڈویژن میں 687ایکڑ اراضی پر تجاوزات قائم ہیں ، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ر اولپنڈی نے کمیٹی کوبتایا کہ روالپنڈی میں ریلوے کی 97.13ایکڑ زمین پر حکومتی اداروں کی تجاوزات ہیں ، جبکہ 21.95ایکڑ زمین پر پرائیویٹ اداروں اور 33.47ایکڑزمین پر انفرادی طور پر لوگوں کی تجاوزات ہیں ، جولائی 2016سے اب تک ایکڑ زمین واگزار کرا لی گئی ہے جس کی مالیت27کروڑ 71لاکھ ہے ،ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ سکھر نے کمیٹی کو بتا یا کہ سکھر ڈویژن میں ریلوے کی 687.24ایکڑ زمین پر تجاوزات ہیں جن میں سے 241.514ایکڑ رہائشی تجاوزات ہیں جبکہ 8.14ایکڑ زمین پر کمرشل تجاوزات ہیں ، 413.346ایکڑ زمین پر زرعی تجاوزات ہیں ، جبکہ 24.24ایکڑ زمین پر حکومتی اد اروں کی تجاوزات ہیں، گزشتہ 6مہینے کے دوران 104.87ایکڑ زمین تجاوزات سے واگزار کرائی گئی ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر رمیش لعل کی صدارت میں ہوا جس میں ریلوے کی روالپنڈی اور سکھرڈویژن کی زمینوں پر تجاوزات کا جائزہ لیا گیا ،ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ر اولپنڈی عبد لمالک نے کمیٹی کو بتایا کہ راولپنڈی ڈویژن میں ریلوے کی کل 16ہزار7سو 30ایکڑ زمین ہے ، جس میں سے 97.13ایکڑ زمین پر حکومتی اداروں کی تجاوزات ہیں ، جبکہ 21.95ایکڑ زمین پر پرائیویٹ اداروں کی تجاوزات ہیں ، 33.47ایکڑزمین پر انفرادی طور پر لوگوں کی تجاوزات ہیں ، جبکہ ہم نے جولائی 2016سے اب تک 8.411 ایکڑ زمین واگزار کر ا لی ہے جس کی مالیت تقریبا27کروڑ 71لاکھ ہے ،ٹوٹل 521.620ایکڑ زمین لیز پر دی دئی ہے ، جس میں سے 467.817ایکڑ زمین زرعی مقاصد کے لئے لیز پر دی ہے جبکہ 37.925ایکڑ زمین کمرشل بنیادوں پر لیز میں دی گئی ہے ، 6.510ایکڑ زمین ٹی ایم اے ہری پور کو لیز پر دی گئی ہے ، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ راولپنڈی نے بتایا کہ ہم کسی تجاوزات پر ہاتھ ڈالتے ہیں تو وہ اسٹے لے لیتے ہیں ، ریلوے کا موقف لئے بغیر ہی انہیں اسٹے مل جاتا ہے ، اس وقت 223مقدمات عدالتوں میں پڑے ہوئے ہیں جن میں 4کیسز سپریم کورٹ میں ہیں ، 27ہائیکورٹ میں اور 192 کیسز سول کو رٹس میں ہیں ، میئر سرگودھا نے 40دکانوں کی تعمیر کا این او سی جاری کر نے کے بعد منسوخ کر دیا ، جس پر رکن کمیٹی حامد الحق نے کہا کہ سرگودھا میں کو ن لاڈلہ ہے ، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ راولپنڈی نے کہا کہ چکوال میں بھی تجاوزات گرائیں ہیں جبکہ سرگودھا میں بھی آپریشن کیا ہے ، کنوینئر کمیٹی نے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ راولپنڈی کے اقدامات کو سراہا ۔

اس موقع پر اجلاس میں سکھر ڈویژن میں ریلوے کی زمینوں پر تجاویزات کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی ، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ سکھر ریاض علی لغاری نے کمیٹی کو بتا یا کہ سکھر ڈویژن میں ٹوٹل 26ہزار 480ایکڑ ریلوے کی زمین ہے ، جس میں سے 687.24ایکڑ زمین پر تجاوزات ہیں جن میں سے 241.514ایکڑ رہائشی تجاوزات ہیں جبکہ 8.14ایکڑ زمین پر کمرشل تجاوزات ہیں ، 413.346ایکڑ زمین زرعی تجاوزات ہیں ، جبکہ 24.24ایکڑ زمین پر حکومتی ادروں کی تجاوزات ہیں، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ سکھر نے کہا کہ گزشتہ 6مہینے کے دوران 104.87ایکڑ زمین تجاوزات سے واگزار کرائی گئی ہے جس میں 10.59ایکڑ زمین کمرشل 7.45ایکڑ زمین رہائشی اور 86.83ایکڑ زمین زرعی تجاوزات سے واگزار کرئی گئی ہے کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ قمبر شہداد کوٹ میں ابھی تک تجاوزات نہیں ہٹائی گئیں ، ادھر کون بااثر لوگ بیٹھے ہیں ، سکھر میں بھی پیڑول پمپ اور شو روم بن گئے ہیں، لاہور میں تو بہت بڑی تجاوزات ہیں ، لیکن وہ بڑے لوگوں کے حلقے ہیں کوئی وہاں جانے کو تیار نہیں ، ڈی جی لیگل ریلوے نے کہا کہ کراچی اور سکھر کی زمینوں کا ریوینیو ریکارڈ میں مالک کے خانے میں حکومت کا نام ہے جبکہ قبضے کے خانے میں ریلوے کا نام ہے ، سندھ حکومت نے ریلوے سے این او سی لئے بغیر وہ زمینیں فروخت کر دیں ہیں ، رمیش لعل نے کہا کہ کمیٹی جلد تجاوزات ہٹائے جانے کا جائزہ لینے کے لئے لاہور ، ملتان اور سکھر کا دورہ کر ے گی ، رمیش لعل نے کہا کہ روہڑی ریلوے اسٹیشن کو کیوں نظر انداز کیا جا رہا ہے ، جس پر سیکر ٹری ریلوے بور ڈ نے کہا کہ بڑے ریلوے اسٹیشن سی پیک منصوبے کا حصہ بن گئے ہیں جن پر بڑے پیمانے پر جلد کام شروع ہو نے کی توقع ہے ۔