ایس سی او وزرائے دفاع نے امن واستحکام،ترقی وخوشحالی کیلئے مشترکہ کمیونٹی بنانے کیلئے شنگھائی سپرٹ کی حمایت کر دی

افغانستان میں داعش کی موجودگی ہمسایہ ممالک کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 120ارب ڈالر کا نقصان اٹھایا، دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاکستان نے جامع نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا،دہشت گردی کے خاتمے میں سیکیورٹی فورسز اور شہریوں نے بے شمار قربانیاں دیں وزیر دفاع خرم دستگیر کا ایس سی او وزرائے دفاع اجلاس سے خطاب

بدھ 25 اپریل 2018 20:14

ایس سی او وزرائے دفاع نے امن واستحکام،ترقی وخوشحالی کیلئے مشترکہ کمیونٹی ..
بیجنگ /راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اپریل2018ء) شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او)کے وزرائے دفاع نے امن واستحکام،ترقی وخوشحالی اورامن کیلئے مشترکہ کمیونٹی بنانے کے لئے شنگھائی سپرٹ کی حمایت کر دی۔وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیرخان نے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنے شہریوں اورفوجیوں کے خون کی قربانیوں اوریادگاری قیمت پراپنی سرزمین سے دہشتگردی ختم کی ہے اور ہم نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں120ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان اٹھایا ہے پاکستان کی منتخب جمہوری حکومت اورپارلیمنٹ نے دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے جامع قومی لائحہ عمل اپنایا ہے۔

وہ بدھ کوشنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او)کے وزرائے دفاع کی15ویں اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔2017 میں شنگھائی تعاون تنظیم میں توسیع کے بعد ایس سی او کا یہ پہلااجتماع تھا جس میں پاکستان اوربھارت نے مکمل رکن کے طورپرشرکت کی۔

(جاری ہے)

اس اجلاس کی صدارت چین کے سٹیٹ کونسلراوروزیر دفاع جنرل وائی فنگ نے کی۔انجینئرخرم دستگیرخان نے اجلاس میں شرکت کرنے والے پاکستانی وفد کی قیادت کی جس میں جوائنٹ سٹاف کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل ظفرملک،وزارت خارجہ امور میں(ایس سی او)کے ڈی جی ظہور احمد اوربیجنگ میں پاکستان کے ڈیفنس اتاشی بریگیڈیئر احمد بلال شامل تھے۔

وزیردفاع خرم دستگیرخان نے کہاکہ افغانستان میں شورش وبدامنی سمیت داعش کی موجودگی ہمسایوں اورخطہ بھر کیلئے عدم تحفظ کا باعث ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت خطہ کو جن چیلنجز کا سامنا ہے ان میں پرتشدد وشدت پسندی،غربت،واٹرمینجمنٹ کی کمی،منشیات،پناہ گزینوں،انسانوں کی سمگلنگ اوربارڈرز کنٹرول شامل ہیں۔خرم دستگیر نے کہاکہ اس وقت ایس سی او کے رکن ممالک کے درمیان دوطرفہ مسائل درپیش ہیں تاہم ان مسائل سے ہمارے اجتماعی کام میں کوئی رکاوٹ نہیں آنی چاہیے انہوں نے اپنے ہم منصبوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہاکہ وہ جرات مندی،یگانگت اور باہمی تعاون سے ان اجتماعی چیلنجز کا سامنا کریں۔

اجلاس میں شرکت کرنے والے تمام وزرائے دفاع نے ایس سی او کے پہلے اس باضابطہ اجلاس کے اعلامیہ پردستخط کئے جس میں امن واستحکام،ترقی وخوشحالی اورامن کیلئے مشترکہ کمیونٹی بنانے کے لئے شنگھائی سپرٹ کی حمایت کی گئی ہے اجلاس میں ایس سی او کے جن رکن ممالک نے شرکت کی ان میںچین،قزاخستان،کرغزستان،روس،تاجکستان،ازبکستان اوربھارت شامل ہیں جبکہ بیلاروس نے مبصر کے طورپرشرکت کی۔