امر یکن رفیو جی کمیٹی( پا کستان) اور وفاقی وزارت تعلیم اور پروفیشنل ٹریننگ ، کے اشتراک سے دس لاکھ بچوں کو پر ائمری اسکو لو ں میں داخل کرنے کے منصو بے کا باقاعدہ ملک گیر ٓغازکر دیا گیا

بدھ 25 اپریل 2018 22:22

اسلام آباٍٍٍد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2018ء) امر یکن رفیو جی کمیٹی( پا کستان) اور وفاقی وزارت تعلیم اور پروفیشنل ٹریننگ ، کے اشتراک سے دس لاکھ بچوں کو پر ائمری اسکو لو ں میں داخل کرنے کے منصو بے کا باقاعدہ ملک گیر ٓغازکر دیا گیا ہے۔ اس منصو بے کو پاکستان کے دوست ملک قطر کے اداری- Foundation" "Education Above Allکا خصو صی تعاون حا صل ہے ۔

اس منصو بے کا مقصد ہر ایک پاکستانی بچے کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہے ۔ پاکستان میں پر ا ئمری تعلیمی نظام کو بہت سی مشکلات کا سا منا ہے ، جن میں نمایاں مسا ئل غربت، مذہبی انتہا پسندی، دہثت گردی، سماجی نا ا نصافی اور بڑ ھتی ہوئی بیروز گاری ہیں ۔ ان تمام مشکلات کا مقا بلہ انفرادی طور پر حکو مت کے لیے ممکن نہیں ۔

(جاری ہے)

ا مر یکن رفیو جی کمیٹی ( پا کستان) نے ایک جامع حکمت عملی کے تحت تمام متعلقین صو با ئی اور وفاقی تعلیمی فا و نڈیشن و ا دا روں کو اس عظیم منصوبے کا حصہ بنایا ہے۔

اس منصوبے کا مقصد نا صرف بچوں کو تعلیمی نظام کا حصہ بنانا ہے بلکہ اساتذہ کی ٹریننگ کے ذریعے تعلیمی نظام میں جامع تبدیلی لانا بھی ہے۔ ا فتتا حی تقریب کے موقع پر امر یکن رفیو جی کمیٹی (پا کستان) کے سربرا ہ ڈاکٹر طا ر ق چیمہ نے تعلیم کے فلاح و بہبود کے لیے ہونے والے حکومتی اقدمات کی تعریف کی اور کہا کے پاکستان کے تعلیمی نظا م کو بہتر کرنے کے لیے تمام اداروں کو مل کر کو شش کرنا ہوگی۔

امر یکن رفیو جی کمیٹی (پاکستان) واحد International NGOہے جو پورے پاکستان میں حکومت کے تعاون سے ملک گیر کام کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر برائے وزارت تعلیم ا ور پروفیشنل ٹرینینگ بلیغ الرحمن کا اس موقع پر کہنا تھا- کے االلہ کی مہربانی اور حکومتی کاوشوں کے باعث ہم 2030 تک اقوام متحدہ کے Goals of Education 4 SDG مکمل کر لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کو تعلیمی نظام کا حصہ بنانے کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گی۔ اس مو قع پر حاظرین کا کہنا تھا کا یہ عظیم مقصد ہم سب کے تعاون سے ہی پورا ہوسکتا ہے ۔ ہم سب مل کر ہی روشن پاکستان کی بنیاد ڈال سکتے ہیں۔ ملک میں تعلیم کے فر وغ کے لیے سو ل سوسائٹی، سرکاری اداروں اور پرائیویٹ سکیٹر کو اپنا مر بوط کردار ادا کر نا ہو گا۔